سوشل میڈیا پر مہم،جسٹس محسن اختر کیانی کا بھی کاروائی کیلیے خط

mohsin akhtar

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے بھی توہین عدالت کی کارروائی کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے

اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج محسن اختر کیانی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کو خط لکھا ہے جس میں اپنے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی بدنیتی پر مبنی مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست کی ہے۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو اپنے خلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے خط لکھا تھا جس پر فیصلہ کیا گیا کہ خط کو توہین عدالت میں تبدیل کرکے کارروائی کی جائے گی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو جج صاحبان کے خطوط پر آج بینچ تشکیل کیے جانے کا امکان ہے

واضح رہے کہ جسٹس بابر ستار کی امریکی شہریت سے متعلق سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے تردید جاری کی تھی کہ جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی ملک کی شہریت نہیں، سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جارہی ہے۔جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اعلامیہ کے مطابق جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا۔جسٹس بابر ستار کے جج بننے کے بعد ان کے بچوں نے پاکستانی سکونت اختیار کی۔1992 میں جسٹس بابر ستار کی والدہ نے سکول کھولا جس کے وہ لیگل ایڈوائزر رہے اور فیس وصول کی۔غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل فرد کی وجہ سے جسٹس بابر ستار نے کو امریکہ کا مستقل ریڈیڈنسی کارڈ ملا تھا۔ 2005 میں جسٹس بابر ستار امریکی نوکری چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں

آڈیو لیکس کیس،جسٹس بابر ستار پر اعتراض کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج

عدالت سے غلط بیانی کی تو اس کے اثرات بھگتنا ہوں گے ،آڈیو لیکس کیس میں ریمارکس

آڈیو لیک، کمیٹی تشکیل ، سات روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

آڈیو لیک،عمران خان کیخلاف سخت کاروائی کی قرارداد اسمبلی میں جمع

ہیکرز نے دعوی کیا ہے کہ اب مزید آڈیو جمعہ کو جاری کی جائیں گی

عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری

ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’

،عمرا ن خان لوگوں کو چور اور ڈاکو کہہ کے بلاتے تھے، فیصلے نے ثابت کر دیا، عمران خان کے ذاتی مفادات تھے

Comments are closed.