بھارتی گلوکار سونو نگم کو 2017 میں کی گئی ٹویٹس پر پھر تنقید کا سامنا

بھارتی معروف گلوکار سونو نگم نے تین سال قبل 2017 میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اذان کی آواز کے حوالے سے متنازع بیان دیا تھا جس پر گلوکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا

باغی ٹی وی : بھارتی معروف گلوکار سونو نگم نے تین سال قبل 2017 میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اذان کی آواز کے حوالے سے متنازع بیان دیا تھا جس پر گلوکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد گلوکار نے اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہی بند کردیا تھا لہذا اب پھر سونو نگم کو اپنی ماضی میں کی گئی ان ہی ٹویٹس پر ایک مرتبہ پھر تنقید کا سامنا ہے کیوںکہ وہ کورونا وائرس کی وجہ سے بھارت کی بجائے ایک اسلامی ملک دبئی میں ہی مقیم ہیں

2017 میں سونو نگم نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ خدا آپ سب کا بھلا کرے میں مسلمان نہیں ہوں اور مجھے اذان کی آواز سن کر صبح اٹھنا پڑتا ہے انڈیا میں مذہبی زبردستی کب ختم ہو گی گلوکار کی اس ٹویٹ پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس پر انہوں نے اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ بند کر دیا تھا
https://twitter.com/Delhiite_/status/1251115089677053954?s=20
لہذا اب پھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صارفین بھارتی گلوکار کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اورگلوکار کی وہی ٹوئٹ دوبارہ ٹرینڈ کرنے لگی ہے جس کے بعد کئی صارفین نے دبئی پولیس کو بھی ٹیگ کرتے ہوئے درخواست کی کہ گلوکار کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے جبکہ کئی افراد نے یہ تک کہا کہ کیا دبئی میں انہیں اذان کی آواز سے مسئلہ پیش نہیں آرہا کیا یہ مسئلہ صرف انڈیا میں ہی تھا ؟


غیر ملکی خبر رساں ادارے گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق سونو نگم کا بیٹا دبئی میں اپنی تعلیم مکمل کررہا ہے جس کے اصرار پر سونم نگم ان دنوں بھارت کے بجائے دبئی میں ہی مقیم ہیں رپورٹ کے مطابو گلوکار کا بیٹا نہیں چاہتا کہ ایسے وقت میں سونو نگم بھارت جاکر رہیں یہی وجہ ہے کہ ٹوئٹر پر لوگ گلوکار کو ان کی 2017 میں کی گئی ٹوئٹ یاد دلا رہے ہیں

بھارت وبائی بیماری کو نفرت پھیلانے کے لئے استعمال کررہا ہے مہوش حیات

Comments are closed.