ماہرین فلکیات کا پہلی بار ستارے کو نگلتے ہوئے سیارے کا مشاہدہ کرنے کا دعویٰ
ماہرین فلکیات نے پہلی مرتبہ کسی ستارے کے سیارہ نگلنے کے واقعے کے مشاہدہ کرنے کا انکشاف کیا ہے-
باغی ٹی وی: امریکی خبررساں ادارے ” سی این این” کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی، میساچیوسٹس اور کیلی فورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین کی ایک ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلی مرتبہ کسی مرتے ہوئے ستارے کے جوپیٹرسےبڑی جسامت رکھنےوالےسیارے کو نگلنے کا مشاہدہ کیا گیا ہے اس سے قبل صرف سیاروں کے ستاروں میں ضم (Engulfed) ہونے سے قبل یا بعد کے واقعات کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔
5 مئی کو "سائے کی طرح کا”جزوی چاند گرہن دیکھا جاسکے گا، سعودی ماہر فلکیات
بدھ کوجریدے نیچر میں شائع تحقیق میں ماہرین کی ٹیم کے سربراہ اور میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پوسٹ ڈاکٹورل محقق ڈاکٹر کشالے ڈی کا کہنا تھا کہ یہ حقائق تو ہمیں ہائی اسکول سے ہی پڑھائے جاتے ہیں کہ سولر سسٹم میں موجود تمام سیارے آخر کار سورج میں شامل ہو کر ختم ہو جائیں گے اور ہمارے لیے اس بات پر یقین کرنا تھوڑا مشکل ہوتا تھا لیکن اب ہمیں اس سے ملتی جلتی ایک مثال مل گئی ہے۔
یہ عمل ایک ستارہ کو اس کے اصل سائز سے دس لاکھ گنا زیادہ دیکھتا ہے کیونکہ اس کا ایندھن ختم ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں کسی بھی چیز کو لپیٹ میں لے لیا جاتا ہے۔ ماہرین فلکیات نے اس کا مشاہدہ ایک سفید گرم فلیش کے طور پر کیا، اس کے بعد ایک طویل عرصے تک چلنے والا کمزور سگنل، جس کا بعد میں انہوں نے اندازہ لگایا کہ یہ ستارہ کسی سیارے کو گھیرنے کی وجہ سے تھا۔
چاند کی مٹی سے آکسیجن حاصل کرنا ممکن ہے،ناسا
کشالے ڈی نے بتایا کہ "ایک رات، میں نے ایک ستارے کو دیکھا جو ایک ہفتے کے دوران 100 کے فیکٹر سے چمک رہا تھا یہ کسی بھی شاندار دھماکے کے برعکس تھا جو میں نے اپنی زندگی میں دیکھا تھا اور ایک ہفتے تک میں اس چمکتی چیز کو دیکھتا رہا، مجھے لگا کہ میں نے اپنی زندگی ستاروں کے پھٹنے کا کوئی عمل دیکھ لیا ہے لیکن وہ جب ہم نے سنگلز کو دیکھا تو یہ دراصل ایک ستارے کے سیارہ نگلنے کا منظر تھا۔
مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی اندازوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہے،اے آئی کے گاڈ فادر نے خبردار …
ڈاکٹر کشالے کا کہنا تھا کہ پالومر آبزرویٹری کے انفراریڈ کیمرا کے استعمال سے قبل انہیں کیلی فورنیا کی آبزرویٹری سے ڈیٹا موصول ہوا ، بعد ازاں انہوں اسی ستارے سے متعلق ہوائی کی آبزرویٹری سے ڈیٹا تلاش کیا اور پھر انفراریڈ کیمرا کے استعمال سے اس بارے میں مزید معلومات جمع کرنا شروع کی۔
انہوں نے بتایا کہ انفراریڈ کیمروں سے ملنے والے معلومات نے مجھے چونکا دیا تھا، کیونکہ اس سے معلوم ہوا کہ دراصل یہ ریڈنگز ایک سیارے کے ستارے میں ضم ہو جانے کی تھیں ڈیٹا کے تجزیے کیلئے ہم نے ناسا کے انفراریڈ ٹیلی اسکوپ نیووائس (NEOWISE) کا ڈیٹا دیکھا جس اور واضح ہو گیا کہ دراصل ستارہ ایک سیارے کو نگل رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جسامت میں جوپیٹر سے بڑے سیارے کی موت کا واقعہ تقریباً 12000 نوری سالوں کی دوری پر اکوئیلا کونسٹیلیشن میں پیش آیا تھا،اور اس میں مشتری کے سائز کا ایک سیارہ شامل تھا اس واقعے کا مشاہدہ مئی 2020 میں کیا گیا تھا تاہم جو کچھ ہم نے دیکھا اسے سمجھنے اور اس کی حقیقت کھوجنے میں ہمیں دو سال لگ گئے۔
واٹس ایپ کا نیا فیچر، صارفین اپنا ایک ہی اکاؤنٹ مختلف فونز میں استعمال کرسکیں …
ڈی نے کہا کہ ثبوت کے اہم ٹکڑوں میں سے ایک جسے ہم سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے کہ یہ دھماکے سے پہلے اور اس کے بعد میں دھول پیدا ہو رہی تھی تاہم، گیس کو ٹھنڈا ہونے اور دھول کے مالیکیول کو گاڑھا ہونے میں وقت لگتا ہے اس کا مطلب یہ تھا کہ ٹیم کو دھول کی خصوصیات کو سمجھنے کے لیے انتظار کرنا پڑا-
ان کا کہنا تھا کہ تاریخی اعتبار سے اس طرح کا انفراریڈ ڈیٹا ملنا بہت ہی مشکل ہوتا تھا کیونکہ انفراریڈ ڈٹیکٹرز کافی مہنگے ہوتے ہیں اور ان سے بار بار آسمان کی تصویریں بنانے والے بڑے کیمرے بنانا بہت ہی مشکل کام ہوتا ہے لیکن اب ہمارے پاس یہ ڈیٹا موجود ہے اور ہم مستقبل میں بھی اس طرح کے واقعات کا مشاہدہ کر سکیں گےہمارے سیارے زمین کا بھی یہی مقدر ہےاور اگلے 5 ارب سال بعد ہمارا سورج زمین کو نگل جائے گا۔