سپریم کورٹ،فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائلز کیخلاف کیس، سماعت ملتوی

11 مہینے قبل
تحریر کَردَہ
supreme

سپریم کورٹ،فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائلز کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی.

سات رکنی بینچ نےکیس پر سماعت کی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس شاہد بلال حسن 7رُکنی بینچ کا حصہ ہیں،

درخواست گزار اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیئے اور کہا کہ 5 ہفتے سے فوجی تحویل میں موجود قیدیوں کی انکے خاندان سے ملاقات نہیں کرائی جارہی،ان قیدیوں کو قابل رحم حالت میں رکھا گیا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا آپ کی ملاقات ہوئی ہے؟ آپ کو کیسے پتہ کہ قیدیوں کو قابل رحم حالت میں رکھا گیا ہے؟وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کچھ خاندانوں کو ملنے دیا گیا ہے، ملزمان کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے ، کھانا بھی نہیں دینے دیا گیا،

حفیظ اللہ نیازی نے آئین پاکستان ہاتھ میں اٹھا لیا اور کہا کہ میرا بیٹا گیارہ ماہ سے جسمانی ریمانڈ پر ہے،بتائیں آئین میں یہ کہاں لکھا
حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ میرے بیٹے سے جو آخری ملاقات ہوئی اس عدالت کی مہربانی سے ہوئی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ آپکا حق تھا اسے عدالت کی مہربانی مت کہیں، جاگر جیسے بتایا گیا ہے ملزمان کو ویسے رکھا گیا ہے تو غلط ہے،بہتر ہوگا اس کیس کو چلا کر فیصلہ کریں، حفیظ اللہ نیازی نے عدالت میں کہا کہ مولانا ابو الکلام نے کہا تھا سب سے بڑی نا انصافی جنگ کے میدانوں میں یا انصاف کے ایوانوں میں ہوتی ہے، حفیظ اللہ نیازی نے آئین پاکستان ہاتھ میں اٹھا لیا اور کہا کہ میرا بیٹا گیارہ ماہ سے جسمانی ریمانڈ پر ہے،بتائیں آئین میں یہ کہاں لکھا ہے؟ نیب کے تین ماہ کے ریمانڈ کو عدالتوں نے کالا قانون قرار دیا،وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جن ملزمان کی ملاقاتیں کرائی گئی وہ بیڑیوں میں تھے،اعتزاز احسن نے کہا کہ جالب نے جیل میں ایسی ہی ملاقات پر کہا تھا "حالات کا ماتم تھا ملاقات کہاں تھی”،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ شعر و شاعری تو ہمیں نہیں آتی اصل کیس چلنے دیں،

حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ درخواست ضمانت کو رجسٹرار آفس نمبر بھی الاٹ نہیں کر رہا،، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہم اس وقت اپیل سن رہے ہیں، جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ کی درخواست لی تو نہ جانے اور کتنی درخواستیں آجائیں اصل کیس رہ ہی جائے گا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فیصلے میں تاخیر ہماری وجہ سے نہیں ہو رہی، اس مقدمہ میں بینچ پر اعتراضات کئے گئے درخواستیں دائر کی گئیں اور مقدمہ کو چلنے نہیں دیا گیا،مرکزی کیس چلنے دیں تو فیصلہ جلد ہوسکتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہر بار بنچ پر اعتراض آ جاتا ہے،

عدالت نے جواد ایس خواجہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو بینچ پر اب اعتراض تو نہیں؟وکیل جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہم اس بینچ سے خوش ہیں، استدعا ہے کہ کیس چلا کر فیصلہ کیا جائے، جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں جسٹس منصور علی شاہ کا فیصلہ دیکھیں،اس فیصلے کی روشنی میں بتائیں اس اپیل کا اسکوپ کیا ہے؟ کیا ایسی اپیل میں ہم صوبوں کو سن سکتے ہیں؟ حامد خان صاحب آپ کی فریق بنے کی درخواست کیسے سنی جا سکتی ہے؟ حامد خان نے کہا کہ میں نے لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے فریق بننے کی درخواست دی ہے،

انٹرا کورٹ اپیل سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ کا فیصلہ اٹارنی جنرل نے پڑھ کر سنایا، جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ ہم نے اس کو نظر ثانی کے اسکوپ میں ہی دیکھنا ہے یا مکمل اپیل کے طور پر؟ سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیل سے متعلق رولز بنانے تھے جو ابھی نہیں بنے،یہ رولز اب تک بن جانے چاہیے تھے،انٹرا کورٹ اپیل کو لاء ریفارمز ایکٹ کے ساتھ نہیں ملایا جا سکتا،جو چیزیں اصل کیس میں فیصلہ دینے والے بنچ کے سامنے نہیں تھی وہ اب آپ دلائل میں نہیں اپنا سکتے، خیبر پختونخوا حکومت نے اپیل واپس لی تو اٹارنی جنرل آپ نے کہا کہ یہ پہلے کابینہ منظوری لائیں،جن صوبوں نے یہ اپیلیں دائر کی ہیں کیا انہوں نے کابینہ سے منظوری لی؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میری نظر میں اپیل کے لیے کابینہ منظوری نہیں چاہیے،اگر کابینہ منظوری لازم ہوئی تو پھر ٹیکس مقدمات میں بھی چاہیے ہوگی، جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ آپ رولز میں سے بتا دیجیے گا کہ کیسے اپیل ہوتی ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ حامد خان صاحب آپ کو ہم ویسے معاون کے طور پر سن لیں گے،جآپ بار کی جانب سے کیوں فریق بننا چاہتے ہیں؟ حامد خان نے کہا کہ بار کی ایک اپنی پوزیشن ہے اس معاملے پر، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ایسا ہے تو آپ کو پہلے اصل کیس میں سامنا آنا چاہیے تھا، جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیلوں میں تو صوبوں کو بھی نہیں سنا جانا چاہیے تھا، جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ حامد خان صاحب آپ ہمارا وقت ضائع نہ کریں اصل کیس چلنے دیں، آپ نے بات کرنی ہے تو دیگر وکلاء کی معاونت کر دیجیے گا،

عدالت نےوکیل فیصل صدیقی سے استفسارکیا کہ حامد خان کو فریق بنانے پر آپ کیا کہتے ہیں؟ فیصل صدیقی نے کہا کہ مجھے اس مشکل میں نہ ڈالیں، میں نے اس کیس کو براہ راست نشر کرنے کی متفرق درخواست دائر کی ہے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ براہ راست نشر کرنے کی سہولت صرف کورٹ روم ون میں ہے، فیصل صدیقی نے براہ راست نشر کرنے کی درخواست واپس لے لی اور کہا کہ عدالت اس کیس کا جلد فیصلہ کرے میں ایسی درخواست کی پیروی نہیں کرتا،

حامد خان کی فریق بننے کی درخواست پانچ دو سے منظورکر لی گئی،حامد خان لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے پیش ہوئے

زیارت میں قائداعظم ریزیڈنسی کو آگ لگائی گئی تھی، زیارت واقعہ پر شہداء فاونڈیشن کہاں تھی؟جسٹس جمال مندوخیل
پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے وڈیو لنک پر دلائل دئے،اور کہا کہ سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل ایک اندرونی انتظام ہے، اس کا اسکوپ اپیل سے زیادہ نظر ثانی کے قریب تر ہوگا، جسٹس جمال مندوخیل نےشہدا فاونڈیشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کل رات کیس کا ریکارڈ دیکھ رہا تھا،ریکارڈ کے مطابق جناح ہائوس لاہور کو بھی آگ لگائی گئی تھی،یہ بعد میں دیکھیں گے کہ قائداعظم جناح ہائوس میں کتنے دن رہے، زیارت میں قائداعظم ریزیڈنسی کو آگ لگائی گئی تھی، زیارت واقعہ پر شہداء فاونڈیشن کہاں تھی؟ کتنی درخواستیں دائر کیں؟ شہدا فاونڈیشن کے فریق بننے کی درخواست منظور کر لی گئی.

اٹارنی جنرل ملزمان کی فیملیز کی شکایات کا ازالہ کریں،سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت 11 جولاٸی جمعرات تک ملتوی کر دی ،سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائلز کیس کی سماعت کا حکم نامہ لکھوا دیا،حکمنامہ میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار کی فریق بننے کی استدعا منظور کی جاتی ہے، فیصل صدیقی نے بتایا کہ وہ براہ راست نشریات کی درخواست کی پیروی نہیں چاہتے، حفیظ اللہ نیازی نے بتایا ان کے بیٹے گرفتار ہیں،فریقین نے بتایا کہ ملزمان سے فیملی کی ملاقات نہیں ہو رہی،اٹارنی جنرل ملزمان کی فیملیز کی شکایات کا ازالہ کریں، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹائی جاتی ہے،

واضح رہے کہ تحریک انصاف نے سویلنز کا فوجی ٹرائل روکنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجو ع کیا تھا۔پانچ رکنی لارجر بنچ نے 23 اکتوبر 2023 کو فوجی عدالتوں میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث 102 سویلینز کے ٹرائل کو کالعدم قرار دیا تھا.

فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا

چلڈرن ہسپتال کا کوکلیئر امپلانٹ کے تمام اخراجات برداشت کرنے کافیصلہ،ڈاکٹر جاوید اکرم

صنم جاوید کی سینیٹ کیلیے نامزدگی،طیبہ راجہ پھٹ پڑیں

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کی رہائی کا امکان ہے،اٹارنی جنرل

ممتاز حیدر

ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں
Follow @MumtaazAwan

Latest from اہم خبریں