سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس،جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف شکایت خارج

سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس کل دوپہر تین بجے تک کےلیے ملتوی
0
145
tariq

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا

اجلاس میں جس میں جسٹس سردار طارق مسعود ،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایت کا جائزہ لیا گیا،جسٹس مظاہر نقوی سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں پہنچ گئے ،سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے اعتراضات پر غور کر رہی ہے۔ جسٹس نقوی بھی ایس جے سی اجلاس میں موجود ہیں۔ خواجہ حارث نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کی نمائندگی کی۔ جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی روکنے کی استدعا کر دی، وکیل خواجہ حارث نے جسٹس مظاہر نقوی کا خط سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے رکھ دیا. جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایت پر کارروائی آج مکمل نہ ہو سکی. سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کل تین بجے تک ملتوی کر دی گئی

قبل ازیں سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جسٹس طارق مسعود کے خلاف شکایت کو خارج کر دیا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل نے شکایت کنندہ آمنہ ملک کو بھی نوٹس جاری کیا تھا، اجلاس کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود کیخلاف جوڈیشل کمیشن میں دائر ہونیوالی شکایت متفقہ طور پر خارج کی گئی جس کے بعد اجلاس میں وقفہ کر دیا گیا

جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی کے خلاف شکایت کنندہ میاں‌داؤد ایڈوکیٹ کو بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا وہ سپریم کورٹ پہنچ چکے ہیں، اور جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں اپنا بیان دیں گے،میاں داؤد ایڈوکیٹ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ثبوت لے کر پہنچے ہیں

جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل پر اٹھائے اعتراضات

ہائیکورٹ نے کیس نمٹا کرتعصب کا مظاہرہ کیا،عمران خان کی سپریم کورٹ میں درخواست

جسٹس سردار طار ق مسعود کیخلاف ریفرنس صدر سول سوسائٹی نیٹ ورک آمنہ ملک کی طرف سے دائر کیا گیا تھا ،ریفرنس میں جسٹس سردار طارق کے خلاف آرٹیکل 209 کے تحت کاروائی کی استدعا کی گئی ہے، ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ کفر والا معاشرہ قائم رہ سکتا ہے لیکن وہ نہیں جہاں ناانصافی ہو،سپریم کورٹ کے ایک سینئر جج کے لیے اپنے مالیاتی،ٹیکس معاملات کو قوم اور ریونیو ڈویژن سے چھپانا غیر مناسب بلکہ حیران کن ہے،معلومات کے مطابق جسٹس سردار طارق مسعود نے اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں دو کروڑ 46 لاکھ روپے کا دعویٰ کیا، انکم ٹیکس کے قواعد کے تحت کسی دستاویزی ثبوت کے ساتھ اس رقم کی تائید نہیں ہوتی،معزز جج قانونی طور پر رقم سے متعلق دستاویزی ثبوت ظاہر کرنے اور فراہم کرنے کا پابند ہے،رقم کس سے اور کیسے حاصل کی گئی یہ بتانا ضروری ہے،رقم کی حقیقت ثابت کرنے کے لیے بینکنگ چینل، دستاویزات سے ثابت کرنا ضروری ہے، اتنی بڑی رقم کے ثبوت فراہم نہ کرنے پر سپریم جوڈیشل کونسل کی طرف سے فوری کارروائی کی ضرورت ہے

ریفرنس میں جسٹس اخلاق حسین کیس کا بھی حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج کے عہدے پر بیٹھے ایک شخص کا سے یہ عمل حیران کن ہے، کوئی بھی ملک کے قوانین سے بالاتر نہیں ہونا چاہیے،سپریم جوڈیشل کونسل کسی جج کے خلاف کارروائی کے لیے اپنی رائے قائم کرنے کے لیے مزید مواد/ڈیٹا/ثبوت حاصل کر سکتی ہے،پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کی نمائندگی کرنے والا شخص جان بوجھ کر مکمل طور پر غیر آئینی، غیر قانونی اقدام کا انتخاب کر رہا ہے،ریفرنس میں ججز کے حلف کا بھی حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ آئین پاکستان ججز سمیت سب کو اپنی حدود میں رہنے کا حکم دیتا ہے،جج کی طرف رقم اکے ذرائع چھپانا عملی طور پر آرٹیکل 4 اور 5(2) کی صریح خلاف ورزی ہے جسٹس سردار طارق مسعود سنگین مس کنڈڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں،سپریم کورٹ کے سینئر جج کے طور پر بیٹھے جسٹس سردار طارق مسعود نے مالی مجرمانہ ذہنیت دکھائی،اثاثے اور ذرائع چھپانے پر سردار طارق مسعود کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے، جسٹس سردار طارق مسعود کو عہدے سے ہٹایا جائے،

بشریٰ بی بی پھنس گئی،بلاوا آ گیا، معافی مشکل

ہوشیار۔! آدھی رات 3 بڑی خبریں آگئی

بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف

لوٹوں کے سبب مجھے "استحکام پاکستان پارٹی” سے کوئی اُمید نہیں. مبشر لقمان

لوگ لندن اور امریکہ سے پرتگال کیوں بھاگ رہے ہیں،مبشر لقمان کی پرتگال سے خصوصی ویڈیو

Leave a reply