تبدیلی کا سفر تحریر : تہران الحسن خان

0
25

90 کی دہائی سے شروع ہونے والا کامیابیوں کا سفر تبدیلی کا سفر کب بنا۔ آج میں آپ کی اجازت سے اس موضوع پر روشنی ڈالنا چاہتا ہوں۔

1985 کی بات ہے جب سابق قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور موجودہ وزیراعظم جناب عمران احمد خان نیازی کی والدہ محترمہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو کر خالق حقیقی سے جا ملیں تو اس دوران مشہور زمانہ کرکٹر عمران خان نے والدہ کی تکلیف کے ساتھ ساتھ اور بھی کافی ایسے لوگوں کی تکلیف دیکھی جو اس موذی مرض میں مبتلا تھے اور وطن عزیز پاکستان میں کوئی بھی ایسا ہاسپٹل موجود نہیں تھا جس میں کینسر کے مریضوں کے علاج کی سہولت موجود ہو۔
ماں کی تکلیف کو دیکھتے ہوئے بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے سابق چانسلر عمران خان نے ایک ایسا ادارہ بنانے کا خواب دیکھا جس میں کینسر کے مریضوں کے علاج کی سہولت موجود ہو اور بہت زیادہ محنت اور کوشش کے بعد اس ہسپتال نے دسمبر 1994ء میں اپنے دروازے مریضوں کیلئے کھولے۔ جو کہ آج تک %70 مریضوں کا علاج مفت کر رہا ہے۔
اس خواب کی تکمیل میں بہت سے مخیر حضرات نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جس نے عمران خان کے دل میں ملک و قوم کی خدمت کا جذبہ مزید دوگنا ہوگیا۔
1996 میں تبدیلی نظام کے نام پر ایک سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے نام سے وجود میں لائی گئی جس کے بانی عمران خان تھے اور اس جماعت کا نعرہ اور منشور جماعت کے نام سے ہی بہت واضح تھا۔ معززین اس جماعت کی بنیاد کا ساتھ ہی تبدیلی کے سفر کا آغاز ہوا۔

سماجی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ موجودہ وزیراعظم نے ایک ایسے منصب کا خواب دیکھا جس پر فائز ہونے کے بعد ملک و قوم کی خدمت کے ساتھ ساتھ ایک ایسا نظام بھی رائج کرنا تھا جس میں امیر اور غریب کیلئے ایک قانون ہو۔
2002ء میں میانوالی اپنے آبائی حلقے سے پہلی دفعہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ مشرف دور کے بعد 2008 کے جنرل الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔ 30 اکتوبر 2011 کے لاہور جلسہ نے عمران خان کے خواب اور نظریہ میں جان ڈال دی اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان تحریک انصاف کا شمار پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں میں ہونے لگا۔
الیکشن 2013ء میں تحریک انصاف کو ایک صوبے میں حکومت ملی جو ملک و قوم کی خدمت کے جذبے کی پہلی سیڑھی تھی۔ سیاسی بصیرت نہ رکھنے والے شخص نے پہلی دفعہ جب حکومت سنبھالی تو ایسی مثال قائم کی کہ ملک پاکستان کی عوام نے 2018ء کے الیکشن میں اس منصب کیلئے چن لیا جس منصب کا خواب عمران خان نے 1996 میں دیکھا تھا۔
اور اس تبدیلی کی سفر میں بہت مشکلات اور تکالیف راستے میں رکاوٹ بنیں لیکن جذبہ خدمت اور تبدیلی نظام کے سامنے کوئی چیز نہیں ٹک سکی۔ اور یوں کامیابیوں سے شروع ہونے والا سفر ایک لمبی جستجو اور محنت کے بعد زور و شور سے جاری ہے۔
اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور وزیراعظم عمران احمد خان نیازی کو وطن عزیز کی بہتری کیلئے مزید کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین


Freelance Content Writer, Blogger, Social Media Activist
To find more about him check 

 

Leave a reply