امریکا اور آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے انٹارکٹیکا کے سمندر کی گہرائی میں ایک خوفناک اورعجیب وغریب سمندری مخلوق دریافت کی ہے جو اسٹرابیری کی شکل سے مشابہت رکھتی ہے- باغی
سِڈنی: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ انٹارکٹیکا کے گرد موجود برف کا پگھلاؤ 2050 تک بڑے سمندروں کی کرنٹ کو سست رفتار کر دے گا۔ ایسا ہونے
1550 اسکوائر کلومیٹر رقبے پر پھیلا برفانی تودہ انٹار کٹیکا کی برنٹ آئس شیلف سے الگ ہوگیا ہے۔ باغی ٹی وی: برٹش انٹارکٹک سروے (بی اے ایس) نے بتایا کہ
براعظم انٹارکٹیکا میں ماہرین نےغیرمعمولی آسمانی پتھر (میٹیورائٹس) دریافت کیا ہے جس کا وزن 7.6 کلوگرام ہے- باغی ٹی وی : انٹارکٹیکا ایک دشوار گزار اور سخت سردی میں گھرا
کیلیفورنیا: ایک نئی تحقیق میںماہرین نے بتایا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ اپنی موجودہ رفتار سے بڑھتی رہی تو اس صدی کے آخر تک انٹارکٹیکا کے نصف سے زیادہ مقامی
دنیا کا سب سے بڑا صحرا کونسا ہے؟ انٹارکٹیکا !! مگر کیوں؟ انٹارکٹیکا میں تو برف ہی برف ہے۔ اور صحراؤں میں تو پانی نہیں ہوتا. یے ناں!! اسے سمجھنے
برسلز: ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف انٹارکٹیکا میں تین لاکھ سے زائد شہابیے یا آسمانی پتھر موجود ہوسکتے ہیں۔ باغی ٹی وی : ماہرین کے مطابق اس وقت دنیا