چودہ اگست نام سنتے ہی دل دماغ تھم جاتے ہیں اور ذہن چند دہائیاں قبل کے زمانے میں غوطے کھانے لگتا ہے۔ نسلِ نو سے تعلق ہونے کی بنا پر
پاکستان محمد علی جناح نے کشمیر کو شہ رگ پاکستان کہا تھا یہ کوئی جذباتی بات یا سیاسی بیان نہیں تھا بلکہ اس زیرک انسان کی نگاہ بھانپ چکی تھی
کشمیر میں تو چلو مان لیا کہ لوگوں سے بولنے کا حق چھینا جا چکا ہے مگر یہاں پاکستان کے عوام کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ حقیقی معنوں میں
۔ بھارتی ھائی کمشنر آج بھارت چلا گیا اور عام طور پر دو ممالک نے جب جنگ کرنی ہو تو اپنے اپنے سفیر واپس بلا لیتے ہیں۔ لیکن پاک بھارت
آزادی کا متوالا اب خود ہی قید کیوں؟؟؟؟؟ سر سبز و شاداب کشمیر اب سرخ ولال کیوں؟؟؟؟ ایک مشترکہ سوال جو ہم سب کے ذہنوں میں ہے کہ....!!!! کشمیر کے
خان صاحب آپ کو ہم نے وطن سے غداروں، کرپٹ مافیہ کی صفائی اور تبدیلی کے لیے منتخب کیا ۔ آپ نے ایک سالہ دور میں ہمیں سینکڑوں سالہ تجربہ
اگر جنگ کسی مسئلے کا حل نہ ہوتی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ بدو و احد میں نہ نکلتے، نہ صحابہ شہید ہوتے نہ نبی مکرم کے دندان مبارک
مہتاب ہو ، آفتاب ہو ، آسمان بھی ہو تم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گمنام ہو چھپے ہوے سے مانند راز ہو تم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
1931 سے اس پاکستان کے نام پر کشمیریوں نے جانیں دی ہیں میرے حکام بالا..... جب پاکستان نہیں تھا تب بھی کشمیریوں کے دل میں پاکستان تھا..... پاکستان بننے کے









