18 ماہ سے پاکستان میں پھنسے طلباء حکومتی مدد اور چین کے ویزا کے منتظر – تحریر :یاسر اقبال خان

0
62

جب سے کورونا وبا آیا ہے دنیا کے ہر حصے میں موجود طلباء کی تعلیمی سرگرمیاں بہت متاثر ہوئی ہے۔ کورونا وبا کے شروع میں تو سب ممالک نے سٹوڈنٹ ویزا بند کیا تھا لیکن جب سے ویکسینیشن کا عمل شروع ہوا ہے، برطانیہ، امریکا اور دوسرے مغربی ممالک نے طلباء کیلئے ویزا پالیسی آسان کردی ہے- طلباء کو نہ صرف ویزا مل رہا بلکہ تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ بیرونی ممالک میں سیاحت سے بھی لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ یورپ اور امریکہ میں جتنے بھی پاکستانی زیرتعلیم طلباء تھے ان کو ویزے مل گئے ہیں وہ سب اپنے یونیورسٹیز جاچکے ہیں یا جا رہے لیکن ہزاروں کی تعداد میں چین میں زیر تعلیم طلباء آج بھی پاکستان میں پھنسے ہیں۔ جن کو 18 مہینوں سے چین کا ویزا نہیں مل رہا اور ویزا کے منتظر ہیں یہ طلباء مطالبہ کر رہے ہیں کہ مغربی ممالک کی طرح ہمیں اپنی تعلیم جاری رکھنے کیلئے چین کا ویزا جاری کیا جائے اور پاکستانی حکومت ہماری ذمہ داری لے اور چین کے ساتھ بات کرے تاکہ ہم پر کورونا وبا کی وجہ سے لگی یہ سفری پابندیاں نرم کی جائے۔

جب دسمبر 2019 میں ووہان میں کوویڈ 19 وبائی بیماری پھیل گئی، چین میں حکام کا پہلا ردعمل شہر کو سیل کرنا تھا۔ جیسے جیسے وائرس پھیلتا گیا تو ہر طرف سفری پابندیاں لگا دی گئی تاکہ وائرس کو چین میں پھیلنے سے روکا جائے۔ چین سے غیر ملکی شہریوں میں گھر جانے والوں میں 196 ممالک کے نصف ملین سے زائد بین الاقوامی طلباء شامل تھے جن میں پاکستانی طلباء بھی کثیر تعداد میں تھے جو پاکستان آئے اور پھر پاکستان میں ہی پھنس کر رہ گئے۔ ان طلباء کا کہنا ہے کہ اب چین نے کورونا وبا پر کنٹرول حاصل کیا ہے اور چین نے تقریبا 40 فیصد سے زیادہ آبادی کی ویکسینیشن مکمل کی ہے تو مغربی ممالک کی طرح چین بھی پاکستانی طلباء کے لئے ویزا پالیسی میں نرمی کرے۔ 18 مہینے ہمارے تعلیم کے ضائع ہو چکے ہیں ہم شدید اضطرابی کیفیت کا شکار ہے۔

چین میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء اکثر وزیراعظم عمران خان اور پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اپنے کمپین و ہیشٹیگ ‎#TakeUsBackToChina میں ٹویٹر پر اپنے ٹویٹس میں ٹیگ کرتے نظر اتے ہیں کہ ان کیلئے پاکستانی حکومت چینی حکومت سے بات کرے۔ طلباء نے اس سوشل میڈیا مہم کے ساتھ یو این، چینی پریذیڈنٹ ژی جنگ پنگ کو مدد کیلئے اور توجہ حاصل کرنے کیلئے ان کے اوپن لیٹرز بھی لکھے گئے ہیں جو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوئے۔ پاکستان میں پھنسے ان طلباء میں بعض ایسے ہیں جو چین میں کورونا وبا پھوٹ پڑنے پر پاکستان آئے تھے اور بعض ایسے ہیں جن کو 2020 اور 2021 میں چین کے مختلف یونیورسٹیز میں داخلہ ملا ہے۔
پاکستانی طلباء چین میں انڈر گریجویٹ، ماسٹر اور پی ایچ ڈی ڈگریوں میں رجسٹرڈ ہیں ان طلباء کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کو آن لائن کلاسز میں بہت سارے مسائل کا سامنا ہے، کچھ تو پسماندہ علاقوں سے ہیں جہاں انٹرنیٹ سروس ہی نہیں کہ آن لائن کلاسز لے سکے جو میڈیکل ڈاکٹری کی ڈگری پڑھ رہے ہیں آن لائن کلاسز میں ان کیلئے کلینکل کام کرنا ممکن نہیں اور ماسٹر و پی ایچ ڈی طلباء آن لائن کلاسز میں لیب کے بغیر ریسرچ نہیں کر سکتے۔ جن طلباء کو 2020 اور 2021 میں داخلے ملے ہیں ان میں سے کچھ کو تو یونیورسٹیوں نے یہ تک کہہ دیا ہے کہ اپ آن لائن کلاسز کے بجائے لمبا انتظار کرے اور جب تک سفری پابندیاں نرم نہیں ہوتے تو اس وقت تک اپ پڑھائی جاری نہیں رکھ سکتے۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ کے ساتھ وزیر داخلہ شیخ رشید نے 3 جون 2021 کو ملاقات میں پاکستانی طلباء کا معاملہ اٹھایا تھا اور چینی سفیر نے یہ معاملہ جلد حل کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن اس بارے میں پاکستانی میڈیا میں زیادہ تفصیل نہیں ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں ہوسٹ عدل شاہزیب نے وزیر تعلیم شفقت محمود کے ساتھ پاکستانی طلباء کا مسئلہ اٹھایا تھا جس پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ چینی سفیر کے ساتھ پاکستانی طلباء کا مسئلہ اٹھاؤں گا اور میں سمجھتا ہوں چین میں حالات کافی اچھے ہوگئے ہیں، پاکستانی طلباء کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔

Twitter: ‎@RealYasir__Khan

Leave a reply