ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباکا اسرائیل کیخلاف احتجاج،ڈونرز نے فنڈ بند کر دیئے
امریکی عالمی شہرت یافتہ ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبا کی جانب سے اسرائیل کے خلاف اور فلسطنیوں کے حق میں احتجاج کرنے پر ڈونرز نے فنڈنگ میں کٹوتی کی ہے، یونیورسٹی کے طلبا نے اسرائیل کو حملوں کا ذمہ دار قرار دیا تھا
ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبا نے احتجاج کے دوران کہا تھا کہ حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل کا حملہ اسرائیل کا جرم ہے،حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا اور اب تک مسلسل بمباری جاری ہے.
وکٹوریہ سیکریٹ کے سابق سی ای اولیزلی ویکسز نے این جی او ،ویکسز فاؤنڈیشن اور یونیورسٹی کے مابین شراکت داری کے خاتمے کا اعلان کیا ہے وہیں اسرائیلی ارب پتی ایڈن اوفر جس کی دولت کا تخمینہ 20 ملین امریکی ڈالر ہے، نے ہارورڈ یونیورسٹی کے ایگزیکٹو بورڈ سے استعفیٰ دے دیا ہے
یونیورسٹی کے ساتھ شراکت کے خاتمے بارے ویکسز فاؤنڈیشن نے ایک خط میں تنقید کی اور کہا کہ ہارورڈ کی قیادت کی جانب سے معصوم شہریوں کے قتل کے سلسلے میں واضح اور غیر واضح اقدام اٹھانے کی افسوسناک ناکامی سے ہم حیران اور ناگوار ہیں”،خط میں طلبا تنظیموں کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا،
حماس کے حملوں کے تین دن بعد ہی یونیورسٹی کے طلبا نے احتجاج کیا تھا ،یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہماری یونیورسٹی نفرت کو مسترد کرتی ہے،
این بی سی کی رپورٹ کے مطابق معروف امریکی قانونی فرم ڈیوس پولک نے ہارورڈ اور کولمبیا یونیورسٹیوں میں قانون کے تین طالب علموں سے اسرائیل،حماس تنازعہ کے بارے میں بات کرنے پر انکی ملازمت ختم کر دی ہے، قانونی فرم کی جانب سے کہا گیاکہ طلبا کے بیانات ہماری فرم کی اقدار کے خلاف ہیں، ای میل میں جن طلبا کی ملازمت منسوخ کی گئی انکے نام نہیں لکھے گئے،طلبا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ آج کے واقعات خلاف میں نہیں ہو رہے، گزشتہ دو دہائیوں سے غزہ میں لاکھوں فلسطینی کھلی جیل میں رہ رہے ہیں.اسرائیل غزہ میں قتل عام کر رہاہے،اسرائیلی حکومت اس کی قصور وار ہے، ہم یونیورسٹی انتطامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کی جاری تباہی کو روکنے کے لیے اقدام کریں۔
حماس کے حملوں کے تناظر میں امریکہ نے بڑے پیمانے پر اسرائیل کے فوجی ردعمل کی حمایت کی ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اسرائیل کا سرکاری دورہ کیا جہاں انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی،انہوں نے غزہ میں فلسطینی شہریوں کی مدد کے لیے 100 ملین ڈالر کے امدادی پیکج کا بھی اعلان کیا۔
امریکہ کی تین بڑی یونیورسٹیوں ہارورڈ، سٹینفورڈ اور نیویارک یونیورسٹی کے طلباء اور پروفیسر بھی اسرائیل کے فلسطین پر قبضے اور حملوں پر پھٹ پڑے،طلباء اور پروفیسر کا کہنا ہے ہم یہودیوں کو ہمیشہ مظلوم قوم سمجھتے رہے لیکن ہم غلط تھے، ہارورڈ یونیورسٹی میں اسرائیل کے خلاف باقاعدہ مہم چل پڑی ہے،طلباء غزہ میں جاری صورتحال کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہیں،امریکہ میں تیزی سے اسرائیل مخالف جذبات بڑھ رہے ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی وائس پریزیڈنٹ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے پولیس ڈپارٹمنٹ نے کیمپس میں سیکورٹی کو بڑھا دیا ہے اور آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی جاری رکھے ہوئی ہے۔یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ تنظیموں کی جانب سے مظاہرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طالب علموں کو اظہار رائے کی آزادی ہے، لیکن یہ آزادی طلبہ تنظیموں کے لیے نہیں ہے۔
اسرائیل پر حماس کے حملے کا ماسٹر مائنڈ،ایک پراسرارشخصیت،میڈیا کو تصویر کی تلاش
اقوام متحدہ کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
ہسپتال پر اسرائیلی حملہ ،جوبائیڈن کا دورہ اردن منسوخ