طالبان کی مدد کرنے والے افراد پر پابندیوں کیلئے متنازعہ بل امریکی سینٹ میں پیش
افغان طالبان کی مدد کرنے والے افراد پر پابندیوں کے حوالے سے متنازعہ بل امریکی سینٹ میں پیش کیا گیا ہے۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق بل کے تحت طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں، مالی مدد، انٹیلیجنس معلومات، طبی سہولیات اور رسد فراہم کرنے والوں کا پتا لگایا جائے گا خاص کر وادی پنج شیر پر حملے اور مزاحمت کے خلاف طالبان کی مدد کرنے والوں کا بھی پتا لگایا جائے گا۔
افغانستان انسداد دہشت گردی ، نگرانی اور احتساب ایکٹ کے عنوان سے ، اس بل میں ایک ٹاسک فورس قائم کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے جو امریکی شہریوں ، قانونی مستقل رہائشیوں اور افغانستان سے خصوصی تارکین وطن ویزا ہولڈرز کے مسلسل انخلا پر توجہ مرکوز کرے گی۔
یہ بل جس کا مقصد افغانستان سے انخلاء سے متعلق کئی مسائل سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی فراہم کرنا اور طالبان کو دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی منظوری دینا ہے ، 22 ریپبلکن سینیٹرز نے پیش کیا ہے۔
سربراہ امریکی سینٹرل کمانڈ جنرل میکنزی نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے افغانستان کی طرف سے پاکستان پر دباؤ بڑھنے کا بھی امکان ہے امریکی فوج افغانستان میں رہنی چاہیے تھی۔
پاکستان افغانیوں کادوسراگھر:افغانستان کوپاکستان کے مختلف علاقوں سےمنسلک کیاجائےگا:ترجمان طالبان
جنرل مینکنزی نے کہا کہ پاکستان سے افغانستان تک رسائی کیلئے اہم فضائی راہداری کے استعمال پر بات چیت جاری ہے، پاکستان کے ساتھ مل کرکام کریں گے پاکستان میں وزیر انسانی حقوق شریں مزاری نے امریکی سینٹ میں پیش کردہ بل کو پاکستان مخالف قرار دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک بار پھر امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی بننے کی بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔
دوسری جانب شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ بل کانگریس میں افغانستان سے جلد بازی میں کیے جانے والے انخلا اور اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے کے بعد متعارف کرایا گیا۔
شاہ محمود قریشی کا امریکہ سے افغانستان کے 9 ارب ڈالر واپس کرنے کا مطالبہ
واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ افغانوں کے 9 ارب ڈالر ریلیز کیے جائیں لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر کے عشائیے سے خطاب کے دوران انہوں نے کo افغانستان کی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب ہےافغانوں کے 9ارب ڈالر ریلیز کیے جائیں-
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان امدادی سرگرمیوں کا مرکز بننے کے لیے تیار ہے، افغان عوام کی مدد کے لیے تعاون کریں گے برطانیہ طالبان سے رابطہ کرے، وہاں انسانی المیہ جنم لینے کو ہے پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں، مغربی میڈیا چاہے تو آکر دیکھ لے مغربی ممالک پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتے ہیں۔ پاکستان اکیلے افغان مسئلے کو حل نہیں کر سکتا اور نہ یہ صرف پاکستان کی ذمے داری ہے۔