تمباکو سے پاک پاکستان…اک امید
سگریٹ پر ٹیکس، عالمی بینک نے تمباکو نوش افرادکو بری خبر سنا دی، عالمی بینک نے سگریٹ پرٹیکس میں اضافے کی سفارش کی ہے، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سگریٹ کی قیمتیں خطے میں سب سے کم ہیں، قیمتیں کم ہونے کی وجہ ٹیکس کا کم ہونا ہے، ٹیکس کم ہونے کی وجہ سے سگریٹ کی فروخت زیادہ ہوتی ہے اور سالانہ تین لاکھ سے زائد افراد کی سگریٹ نوشی کی وجہ سے موت ہو جاتی ہے
ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ پریمیم سگریٹ (16.50 روپے فی سگریٹ) پر موجودہ شرح کو عام کیٹگری کے سگریٹ پر بھی لاگو کرکے جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کا نمایاں ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے، رپورٹ میں اس اقدام کے ذریعے معاشی اور صحت سے متعلق فوائد کے امکانات کو اجاگر کیا گیا ہے،پاکستان میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی اس وقت اپنی متوقع شرح سے کم ہے، مالی سال 21 کے دوران جی ڈی پی کا صرف 0.5 فیصد حصہ اس وصولی سے ملا ہے،سگریٹ پر ٹیکس، جو کہ جی ڈی پی کا 0.19 فیصد ہے، حالیہ برسوں میں نسبتاً جمود کا شکار رہا ہے،
سگریٹ مضر صحت ہے، سگریٹ کی پیکٹ پر لکھا ہونے کے باوجود کوئی سگریٹ چھوڑنے کو تیار نہیں، گھر میں کچھ کھانے کو ہے یا نہیں؟ سگریٹ ضرور پینا ہے، بجلی کا بل جمع کروانے کے پیسے نہیں،بچوں کو سرکاری سکول میں اسلئے داخل کروایا کہ پرائیویٹ کی فیس نہیں دے سکتے، بیمار ہو جائیں تو سرکاری ہسپتال میں لائن میں لگیں ،پرائیویٹ ہسپتال نہیں جا سکتے کہ فیسوں کے پیسے نہیں، البتہ، دھواں اڑانے کے لیے ، سگریٹ پینے کے لئے روز پیسے ہوتے ہیں اور روز ہی خرچ ہوتے ہیں، ایک پیکٹ سگریٹ کی قیمت کا ماہانہ اگر حساب کیا جائے تو سگریٹ نوش کم از کم ماہانہ چھ سے دس ہزار کے سگریٹ پی جاتا ہے، ان پیسوںسے وہ اپنے بچوں کی اچھی تعلیم، اچھی صحت، اچھی غذا کا بندوبست کر سکتا ہے تا ہم سگریٹ ضروری باقی سب جائیں بھاڑ میں…
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریبا ڈھائی کروڑ افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں،رپورٹ عالمی ادارے ٹوبیکو ہارم ریڈ کشن نے تیار کی،رپورٹ میں کہا گیا کہ تمباکو نوشی کا تدارک کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان میں تمباکو نوشی کے خلاف مہم چلا کر 12 لاکھ جانیں بچائی جا سکتی ہیں، تمباکو نوشی سے شرح اموات بڑھ چکی ہے،رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والے بالغ افراد کی تعداد دو کروڑ 39 لاکھ ہے ،ان میں سے چھ فیصد ای سگریٹ اور ویپنگ کا استعمال کرتے ہیں،پاکستان میں عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی ہے لیکن قانون پر عملدرآمد نہیں ہو رہا کیونکہ پاکستان شاید بنا ہی اسی لئے کہ ہر بندے کا اپنا ہی قانون ہے،جہاں پابندی ہو یا رکاوٹیں ہوں پاکستانی وہیں غلط کام کرنے کو نہ صرف ترجیح دیتے بلکہ اس پر فخر بھی کرتے ہیں، تعلیمی اداروں میں تمباکو نوشی بڑھ چکی، پولیس کو کاروائی کی ہدایت ہے لیکن اسکے باوجود تعلیمی ادارے نہ صرف سگریٹ بلکہ منشیات کے گڑھ بن چکے ہیں،طالبات میں بھی سگریٹ نوشی دیکھنے میں آئی ہے ،
پاکستان میں تمباکو نوشی پر کنٹرول ،یہ ایک چیلنج ہے، حکومت کو تمباکو ساز کمپنیوں کی جانب سے رشوتیں دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے ٹیکسز نہیں لگتے، عالمی بینک نے تو سفارش کر دی لیکن اب مزید ٹیکس کون لگائے گا؟ سگریٹ ساز کمپنیاں سفارشیں شروع کروا دیں گی اور اگر کوئی فائل نکلی تو پھر نوٹوں کی گڈی تلے دب جائے گی،پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ملک ، یہ بات ہر پاکستانی کہتا ہے، تاہم تمباکو سے پاک پاکستان، اس نعرے کو بھی پھیلانے کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں کو اپنے منشور میں اس نعرے کو شامل کرنا چاہئے، سیاسی لیڈران کو اس نعرےکو اپنانا چاہئے کہ وہ اپنے نسل کو تمباکو کی زیر سے بچائیں گے اور تمباکو سے پاک پاکستان بنائیں گے،
شفقت کی "شفقت” لڑکیوں کے لیے سگریٹ مہنگا۔۔۔۔ نوجوان کس حال میں؟
تمباکو پر ہیلتھ لیوی ٹیکس – ایک جائزہ ،تحریر: راجہ ارشد
ہیلتھ لیوی ،تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ویسے تو ہیلتھ لیوی کی منظوری 2019جون میں ہوچکی ہے
تمباکو جیسی مصنوعات صحت کی خرابی اور پیداواری نقصان کا سبب بنتی ہیں