اسلام آباد: پاکستان میں ٹیکس کا کلچر موجود نہیں ہے، عائشہ غوث پاشا نے ایک بارپھر ٹیکس اصطلاحات کا مطالبہ کردیا ،تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے چھوٹے ریٹیلر اور کاروبار پر سیلز کے ذریعے ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔
فکسڈ سیلز ٹیکس مسترد، تاجروں کا بجلی کے بل جمع نہ کرانے کا اعلان
عاشئہ غوث پاشا نے کہا کہ انکم ٹیکس لگانے کا طریقہ ایک ہی ہونا چاہیے ہر کوئی جس کی تنخواہ مقرر کردہ حد سے زیادہ ہے وہ ریٹرن جمع کرائیں۔
عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، پاکستان میں ٹیکس کا کلچر موجود نہیں ہے اس لئے ہم ٹیکس نیٹ بڑھانا چاہ رہے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے پینشن بھی بڑھائی ہے، فیٹف اور آئی ایم ایف پروگرام ہے ہم خود چاہتے ہیں کہ ملک میں ڈالر آئیں۔
سپرٹیکس 15 کروڑ سے زائد کی سالانہ آمدنی پر لگے گا. ایف بی آر
وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے، یوکرائن کی جنگ اور بحران کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے اپنے بجٹ خسارے کو کم کرنے کی کوشش کی ہے، ہم سے 70 سے 80 فیصد براہ راست ٹیکس لگائے ہیں جبکہ ہم نے مہنگائی سے بچنے کے لئے ان ڈائریکٹ ٹیکس نہیں لگائے۔
بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس کا نفاذ، تاجروں نے 5دن کا الٹی میٹم دیدیا
وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا کا مزید کہنا تھا کہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں، وزیراعظم بی آئی ایس پی کے تحت ڈیزل پیٹرول سکیم بھی لائے۔








