ٹیکسی ڈرائیور کی ایمانداری کی مثال، مہوش تبسم کی آب بیتی

انسان دنیا میں کہیں بھی ہو اسکی پہچان اسکے کردار ، اخلاق سے ہوتی ہے، اچھے انسان کو اچھے الفاظ میں ہی یاد رکھا جاتا ہے . اگرمشکل میں ہوں اور پھر کوئی آپ کی مدد کرنے کو آئے جس کا یقین بھی نہ ہو تو جو دلی دعا دل سے نکلتی ہے وہ ہمیشہ قبول ہوتی ہے، میرا تعلق پاکستان سے ہوں اور آسٹریلیا میں مقیم ہوں، آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں میرے ساتھ ایک ناقابل یقین واقعہ پیش آیا ،میں اپنی سوچ کے مطابق سوچ رہی تھی کیونکہ پاکستانیوں کی سوچ اور کام خواہ وہ کہیں بھی چلے جائیں ایک ہی رہتے ہیں،

ہوا کچھ یوں کہ آج دوپہر مجھے اپنی بیٹی کو ڈاکٹر کے پاس لے کرجانا تھا ، جب میں ہسپتال جا رہی تھی تو موسم بہت خراب تھا تیز بارش اور ہوا چل رہی تھی ، میں نے ٹیکسی بُک کروائی ، ٹیکسی ڈرائیور تقریباً پچاس سے پچپن سال کی عمر کے انکل تھے ، بیٹی کو گود میں دیکھ کے وہ بھاگ کے ڈرائیونگ سیٹ سے اتر کر آئے اور میرے لئے ٹیکسی کا درازہ کھولا اور بیٹھنے میں مدد کی ، ویسے یہ یہاں کا کلچر ہے کہ اگر آپ کے ساتھ چھوٹا بچہ ہے تو ٹیکسی ڈرائیور آپکو بیٹھنے میں مدد کرے گا اور اگر آپ کے پاس بچے کی پرام یا بیگ ہے تو وہ خود اسکو ڈگی میں رکھے گا اور اترتے وقت بھی یہ سب کرے گا۔۔

خیر میں ڈاکٹر کے کلینک پر پہنچی اور پانچ منٹ بعد مجھے احساس ہوا کہ میں اپنا موبائل تو میں ٹیکسی میں ہی بھول آئی ہوں۔ میں نے کلینک کے اسٹاف اور ڈاکٹر کے ساتھ اپنی پریشانی شئیر کی اورانہیں بتایا کہ میرا موبائل ٹیکسی میں ہی رہ گیا ہے، جس پر ہسپتال کی انتظامیہ بھی پریشان ہو گئی اور میں یوں محسوس کر رہی تھی کہ موبائل میرا نہیں بلکہ ہسپتال انتظامیہ کا کھو گیا ہے کیونکہ وہ بھی انتہائی فکر مند ہو گئے تھے، انہوں نے میرے موبائل پر کالز کیں، موبائل پر بیل جا رہی تھی لیکن کوئی اٹھا نہیں رہا تھا، ہسپتال انتظامیہ نے مجھے تسلی دی کہ پریشان نہ ہوں موبائل واپس مل جائے گا……لیکن…….میں پاکستانی….اور پاکستان میں کیا ہوتا ہے…..اگر کسی کو موبائل غلطی سے بھی کہیں رہ جائے تو پھر کبھی نہیں ملتا….اور میں پاکستانی ہو کر یہی سوچ رہی تھی کہ اب موبائل کا ملنا مشکل ہے،میں انہی سوچوں میں گم تھی کہ اچانک دیکھا ٹیکسی ڈرائیور کرسٹوفر پیٹرک دوبارہ ہسپتال میں آیا اور میرے پاس آ کر پوچھا کہ تم وہی ہو جس کو چھوڑ کر گیا تھا ، میں نے اثبات میں جواب دے دیا تو فوری مجھے اپنا موبائل فون واپس دے دیا

ٹیکسی ڈرائیور کے اس اقدام سے مجھے حیرت کا جھٹکا لگا اور ساتھ میں اسکی ایمانداری سے بھی متاثر ہوئی ، جو میں پاکستانی بن کر سوچ رہی تھی ویسا نہیں ہوا بلکہ میری توقعات کے برعکس مجھے میرا ٹیکسی میں رہ جانے والا موبائل مل گیا. میں دعا کرتی ہوں کہ ہماری پاکستانی قوم بھی ایماندار بن جائے، جب ہماری قوم ایماندار بن جائے گی پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہو گا اور اگر قوم ایماندار نہیں بنے گی تو پھر لٹیرے حکمران ہی مسلط ہوتے رہیں گے،ہمیں خود کو بدلنے کی ضرورت ہے،

Comments are closed.