تحریک آزادی کشمیر اور بھارتی مظالم — طارق محمود عسکری
مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو 30 دن مکمل ہو چکے ہیں اس دوران کشمیریوں کے گھروں میں ادویات، کھانے پینے کی اشیاء، اور دیگر ضروریات زندگی کی شدید قلت ہے کاروباری زندگی معطل ہے، انٹرنیٹ، ٹی وی، ٹیلیفون، موبائل سروس اور اخبارات بھی مکمل طور پر بند ہیں کشمیری عوام کا ایک دوسرے سے رابطہ مکمل منقطع ہے غرض یہ کہ مقبوضہ کشمیر کی وادی ایک ماہ سے دنیا کی سب سے بڑی اور اذیت ناک جیل میں تبدیل ہو چکی ہے اور مودی سرکار کے مطابق اس نے 90 لاکھ کشمیری عوام کو قید کر کے کشمیر کا قلعہ فتح کر لیا ہے۔ ناظرین سوال یہ ہے کہ کیا واقعی مودی سرکار نے کشمیر کو فتح کر لیا ہے اور کشمیر اب ہندوستان کا حصہ بن چکا ہے کیا کشمیری عوام نے اپنے آپ کو ہندوستان کے شہری مان لیا ہے؟؟؟
صورتحال اس کے برعکس ہے جوں جوں مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم بڑھتے جا رہے ہیں کشمیریوں کی تحریک آزادی میں اتنی ہی تیزی آتی جا رہی ہے اب روزانہ کشمیری ہزاروں کی تعداد میں کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور بھارتی فوج کے سامنے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر احتجاج کر رہے ہیں پیلٹ گن کے چھرے، آنسو گیس، لاٹھی چارج، بھارتی فوج کی جانب سے گھروں میں گھس کر نوجوانوں کی گرفتاریاں اور جوان لڑکیوں کے اغواء جیسے واقعات بھی تحریک آزادی میں رکاوٹ نہیں بن سکے۔ بچہ، بوڑھا، مرد اور عورتیں یک زبان ہوکر آزادی مانگ رہے ہیں اور پاکستان میں شمولیت کے نعرے لگا رہے ہیں ان کے گھروں پر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں وہ احتجاج کے دوران پاکستان کا ہی پرچم اٹھائے ہوئے ہیں ان کی میتوں پر بھی پاکستانی پرچم نظر آتے ہیں اور تو اور ان کی قبروں پر بھی پاکستان کے جھنڈے لگے ہوئے ہیں کیونکہ وہ اپنے آپ کو بھارت کے نہیں بلکہ پاکستان کے شہری قرار دیتے ہیں ایک طرف روزانہ سینکڑوں کشمیری بھارتی فوج کے جدید ہتھیاروں سے زخمی ہو رہے ہیں تو دوسری طرف درجنوں بھارتی فوجی بھی کشمیری نوجوانوں کی سنگ بازی سے ضرور زخمی ہو رہے ہیں بھارتی فوج کے کے شدید مظالم سہہ سہہ کر اب کشمیریوں کا خوف ختم ہوچکا ہے اور اسی وجہ سے آنے والے دنوں میں بھارتی فوجیوں کی لاشوں میں اضافہ دیکھنے کو ملے گا جو کہ بھارت کے لیے لیے شدید خطرے کی علامت ہے اس وقت مقبوضہ وادی میں ساڑھے آٹھ لاکھ سے زیادہ قابض فوج جدید ترین ہتھیاروں سے لیس موجود ہے اس کے باوجود بھی کشمیری کرفیو کو جوتے کی نوک پر رکھ رہے ہیں کیوں کہ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں کسی قوم یا ملک کو غلام بنائے رکھنے کے دو ہی طریقے زیادہ موثر ہوتے ہیں جن میں سے ایک روپے پیسے کا لالچ اور دوسرا طاقت کا خوف ہوتا ہے لیکن کشمیری عوام یہ دونوں امتحان پاس کر چکی ہے تاریخ گواہ ہے کہ وہ کبھی بھی بھارتی لالچ کے چکر میں نہیں آئی اور اب پچھلے ایک ماہ سے کرفیو اور دیگر مظالم نے ان کا خوف بھی ختم کر دیا ہے
دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق صورتحال اب زیادہ دیر بھارت کے قابو میں نہیں رہے گی۔ اور بہت جلد بہادر کشمیری نوجوان بھارتی فوج کے قدم ڈگمگا دیں گے اور یہی بھارتی فوج جو طاقت کے نشے میں شرابور ہو کر کے مقبوضہ وادی میں ائی تھی ذلیل و رسوا ہو کر ہندوستان کی طرف بھاگے گی اور کشمیر کے نوجوان اس کو بھاگنے نہیں دیں گے نظر یہ آرہا ہے کہ جس طرح آج امریکہ افغانستان سے اپنی فوج نکالنے کے لیے پاکستان کی منت سماجت کر رہا ہے بالکل اسی طرح بھارت بھی اپنی فوج کی باحفاظت واپسی کے لیے پاکستان کی منت سماجت پر مجبور ہوگا حالات سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر میں وہی موڑا گیا ہے جو تحریک آزادی پاکستان میں 1940 کو آیا تھا اب کشمیریوں کو آزادی کے حصول سے بھارت سمیت دنیا کی کوئی بھی طاقت باز نہیں رکھ سکتی کیونکہ کشمیریوں کا خوف ختم ہوچکا ہے جیسے جیسے تحریک آزادی کشمیر میں تیزی آئے گی انڈیا میں دوسری آزادی کی تحریکیں بھی مضبوط ہوں گی اور بلاآخر بھارت کے وجود سے کئی ریاستیں آزاد ہوں گی۔ آخر میں پاکستانیوں سے کہنا چاہتا ہوں کشمیری عوام بھارتی مظالم کے خلاف اپنا خون پیش کر رہی ہے آپ ان کی اخلاقی اور سیاسی حمایت کے لیے گھروں سے باہر ضرور نکلیں کیونکہ اس سے آپ کا خون نہیں بہے گا بلکہ صرف پسینہ بہے گا اور اتنا تو لازم ہے