ٹھٹھہ:جئے سندھ محاذ نے NGO سے تمام سرکاری ہسپتال واپس لینے کیلئے تحریک چلانے کا اعلان

این جی او مرف کے انچارج ملک آدم ایک کرپٹ اور بدعنوان شخص ہے جو ٹھٹھہ کے لوگوں کو لاشیں دے رہا ہے- امجد شورو

ٹھٹھہ،باغی ٹی وی(نامہ نگاربلاول سموں)جئے سندھ محاذ ٹھٹھہ نے نااہل این جی او مرف سے سول اسپتال مکلی سمیت ٹھٹھہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں کا انتظام فوری واپس لینے کے لیے تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔

جئے سندھ محاذ ضلع ٹھٹھہ کے صدر امجد شورو ،جئے سندھ محاذ ٹھٹھہ کے رہنما راشد خاصخیلی ،سماجی رہنما حیات شورو، لاڑ عوامی فورم کے ٹھٹھہ کے رہنما اظہر ہالو اور ساجد رند اور دیگر نے عوامی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سول ہسپتال ٹھٹھہ کی ناقص حالت ہے، ادویات میسر نہیں ہیں، فوری طبی امداد نہ ملنے سے آئے روز لوگ مر رہے ہیں۔

گذشتہ روز گجو شہر کی رہائشی مسمات نوراں خاصخیلی ڈاکٹروں کی عدم توجہی اور غفلت کے باعث جاں بحق ہو گئی،اس سے پہلے بھی ایمرجنسی وارڈ میں پھولوں جیسے تین معصوم بچے جاں بحق ہو گئے، لیکن اعلیٰ حکام کی طرف سے کوئی نوٹس نہ لینے کی وجہ سے ہر روز سول ہسپتال مکلی میں لوگ روز مرتے ہیں جبکہ سول ہسپتال ٹھٹھہ سمیت ضلع کے تمام بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت تباہ ہو چکے ہیں

ٹھٹھہ کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں مریضوں کو سرکاری ادویات نہیں دی جاتیں۔ سول ہسپتال میں شوگر ٹیسٹ، ملیریا ٹیسٹ، الٹراساؤنڈ اور ایکسرے کی فیس وصول کی جاتی ہے، مریض پرائیویٹ سٹوروں سے ادویات خریدنے پر مجبور ہیں کیونکہ ہسپتال میں مریضوں کو بخار کی ایک ٹیبلیٹ بھی نہیں ملتی اور بجٹ سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے کی رقم مرف این جی او کو فراہم کیا جا رہا ہے جوکہ کرپشن کی نظرہوچکا ہے ،ہسپتال کابجٹ کئی لوگوں میں تقسیم ہوجاتا ہے ، جس کے بارے میں کوئی انکوائری نہیں ہو رہی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مرف کے انچارج ملک آدم ایک کرپٹ اور بدعنوان شخص ہے جو ٹھٹھہ کے لوگوں کو لاشیں دے رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ مرف این جی او سے انتظام فوری طور پر واپس لے۔ ٹھٹھہ کے تمام ہسپتالوں کو مرف سے لیا جائے اور مرف انتظامیہ کو دئے گئے بجٹ کا آڈٹ کیا جائے اور مرف انتظامیہ کے اوپر مقدمہ درج کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ کے ہسپتالوں کو مرف سے خالی کروا کر حکومتی کنٹرول میں بہتر انتظام کے تحت چلایا جائے۔اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو پورے سندھ میں احتجاجی تحریک چلائی جائیگی.

Leave a reply