اسلام آباد : چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب رولز کا مجوزہ مسودہ سپریم کورٹ میں جمع کروادیا،اطلاعات کے مطابق آج سپریم کورٹ کے حکم پر نیب آرڈیننس کی روشنی میں نیب رولز کا مجوزہ مسودہ تیار کیا گیا ہے۔
مسودے کے مطابق نیب شکایت وصولی کے ایک ماہ میں ریجنل بورڈ کے سامنے معاملہ رکھتا ہے جبکہ انکوائری کا عمل چار ماہ کے اندر مکمل کیا جانا ہوتا ہے۔
چیئرمین نیب کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے جانے والے نیب مسودے کے مطابق چیئرمین نیب کو انکوائری کی مدت میں مزید 3 ماہ توسیع کا اختیار ہے۔ اس میں مزید بتایا گیا کہ نیب کا تفتیشی 4 ماہ میں تفتیش مکمل کر کے ریجنل بورڈ کے سامنے رکھتا ہے۔
مجوزہ مسودے میں بتایا گیا کہ ضرورت کے تحت مجاز اتھارٹی تحقیقات کی مدت بڑھا بھی سکتی ہے۔اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ تحقیقات کی تکمیل چیئرمین نیب ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیتے ہیں، ریفرنس دائر کرنے یا نہ کرنے کا حتمی اختیار چیئرمین نیب کے پاس ہے۔
چیئرمین نیب کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے جانے والے نیب مسودے کے مطابق چیئرمین نیب کے فیصلے پر نیب اتھارٹی سوال نہیں اٹھا سکتی، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس ایک ماہ میں دائر کیا جاتا ہے۔ مجوزہ مسودے کے مطابق چیئرمین نیب انکوائری کے دوران کسی مرحلے پر ملزم کی گرفتاری حکم دے سکتے ہیں۔
چیئرمین نیب کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے جانے والے نیب مسودے کے مطابق نیب قانونی تقاضے پورے کر کے وزارتِ داخلہ کو ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر سکتا ہے۔مجوزہ مسودے کے مطابق بینک ڈیفالٹ پر ریکوری کر کے 3 فیصد رقم فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جمع کروائی جاتی ہے۔نیب مسودے میں بتایا گیا کہ کرپشن سے کمائے گئے پیسے کا 25 فیصد فیڈرل کنسولیڈیٹڈفنڈ میں جمع کروایا جاتا ہے۔
جوزہ مسودے کے مطابق چیئرمین نیب انکوائری کے دوران کسی مرحلے پر ملزم کی گرفتاری حکم دے سکتے ہیں۔اس میں مزید بتایا گیا کہ نیب قانونی تقاضے پورے کر کے وزارتِ داخلہ کو ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر سکتا ہے۔ مجوزہ مسودے کے مطابق بینک ڈیفالٹ پر ریکوری کر کے 3 فیصد رقم فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جمع کروائی جاتی ہے۔
نیب مسودے میں بتایا گیا کہ کرپشن سے کمائے گئے پیسے کا 25 فیصد فیڈرل کنسولیڈیٹڈفنڈ میں جمع کروایا جاتا ہے