لاہور:پی ٹی آئی میں سینیٹ کی ٹکٹوں کی تقسیم کہیں پارٹی کوتقسیم نہ کردے،اطلاعات کے مطابق پنجاب میں سینیٹ کے ٹکٹ وزیر اعظم کےدوستوں کو تقسیم کرنے پر خاصے تحفظات پائے جاتے ہیں ، ڈھائی سال تک ترقیاتی فنڈز نہ ملنے پر بھی ایم پی ایز ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔اور یہ چند ایم پی ایز نہیں بلکہ یہ تعداد 57 کے قریب پہنچ چکی ہے ۔
خواجہ محمد دائود سلیمانی کی قیادت میں بظاہر پندرہ سے بیس ارکان کا باغی گروپ ہے، لیکن ذرائع کے مطابق باغیوں کی اصل تعداد اس سے تین گنا ہے۔ سب سے زیادہ ناراض ارکان جنوبی پنجاب کے اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں۔ مجموعی ناراض ارکان میں بھکر کے دو، اٹک کا ایک، ڈیرہ غازی خان کے چار، لودھراں کا ایک، ملتان کے سات، رحیم یار خان کے چھ، بہاولنگر کا ایک، راجن پور کے تین، بہالپور کا ایک، جھنگ کے پانچ، لیّہ کے دو، گجرات کے تین، جہلم اور خوشاب کے دو، فیصل آباد کے آٹھ، منڈی بہائوالدین کا ایک، سرگودھا کے تین، حافظ آباد کا ایک، شیخوپورہ کے دو، ٹوبہ ٹیک سنگھ کا ایک اور راولپنڈی کے تین ارکان صوبائی اسمبلی شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 181 ممبران میں سے 57 کے قریب ناراض افراد کا سامنے آنا ہی تحریک انصاف کی پریشانی کی اصل وجہ ہے۔ یہی نہیں بلکہ ان 57 افراد میں سے بھی 85 فیصد کے قریب ممبران الیکٹیبلز ہیں، یہ وہ افراد ہیں جو جہانگیر ترین کے طیارے کے ذریعے ، جوڑ توڑ اور وعدوں کا سہارے تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔
جنوبی پنجاب میں پی ٹی آئی کی عددی برتری کا جائزہ لیا جائے تو ضلع ڈیرہ غازی خان کی آٹھ سیٹوں میں سے سات نشستیں رکھنے والی پی ٹی آئی کے تقریباً چار ارکان خواجہ دائود سلیمانی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بھکر کی چار نشستوں میں تحریک انصاف کے ممبران کامیاب ہوئے ، لیکن ان چار میں سے بھی دو ممبران بیک وقت نون لیگ اور قاف لیگ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
ضلع جھنگ کی مجموعی سات نشستوں میں سے چھ اس وقت تحریک انصاف کے پاس ہیں۔ ضلعے میں پانچ پی ٹی آئی ارکان ایسے ہیں، جو نون لیگ سے بیک ڈور رابطوں میں مصروف ہیں۔ ایسے حالات میں وزیر اعظم پاکستان کا یہ خفیہ ووٹنگ کے ذریعے کامیابی کا دعویٰ سمجھ سے بالا ہے