کوئٹہ :وزیراعلیٰ کے کورآرڈینیٹر برائے امور نوجوانا ن نوابزادہ میر جمال رئیسانی کی ہدایت پر شہداء بلوچستان کے ورثاء نے میر فرید رئیسانی کی قیادت میں ریلی نکالی اور ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے دھرنا دیا، دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے میر فرید رئیسانی سمیت دیگر کا کہنا تھاکہ زیارت واقعہ کی طرز پر بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات اور ان میں شہید ہونے والے افراد کے ملزمان کے تعین اور سزا دینے کے لئے بھی جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے کمیشن اس بات کا تعین کرے کہ وہ کون سی قوتیں ہیں جنہوں نے درینگڑھ سمیت صوبے میں دو دہائیوں کے دوران دہشتگردی کے واقعات کروائے اور ہزاروں بے گناہ لوگوں کو شہیدکیا
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ریاست کے مخالف کاروائیوں میں ملوث ہیں انکی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جاسکتا ہے تو صوبے بھر میں دہشتگردی کا شکار ہونے والے افراد کے لئے بھی جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے شرکاء کی جانب سے دھرنا رات گئے تک جاری رہا بعدازاں صوبائی وزیر نور محمد دمڑ، میر سکندر عمرانی کمشنر کوئٹہ ڈویژن سہیل الرحمن بلوچ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ شہک بلوچ، ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ عبدالحق عمرانی نے دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات کئے ،
الحمداللہ حکومتی وفد سے مزاکرات کامیاب ہو گئے ہیں، معاہدے میں طے پایا ہے کہ پاکستان کیلئے شہید ہونے والے ہر شخص کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے گا خواہ وہ پولیس سے ہو، سیاستدان ہو، سماجی کارکن، فوجی وغیرہ۔ ہماری ڈیمانڈ جوڈیشل کمیشن کی تھی جو پوری ہوئی، پر ہمارا مشن ابھی جاری ہے pic.twitter.com/DdCMEThdWl
— Nawabzada Jamal Khan Raisani (@SonOfShaeed) July 29, 2022
انہیں یقین دہانی کروائی کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے یقین دہانی کروائی ہے کہ زیارت واقع کی طرز پر بلوچستان کے شہداء کی تحقیقات کے لئے بھی کمیشن قائم کیا جائیگا بعدازاں دھرنا کے شرکاء نے حکومتی یقین دہانی پراحتجاج ختم کردیا اور پر امن طور پر منتشر ہوگئے