اقوام متحدہ ایران کے معاملے میں جانبداری دکھا رہا ہے:ایرانی عدلیہ کا اظہارناراضگی

تہران :ایران کی عدلیہ میں انسانی حقوق کمیٹی نے ایک ایرانی شہری کے سلسلے میں سویڈن کی عدالت کے فیصلے کی حمایت کرنے پر ایران کے امور میں اقوام متحدہ کے ہیومن راٹس رپورٹر کی حمایت پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

حمید نوری ایک ایرانی شہری ہیں جو دوہزار انیس میں اپنے گھریلو مسائل کے حل کے سلسلے میں سویڈن گئے تھے جہاں پہنچتے ہی انہیں سویڈن کے سکیورٹی اہلکاروں نے گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا تھا اور اب وہ تقریبا بتیس مہینوں سے جیل میں قید ہیں۔

نوری پر سویڈن میں یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ چونتیس سال قبل ایران میں انجام دئے گئے بعض اقدامات میں دخیل تھے اور الزام عائد کرنے والوں کا تعلق ایران مخالف دہشتگرد تنظیم مجاہدین خلق یا ایم کے او سے ہے۔ سویڈن کی ایک عدالت سترہ ہزار بے گناہ ایرانی شہریوں کا قتل کرنے والے دہشتگرد گروہ ایم کے او کے عناصر کی شکایت پر حمید نوری پر مقدمہ دائر کیا اور اس کیس پر سماعت کے بعد انہیں جمعرات کے روز عمر قید کی سزا سنا دی۔

سویڈن کی عدالت کے اس فیصلے سے اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس رپورٹر جاوید رحمان نے بھی اپنی حمایت کا اعلان کیا جس پر ایرانی عدلیہ کے ہیومن راٹس کمیشن نے سخت برہمی ظاہر کی ہے۔

ایران کی عدلیہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ کاظم غریب آبادی نے ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ جاوید رحمان بجائے اس کے کہ سویڈن میں ایک شخص کے خودسرانہ طور پر گرفتار کئے جانے اور پھر مسلسل اسکے بنیادی حقوق کی پامالی پر اعتراض اور سویڈن کے حکام کو جوابدہ بناتے، وہ انکی حمایت پر اتر آئے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ جاوید رحمان کے بیان سے یہ ایک بار پھر واضح ہو گیا ہے کہ وہ ایران کے سلسلے میں اپنی پوزیشن سے ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں جسے برطانیہ کی بھی حمایت حاصل ہے اور وہ بنیادہ انسانی حقوق کی پامالی کی قیمت پر ایران مخالف عناصر کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

Comments are closed.