توہین رسالت ﷺ کا سنگین الزام لگاکر سزا دینے کا کوئی جواز نہیں ہے: مفتی تقی عثمانی

0
32

کراچی :توہین رسالت ﷺ کا سنگین الزام لگاکر سزا دینے کا کوئی جواز نہیں ہے: اطلاعات کے مطابق نامور عالم دین مولانا طارق جمیل کے بعد شیخ الحدیث مفتی تقی عثمانی نے بھی سیالکوٹ میں غیر ملکی فیکٹری منیجر کے ساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

اس حوالے سے شیخ الحدیث مفتی تقی عثمانی کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ توہين رسالت ﷺ سنگین جرم ہے لیکن اس کے ارتکاب کے ثبوت بھی اتنے ہی مضبوط ہونے ضروری ہیں۔

 

مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ کسی پر توہین رسالت ﷺ کا سنگین الزام لگاکر سزا دینے کا کوئی جواز نہیں ہے، سیالکوٹ واقعے نے مسلمانوں کی بھونڈی تصویر دکھا کر ملک و ملت کو بدنام کیا۔

صدر مملکت، وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزراء اور آرمی چیف سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے سیالکوٹ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

گزشتہ روز نامور مبلغ مولانا طارق جمیل نے بھی سیالکوٹ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ناموسِ رسالت ﷺ کی آڑ میں غیر ملکی کو زندہ جلا دینے کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔

مولانا طارق جمیل نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ محض الزام کی بنیاد پر قانون ہاتھ میں لینا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے کہا کہ سیالکوٹ واقعے کے کیس کو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب خود دیکھ رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی برائے اطلاعات حسان خاور نے آئی جی پنجاب راؤ سردار کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ ہوا تو پولیس حرکت میں آئی اور اقدامات کیے، اس واقعے کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

 

 

 

حسان خاور نے کہا کہ سیالکوٹ واقعے کے بعد 200 چھاپوں میں 118 افراد زیرحراست ہیں اور ملزمان کی شناخت کے لیے فوٹیجز سے مدد لی جارہی ہے، واقعے سے متعلق 160 کیمروں کی فوٹیج لی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے کمیٹی بنائی اور آئی جی پنجاب نے مانیٹرنگ سیل بھی بنایا۔

دوسری جانب آئی جی پنجاب راؤ سردار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی اطلاع ملی تو آرہی اوگجرانوالہ کو فوری روانہ کیا ہے۔

آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ پولیس پہنچی اس وقت تک ہلاکت ہو چکی تھی، آر پی او گجرانوالہ نے جا کر گرفتاریاں شروع کیں اور گرفتار 118 میں 13 افراد کے اعترافی بیانات کی ویڈیوز بھی میڈیاپر آئیں، جلد ازجلد تفتیش مکمل کرکے ملزمان کو عدالت میں پیش کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کررہی ہے، 160 سے زائد کیمروں کی فوٹیج حاصل کی گئی ہے، پولیس واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کررہی ہے۔

Leave a reply