تھوڑی سی برداشت تحریر : شاہ زیب

زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے ہم محنت کرتے ہیں، کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی نہ کوئی مقام حاصل کرلیتے ہیں۔
لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ زندگی میں ایک اور چیز بھی بڑی اہم ہے جسے ہم تقریباً فراموش کر چکے ہیں۔
بات ہو رہی ہے برداشت کی
جی ہاں وہ ہی برداشت جو بطور معاشرہ
بطور قوم
بطور مسلمان
ہم کہیں کھو چکے ہیں۔ آج کل ہر کوئی ایک دوسرے سے بڑھ کر مقابلہ بازی میں مصروف ہے۔
کسی نے ایک لفظ بھی ناپسندیدہ کہہ دیا تو ہم پر جیسے فرض ہو گیا اس کو بڑھ کر جواب دینا۔
اگر کوئی ہمارے کسی کام یا بات پر تنقید کر دے تو ہم ایک منٹ رک کر یہ نہیں غور کرتے کہ واقعی اس نے یہ بات ٹھیک کی یا نہیں، ہمارے حق میں بہتر ہے یا نہیں؟
ہم فوراً سے غصہ کر کے اس بات کا دگنا جواب دیتے ہیں۔ کیا ہو اگر ہم اس کی بات سن کر، اس پر غور کر کے خود کو بہتر کر لیں۔
ہم اس دور میں جی رہے ہیں جہاں کوئی اچھا کام کر رہا ہے تو اس کو دکھاوا کہا جائے گا ( کیا آپ لوگ اس انسان کی نیت کو ﷲ سے بہتر سمجھ سکتے ہیں؟)
اگر کوئی خوش ہے تو لوگ اس کو دیکھ کر بجائے خوش ہونے کے اس پر تنقید کریں گے۔
کیا آپ اس کی خوشی میں خوش نہیں ہوسکتے؟
چلیں اگر آپ ایسا نہیں بھی کرسکتے تو کم از کم اس کی خوشی برداشت کر لیں اور اس کو اپنے زہر سے غارت نہ کریں۔
کسی کی خوشی میں، یا کسی کے غم میں اس کا ساتھ دینا یا پھر آپ کو یہ ناگوار گزرے تو برداشت سے کام لینا۔
اس سے نہ صرف آپ کی زندگی میں سکون آۓ گا بلکہ معاشرے میں بھی تبدیلی آۓ گی۔
جب آپ چھوٹی چھوٹی باتوں کو برداشت کرنا شروع کر دیں گے تو ایک بہترین انسان بن کر سامنے آئیں گے۔
اس کے سب سے پہلے آپ پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے، پھر آپ کے ارد گرد رہنے والوں لوگوں پر۔
جب وہ لوگ آپ کے اچھے رویے سے متاثر ہوں گے تو وہ بھی آپ جیسا بننے کی کوشش کریں گے۔
اور اس طرح آہستہ آہستہ ہم بطور معاشرہ ایک مہذب معاشرہ بنیں گے۔ جس میں برداشت ہو گی۔
جو چھوٹی چھوٹی بات پر بھڑک کر بڑی بڑی لڑائیاں نہیں کریں گے۔
اور جب ہم ان چھوٹی باتوں سے آگے بڑھیں گے تو یقیناً ایک کامیاب قوم بنیں گے جو تبھی ممکن ہے جب ہم تھوڑی سی برداشت سے کام لینا شروع کریں گے۔

‎@shahzeb___

Comments are closed.