بیلاروس میں روس کی جانب سے ہتھیاروں کی تعیناتی کی مذمت کے بعد صدر جوبائیڈن نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی "حقیقی” ہے۔ جبکہ امریکی صدر نے پوٹن کے اعلان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس کی جانب سے پہلے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی ایک غیر ذمہ دارانہ عمل ہے.
https://twitter.com/AlArabiya_Eng/status/1671057798942150657
صدر جوبائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ جب میں تقریباً دو سال پہلے یہ کہہ کر باہر گیا تھا کہ میں کولوراڈو دریا کے خشک ہونے کے بارے میں فکر مند ہوں، تو ہر کوئی مجھے اس طرح دیکھتا تھا جیسے میں کوئی پاگل ہو گیا ہوں۔ بائیڈن نے گروپ آف ڈانرز کو بتایا کہ "انہوں نے میری طرف طرح دیکھا جب میں نے کہا کہ مجھے پوٹن کے ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی فکر ہے۔ اور یہ حقیقت ہے”
تاہم خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا تھا کہ ان کے ملک نے روسی ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی فراہمی شروع کر دی ہے جن میں سے کچھ ان کے بقول 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے تھے اور وہ ایٹم بموں سے تین گنا زیادہ طاقتور ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
انسانی سمگلنگ روکنے کیلئے انٹر ایجنسی ٹاسک فورس کا مشاورتی اجلاس
کراچی بندرگاہ عرب امارات کو دینے کیلئے حتمی معاہدہ کیلیے کمیٹی تشکیل
عمران خان، حسان نیازی، مسرت جمشید چیمہ،حماد اظہرکے وارنٹ جاری
پرویز الہی اور انکے صاحبزادے مونس الٰہی کے خلاف ایک اور مقدمہ درج
چیئرمین سینیٹ کی مراعات میں اضافے کا بل ،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بھی خاموش نہ رہی
برٹش ائیرویز کا طیارہ 30 ہزار فٹ کی بلندی پر ہچکولے کھانے لگا
جبکہ سوویت یونین کے زوال کے بعد روس کے اس طرح کے وار ہیڈز کی تعیناتی ایک پہلا اقدام ہے جبکہ امریکہ نے کہا ہے کہ اس کی تعیناتی کے جواب میں اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کے بارے میں اپنے موقف کو تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تاہم یاد رہے کہ گزشتہ مئی میں روس نے بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کے اپنے منصوبے پر بائیڈن کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے کئی دہائیوں سے ایسے جوہری ہتھیار یورپ میں تعینات کیے لہذا اس پر ان کا کیا موقف ہے۔