بھارتی تہاڑ جیل کے حکام نے غیر قانونی طور پر نظربند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو ایک پرانے جعلی کیس میں عدالت کے سامنے پیش کرنے سے انکار کردیا۔
یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک بھی ٹویٹر کیخلاف بول پڑیں، کیا کہا؟ جانیے تفصیل میں
واضح رہے کہ جموں کی ایک عدالت نے کشمیری رہنما محمد یاسین ملک کو یکم اکتوبر کو طلب کر رکھا تھا۔
یاد رہے کہ یاسین ملک پراس وقت بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کی ہلاکت اور1989-90 میں اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیا سعید کے اغوا کے جعلی کیس میں مقدمہ چل رہا ہے اور توقع کی جارہی تھی کہ آج انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
تہاڑ جیل حکام نے جموں کی ٹاڈا عدالت کو بتایا کہ رواں سال کے اوائل میں ہی وزارت داخلہ نے انہیں ہدایت کی تھی کہ وہ کسی عدالت میں یاسین ملک کو پیش نہ کریں۔ تاہم ، تہاڑ جیل حکام کے مطابق وہ ٹیلی مواصلات کے ذریعے یاسین ملک کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کے لئے راضی ہیں۔
کشمیری حریت پسند رہنما یاسین ملک کے پروڈکشن وارنٹ جاری
یاد رہے کہ یاسین ملک کو 22 فروری کو گرفتار کر کے پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں بند کردیا گیاتھا۔ بعد ازاں 7 مارچ کو انہیں کوٹ بلوال جیل جموں اور 9 اپریل کو تہاڑ جیل دلی منتقل کیا گیا۔ بھارتی حکومت نے ان کی جماعت جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی عائد کی ہے۔