تمباکو نوشی مضر صحت ہے…سگریٹ کی ہر ڈبی پر یہ لکھاہوتا ہے لیکن اسکے باوجودسگریٹ خرید کرپی جاتی ہے اور اپنی صحت کا نقصان کیا جاتا ہے، سوال یہ ہے کہ جب سگریٹ مضر صحت ہے تو مضر صحت چیز کی معاشرے میں فروخت کیوں ہو رہی ہے؟ مضر صحت چیز پر حکومت پابندی کیوں نہیں لگاتی؟ کیوں ایسے قوانین نہیں بنائے جاتے کہ انسانی صحت کو نقصان پہنچانے والی چیزوں بمعہ سگریٹ پر سخت قانونی پابندیاں ہوں.لیکن جب قانون سازی کرنیوالے خود ہی سگریٹ کی تشہیر کر رہے ہوں تو ان سے کیا توقع کی جا سکتی ہے، شیخ رشید کو لے لیجیے جو کئی بار وزیر رہ چکے ہیں اب فروری کے انتخابات میں انہیں شکست ہوئی اور وہ اسمبلی نہیں پہنچ سکے انکی اکثر تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے موصوف سگار پی رہے ہوتے ہیں، ایسی تصاویر کا کیا مقصد ہے؟ تمباکو مضر صحت ہے تو اسکی اتنی تشہیر کیوں؟
ابھی 31 مئی کو انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن گزرا، اس روز ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ وفاق اور تمام صوبوں میں تقریبات ہوتیں اور انسداد تمباکو نوشی کے حوالہ سے بھر پور آگاہی مہم چلائی جاتی ،لیکن وزیراعظم شہباز شریف ، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے انسداد تمباکو نوشی کے حوالہ سے صرف بیانات پر ہی اکتفا کیا ہے،اگرچہ مسلم لیگ ن ، پی ڈی ایم کی گزشتہ ڈیڑھ سالہ حکومت کے دوران تمباکو پر ٹیکس عائد کیا گیا جس سے سگریٹ کی قیمتیں بڑھیں اور فروخت میں کمی ہوئی،تاہم اب بھی بجٹ آ رہا ہے بجٹ میں حکومت کو چاہئے کہ تمباکو پر مزید ٹیکس لگایا جائے ، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کہہ چکے ہیں کہ تمباکو انڈسٹری تین سو ارب سے زائد کا ٹیکس چوری کر رہی ہے اور ہم ادھر آئی ایم ایف کی منتیں کر رہے ہیں،ایسے میں کونسا امر مانع ہے کہ تمباکو انڈسٹری پر ٹیکس کیوں نہیں بّڑھایا جاتا، قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ، تمباکو انڈسٹری من مانی کر رہی اور ٹیکس چوری کر رہی،وہ بھی اربوں کا، اگر ایک غریب سو روپے کا ٹیکس نہ دے تو کیا اسکے ساتھ بھی صرف بیان دے کر ہی سلوک کیا جاتا یا اس پر ڈنڈے کے زور پر قانون لاگو ہوتا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی کالی بھیڑیں جو تمباکو انڈسٹری کے ساتھ ملی بھگت کر کے ٹیکس چوری میں ملوث ہیں انکو بے نقاب کر کے کاروائی کی جائے اور تمباکو پر مزید ٹیکس عائد کیا جائے.
پنجاب حکومت انسداد تمباکو نوشی کے حوالہ سے پنجاب میں متحرک ہو چکی ہے. گزشتہ دنوں تمباکو نوشی کیخلاف کام کرنیوالی غیر سرکاری تنظیم کرومیٹک کے سی ای او شارق خان، طیب رضا نے لاہور کا دورہ کیا اور پنجاب کے صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، خواجہ عمران نذیر، وزیر تعلیم رانا سکندر و دیگر سے ملاقاتیں کیں ، بعد ازاں پنجاب کے محکمہ تعلیم و صحت کے زیر اہتمام دو الگ الگ سیمینار بھی ہوئے جن میں سی ای او کرومیٹک شارق خان نے خصوصی طور پر شرکت کی،خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر جو پنجاب میں صحت کے شعبے کے وزراء ہیں نے اعلان کیا کہ وہ تمباکونوشی کیخلاف کرومیٹک کی مہم کو نہصرف سراہتے ہیں بلکہ پنجاب میں انکے ساتھ ملکر آگاہی مہم پر بھی کام کریں گے، وزیراعظم کو تمباکو پر مزید ٹیکس لگانے کی بھی سفارش کریں گے،خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ دنیا بھر میں تمباکو نوشی سے ہر سال 70 لاکھ افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔ پاکستان میں سالانہ 347 ارب روپے کی رقم تمباکو نوشی میں ضائع کرنا انتہائی افسوس ناک ہے۔ شیشہ یا تمباکو نوشی کی دیگر اقسام بھی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ نوجوان نسل کو چاہئے کہ وہ اپنی تعلیمی اور مثبت سرگرمیوں پر توجہ دیں۔دوسرے پروگرام میں پنجاب کے تعلیمی اداروں میں تمباکو نوشی کے خلاف بھر پور مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا،پاکستان میں روزانہ بارہ سو سے زائد بچوں کا تمباکو نوشی شروع کرنا تشویشناک ہے۔ سکول کے بچوں کو تمباکو نوشی سے محفوظ بنانا انتہائی ضروری ہے اور اس حوالے سے پنجاب حکومت تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔صوبائی وزیرتعلیم رانا سکندر حیات کی خصوصی ہدایت پر اساتذہ اور والدین کی رابطہ کاری کے لئے بنائے گئے واٹس ایپ گروپس میں تمباکو نوشی کے نقصات اور بچوں پر اس کے اثرات کے حوالے سے آگاہی پیغام کو پھیلایا جائے گا تاکہ لاہور کے سرکاری اور پرائیویٹ سکولز میں زیرتعلیم 20 لاکھ سے زائد بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔
تمباکو نوشی کیخلاف مہم کو قومی مہم بنا کر "تمباکو سے پاک پاکستان” کا نعرہ بلند کرنا ہو گا ، گو وزیراعظم شہباز شریف نے اس امر کا اظہار کیا ہے کہ تمباکو سے پاک پاکستان بنائیں گے،تاہم اس کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، کرومیٹک جیسی این جی اوز محدود وسائل کی وجہ سے آگہی مہم محدود پیمانے پر چلا سکتی ہیں تاہم حکومت اس ضمن میں وسیع پیمانے پر وسائل کی وجہ سے کام کر سکتی ہے، کرومیٹک کی آگاہی مہم کی وجہ سے کئی نوجوان سگریٹ نوشی ترک کر چکے ہیں،سوشل میڈیا پر کرومیٹک کی آگاہی مہم جاری رہتی ہے تو وہیں مختلف تقریبات کا انعقاد،سالانہ پوسٹ کارڈ مقابلہ جات بھی کروائے جاتے ہیں، کرومیٹک کے سی ای او شارق خان انتہائی متحرک ہیں، قوم کو بچوں کو تمباکو سے بچانے کے لئے وزیراعظم سے لے کر اراکین اسمبلی تک انکی ملاقاتوں کا مقصدصرف ایک ہوتا ہے کہ تمباکو پر ٹیکس لگایا جائے، تا کہ قوم کے بچے، قوم کا مستقبل سگریٹ سے محفوظ ہو، سگریٹ مہنگا ہو گا تو اسکی خریداری کم ہو گی،اور یہ تجربہ ہو چکا کہ سگریٹ مہنگا ہونے کی وجہ سے اسکی خریداری میں کمی آئی ہے.کرومیٹک کی انسداد تمباکو نوشی مہم میں پنجاب حکومت کی شمولیت انتہائی خوش آئند امر ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ کرومیٹک کی آگہی مہم کے ساتھ حکومت عملی اقدامات کرے، سگریٹ نوشی کے خلاف جو قوانین بنائے گئے ہیں ان کا نفاذ یقینی بنایا جائے، سگریٹ پر ٹیکس عائد کیا جائے،تعلیمی اداروں کے نواح میں سگریٹ کی فروخت پر مکمل پابندی ہونی چاہئے، تمباکو کی ایڈورٹائزمنٹ پر پابندی ہونی چاہئے. سگریٹ پینے والوں کی معاشرے میں بھی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے.سگریٹ پینے والا نہ صرف اپنا نقصان کر رہا ہے بلکہ ساتھ بیٹھنے والوں کا بھی نقصان کر رہا ہے. پاکستان میں تمباکو نوشی میں کمی لانے کیلئے ضروری ہے کہ قیمتوں میں اضافے کیساتھ ساتھ اس کے نقصانات کے حوالے سے خصوصی آگاہی مہم شروع کی جا ئے تاکہ عوام اس کے جان لیوا اثرات سے محفوظ رہیں اور اپنے ہاتھوں اپنی زندگیوں کا خاتمہ نہ کریں۔ پاکستان کو ٹوبیکو فری بنانے کیلئے ضروری ہے کہ سگریٹ سازی کی صنعت پر مزید بھاری ٹیکسز عائد کئے جائیں، پاکستان میں روزانہ 1200 سے زیادہ بچے تمباکو کا استعمال شروع کر رہے ہیں، اور اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں الیکٹرانک تمباکو اور نکوٹین کی مصنوعات کے پھیلاؤ کے ساتھ پاکستان کے اعداد و شمار اور بھی تشویشناک ہیں۔ تمباکو کی صنعت نوجوانوں کو ہدف بناتی ہے، تمباکو کی صنعت تمباکو کی مصنوعات کو فروغ دینے والے اشتہارات کے ذریعے گمراہ کن ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔انکو بھی روکنے اور ٹیکس لگانے کی ضرورت ہے.
وزارت تعلیم پنجاب اور کرومیٹک کے زیر اہتمام تمباکونوشی کیخلاف خصوصی تقریب
پاکستان میں سگریٹ انڈسٹری نے تباہی مچا دی، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان
انسداد تمباکو نوشی مہم کے سلسلے میں چوتھے سالانہ پوسٹ کارڈ مقابلوں کا آغاز
تمباکو پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 30 فیصد اضافہ کیا جائے، ملک عمران
حکومت بچوں کو سگریٹ نوشی سے بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے، شارق خان
تمباکو جیسی مصنوعات صحت کی خرابی اور پیداواری نقصان کا سبب بنتی ہیں
تمباکو سے پاک پاکستان، آئیے،سگریٹ نوشی ترک کریں
تمباکو نشہ نہیں موت کی گولی، بس میں ہوتا تو پابندی لگا دیتا، مرتضیٰ سولنگی
ماہرین صحت اور سماجی کارکنوں کا ماڈرن تمباکو مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ