آج ہمارا معاشرہ شدید بے راہ روی کا شکار ہے۔ آج لوگوں نے اچھائی برائی اور حلال و حرام میں تمیز کرنی چھوڑ دی ہے۔ صحیح اور غلط کا فرق بھلا کر ہر شخص جائز نہ جائز طریقے سے مال حاصل کرنے میں لگا ہوا ہے۔ ہم رشوت اور سود جیسی خطرناک اور مہک بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ قتل و غارت عام ہو چکی ہے۔ بھائی بھائی کا دشمن بنا ہوا ہے۔ اولاد والدین کی نا فرمان ہے ہمیں غور کرنا ہوگا کہ آخر اس معاشرے کے بگاڑ کی وجہ کیا ہے؟ کیا ہم بحیثیت مسلمان اپنا فرض اچھے طریقے سے ادا کر رہے ہیں۔ کیا ہم صراط مستقیم پر عمل گامزن ہیں۔

کیا ہم اپنا محاسبہ کرتے ہیں۔ کیا ہم اپنے اہل و عیال کی اصلاح کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ کیا ہم اپنے حقوق وفرائض اچھے طریقے سے ادا کر رہے ہیں۔ ہمارا پیارا دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اس میں ہر طبقے کے لئے رہنمائی موجود ہے۔ زندگی کے ہر پہلو کو واضح طور پر بیان گیا ہے۔ انسان کی ہر مشکل کا حل بتایا گیا ہے۔ اب ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ انسان اسلام کا پیروکار بننے کے لئے آمادہ ہو۔ اپنا تعلق اپنے رب تعالیٰ سے قائم کرے۔ ہر کام خالص اپنے اللہ عزوجل کے لئے کرے۔ اپنی خواہشات کو اللہ کے لئے قربان کر دے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہماری حالت اتنی ابتر کیوں ہوتی جا رہی ہے؟ کے ہم پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں۔ آئے دن کوئی نہ کوئی مشکل آن پڑتی ہے۔

گھروں میں نااتفاقیاں ہیں اور ہمارے خاندانوں کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔ اس سب کی وجہ صرف اور صرف اسلام سے روگردانی ہے۔ چند لوگ ہیں جو اسلام کہ احکامات کو اپنی زندگی پر لاگو کئے ہوئے ہیں۔ وہ بھی اسلامی تعلیمات کو بس اپنے گھروں تک محدود رکھتے ہیں۔ خود تہجّد چاشت کے پابند ہیں۔ مگر معاشرے کی اصلاح نہیں کرتے۔ اسلامی تعلیمات نے انسان پر صرف اپنی زمہ داری عائد نہیں کی بلکہ اپنے گھر والوں اپنی اولاد، عزیز و اقارب اور اپنے خاندان والوں کی اصلاح کا فریضہ بھی عائد کر رکھا ہے۔ اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں سورت البقرہ میں ارشاد فرمایا! تم بہترین امت ہو۔ کیوں کہ تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائیوں سے منع کرتے ہو۔ اس آیت میں امت محمدیہ کو بہترین امت قرار دیا گیا ہے۔

کیوں کہ وہ نیکی کا حکم دیتی اور برائی سے منع کرتے ہیں۔ اب سوچنے والی بات یہ ہے کیا ہم بھلا کا حکم دیتے اور نیکی سے منع کرتے ہیں۔ یقینا نہیں۔۔۔ اسی وجہ سے ہمارا معاشرہ برائیوں کی لپیٹ میں ہے۔ جب ایک فرد اپنی اصلاح کی طرف اپنی پوری توجہ مبذول کرے گا۔ تو اس سے ایک اچھا معاشرہ وجود میں آئے گا۔ اور جب ایک معاشرہ صحیح راستے کی طرف چل پڑے۔ تو دھیرے دھیرے اس کے اچھے اثرات پوری قوم میں منتقل ہوں گے۔ اور پوری قوم میں اصلاح کا جذبہ پیدا ہو گا۔ اگر آپ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ آپ کا دین برحق ہے۔ اور مرنے کے بعد جزا سزا کے مراحل پیش آنے والے ہیں۔ تو خدا کے لئے اپنی اولاد، اپنے رشتہ دار اور دوست احباب کو بھی اس مرحلے کے لئے تیار کریں۔ گھروں کو نماز اور تلاوت قرآن سے آباد کریں۔ ان باتوں پر اگر خلوصِ دل سے عمل کیا جائے۔

تو ہم اپنے معاشرے کو ایک بہترین معاشرہ بنا سکتے ہیں۔ اللہ تعالٰی ہم سب کو اپنی اور اپنے معاشرے کی اصلاح کی توفیق عطا فرمائے۔

@SanaullahMahsod

Shares: