توشہ خانہ کیس، درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ عمران خان کل ذاتی حثیت میں طلب

0
52
tosha imran

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ، اسلام آباد ،چیئرمین پی ٹی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو دلائل شروع کرنے کی ہدایت کردی ،الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہمارے کیسز سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں مقرر ہیں ، ہماری استدعا ہے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے آرڈرز کا انتظار کر لیں ، جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج کا وقت دیا تھا الیکشن کمیشن اپنے دلائل دے خواجہ حارث کی مرضی ہے، دلائل دیں نا دیں ، نیاز اللہ نیازی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم دلائل دیں گے لیکن نیب سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں کیس لگے ہیں ،

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویزنے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام تر دستاویزات ملزم نے اپنے دستخط کے ساتھ جمع کروائیں اس لیئے ناقابل قبول ہونے سے متعلق کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا ۔اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا گیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جناب سے ریفرنس بھیجا گیا ۔توشہ خانہ کے تحائف سے نہ انکار کیا گیا نہ اقرار کیا گیا اور کہا گیا یہ ریکارڈ کا حصہ ہے ۔توشہ خانہ سے لیئے گئے تحائف اور قومی خزانے میں جمع کروائے گئے چالان بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں تحائف کی شناخت کا معاملہ عدالت کے سامنے ہے ۔انھوں نے اپنے جواب میں تسلیم کیا کہ کون کون سے تحائف انھوں نے لیئے ۔58 تحائف وزیراعظم اور اس کی اہلیہ کو ملے ۔ 14 تحائف کی ویلیو 30 ہزار سے زیادہ لگائی گئی جو خریدے گئے ۔ انکے مطابق 2 کروڑ 16 لاکھ 64 ہزار 600 کے چار تحائف خریدے گئے ۔ ایک گھڑی ، کف لنکس ، ایک گھڑی ایک انگوٹھی ، رولکس گھڑیاں ، آئی فون ، تحائف میں شامل ہیں ۔انھوں نے اپنے جواب میں کہا کہ استغاثہ نے کوئی شہادت پیش نہیں کی کہ تحائف کی مالیت 107 ملین تھی ۔استغاثہ نے شواہد پیش کیئے ہیں ۔تحائف کی لسٹ کو تسلیم کیا گیا ۔2018 -19 کے تحائف 20 فیصد ادا کرکے لیئے گئے ۔ کہا گیا کہ جیولری کے تمام تحائف بیگم وزیراعظم کو ملے ۔فارم بی میں جیولری کے کالم میں کچھ نہیں لکھا گیا ۔قیمتی آئٹم کا کوئی لفظ ہی فارم بی میں موجود نہیں ہے ۔بڑی چیزیں 107ملین کا گفٹ 58ملین میں فروخت کیا گیا 18-19میں ۔مارکیٹ ریٹ کے مطابق صرف 20فیصد توشہ خانہ میں جمع کروائے گئے ۔ملزم کہتا ہے مجھ سے زیادتی ہو رہی ہے توشہ خانہ گفٹ پر ٹیکس بھی ادا کیا 9.5 ملین ،ملزم کہتا ہے میرے بنک اکاؤنٹ میں 28ملین سے کم رہ گئے، لیکن میرے بینک اکاؤنٹ میں 30ملین آئے . 30جون تک اثاثہ جات کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کروانا لازمی ہے۔تحفہ 58ملین کا فروخت کیا اور 21.5ملین توشہ خانہ میں ادا کیاجبکے 9.5ٹیکس ۔ٹیکس ریٹرن پبلک دستاویزات نہیں ہے کوئی دوسرا شخص لے تو وہ جرم ہے فام بی پبلک دستاویزات ہیں جو ہر شخص دیکھ سکتا ہے ۔ٹیکس ریٹرن نکلنے سے ایف بی آر کے افسر کے خلاف کاروائی بھی کی گئی ہے 29اکتوبر کو ٹیکس ریٹرن جمع کروائے گئے لیکن فام بی تاریخ 30جون ہے۔ملزم کہتا ہے ٹیکس ادا کیا وہ ان کے ہاتھ میں تھا لیکن فام بی میں وہ رقم شو نہیں کروائی گئی ۔

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کی 4گواہان کی استدعا اس لیے مسترد کی گئی کیوں وہ ٹیکس ریٹرن کے متعلق تھی۔ٹیکس ریٹرن کو عدالت غیر متعلقہ کہہ چکی ہے تو آپ اس پر دلائل نہ دیں،وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویزنے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی کہتے کہ ٹیکس ریٹرن سے ثابت ہوتا میں نے بے ایمانی نہیں کی، ٹیکس ریٹرن کا تو کوئی کیس کے ساتھ تعلق ہی نہیں ہے،30 جون کو اثاثہ جات کا معاملہ لاک ہوجاتایے، پھر دستاویزات بے شک دسمبر میں جمع کرواتے رہیں،30 جون کی رات 9.5 ملین روپے چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس تھے جو انہوں نے ظاہر نہیں کیا ،جج ہمایوں دلاور نے وکیل الیکشن کمیشن کو اثاثہ جات پر دلائل دینے کی ہدایت کردی جج ہمایوں دلاورنے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی پر الزامات الیکشن ایکٹ کے تحت لگائے گئے ہیں، وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے کہا کہ 58 ملین روپے چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے دستاویزات میں ظاہر نہیں کیے، جج ہمایوں دلاورنے کہا کہ امجدپرویز صاحب! یہ تمام باتیں غیر ضروری ہیں، 30 جون کے اختتام پر کتنے ظاہر کرنے تھے؟ 22.5 ملین؟ 58 ملین یا 107 ملین روپے؟ وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی کو 58 ملین روپے ظاہر کرنے تھے جو نہیں کیے، جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ دو سالوں میں تو چیرمین پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ اثاثہ جات میں ظاہر کیا ہی نہیں،

جج ہمایوں دلاور نے وکیل الیکشن کمیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے تمام پوائنٹس میں نوٹ کررہا ہوں، جج ہمایوں دلاور نے ای سی پی وکیل کو ہدایت کی کہ سال 2021 پر آئیں جس پر الزام ہےکہ غلط اثاثہ جات ظاہر کیے، وکیل ای سی پی امجدپرویزنے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی قیمتی تحائف کا کہتے ہیں؟ قیمتی تحائف کا تو خانہ فارم بی میں ہے ہی نہیں، قانون میں تو قیمتی تحائف کا زکر ہی نہیں، جیولری کا لفظ ہے جو لکھی نہیں گئی،چار سال میں چیرمین پی ٹی آئی اور ان کی فیملی کے پاس ایک تولہ جیولری کا نہیں،جج ہمایوں دلاورنے استفسار کیا کہ چیرمین پی ٹی آئی کے دستاویزات کے مطابق 2020-21 میں کوئی جیولری لی ؟ ،وکیل ای سی پی امجدپرویز نے کہا کہ 2020-21 میں 5تحائف ہیں، ایک رولیکس گھڑی، کف لنکس، رنگ، سوٹ، نیکلس، بریسلیٹ اور دیگر تحائف ہیں کیا رولیکس گھڑی، کف لنکس، رنگ، سوٹ، نیکلس، بریسلیٹ جیولری نہیں ؟ میں مان ہی نہیں سکتاکہ چیرمین پی ٹی آئی کے پاس ایک بھی نہ گاڑی ہو نہ جیولری ہو،چار سالوں میں چیرمین پی ٹی آئی کے پاس صرف چار بکریاں رہیں، کیا ماننے والی بات ہے؟

چار سالوں میں تینوں گھروں کی قیمت چیرمین پی ٹی آئی نے 5 لاکھ ظاہر کی،وکیل الیکشن کمیشن
توشہ خانہ کیس کی سماعت میں 11:30تک وقفہ کردیا گیا وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز کے حتمی دلائل مکمل ہو گئے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی جیولری کے کالم میں لکھتے ہیں "جیولری ہے ہی نہیں”, چیرمین پی ٹی آئی اگر عوام کے سامنے جیولری اپنی ظاہر کردیتے تو کیا ہوجانا تھا،جب فارم میں جیولری لکھی ہے تو کسی وجہ سے لکھی ہے،
ٹیکس ریٹرن میں توشہ خانہ کا لفظ لکھا ہے لیکن فارم بی میں توشہ خانہ کے تحائف نہیں لکھے،چیرمین پی ٹی آئی تین گھروں کے مالک ہیں، 3 کنال کا گھر اہلیہ کا ہے،چار سالوں میں تینوں گھروں کی قیمت چیرمین پی ٹی آئی نے 5 لاکھ ظاہر کی ہے،چیرمین پی ٹی آئی کے پاس فارم بی کے مطابق اپنی ایک بھی گاڑی نہیں،فارم میں اثاثہ جات ٹرانسفر کا کالم موجود ہے؟ فارم تو پوچھ رہاہے،

توشہ خانہ کیس، آج دلائل لاک ہو جائیں گے،جج ہمایوں دلاور
جج ہمایوں دلاور نے وکیل پی ٹی آئی نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج حتمی دلائل کا آخری دن ہے، آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ آج تمام دلائل لاک ہوجائیں گے،درخواست اگر منظور ہوگئی تو بات ہی ختم،دوسری صورت میں آپ حتمی دلائل دیں، اچھے طریقے سے دیں،آپ نوجوان ہیں، آپ کو دیکھ کر خوشی ہوتی، خواجہ حارث آجائیں گے تو پھر پنچنگ کریں گے،جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس کی سماعت میں ساڑھے گیارہ بجے تک وقفہ کردیا

سیشن عدالت میں چیرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت وقفے کے بعد ہوئی،جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں پی ٹی آئی وکیل مرزا عاصم بیگ پیش ہوئے اور کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ سیشن عدالت فیصلہ جاری نہیں کرسکتی. الیکشن کمیشن کے وکیل نے ایک گھنٹہ لگایا اثاثہ جات پر دلائل دیے ،جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو دلائل کا معاملہ ڈیڑھ گھنٹے سے بھی زیادہ کا نہیں ،وکیل پی ٹی آئی عاصم بیگ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کا انتظار کرلیں، جلدی کیا ہے ،جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ جی بلکل! عدالت کو جلدی ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کیوں نہیں روک رہی؟ فیصلہ لائیں آپ ،اسٹے کا کوئی فیصلہ ہے تو سیشن عدالت لے کر آئیں ، سیشن عدالت اگر جلدی کر رہی تو سپریم کورٹ میں یہ بات کیوں نہیں کرتے؟

جج ہمایوں دلاور نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ خواجہ حارث کی زبان بول رہے ہیں، بولنے کا طریقہ ہوتاہے، آپ خواجہ حارث کی زبان بول رہے ہیں ،نان پروفیشنل طریقہ کار نہ اپنائیں، فیصلہ دکھائیں اعلیٰ عدلیہ کا، سیشن عدالت نے بار بار کہا ہےکہ فیصلہ جاری نہیں کرسکتا،خواجہ حارث کو کہیں ساڑھے بارہ بجے پیش ہوں ،جج ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی وکیل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے وکلاء نے جلدی جلدی کی رٹ لگائی ہوئی ہے آپ کا رویہ غیر پیشہ ورانہ ہے،جج ہمایوں دلاور نے عدالتی عملے سے کہا کہ مرزا عاصم بیگ کا نام وکالت نامہ میں چیک کرو، اگر وکالت نامے میں نام شامل نہیں تو کمرہ عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کردو،سیشن عدالت نے ساڑھے بارہ بجے تک توشہ خانہ کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا

آپ کا دامن صاف ہے تو کیوں گھبرا رہے ہیں؟ جج ہمایوں دلاور کا عمران خان کے وکیل سے مکالمہ
سیشن عدالت میں چیرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت وقفہ کے بعد دوبارہ تیسری بار شروع ہوئی،الیکشن کمیشن وکیل نے کہا کہ معافی چاہتاہوں، میں یونیفارم میں نہیں، وکیل ملزم نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ میرا جمعہ عدالت کی وجہ سے رہ گیا ہے، جمعہ کے دن کچہری کا وقت ساڑھے 12 تک ہوتا ہے ، جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ میں کیا ہوا ہے؟ وکیل ملزم نیازاللہ نیازی نے کہا کہ خواجہ حارث کے سپریم کورٹ میں دلائل جاری ہیں، وکیل ملزم نیازاللہ نیازی نے کہا کہ خواجہ حارث آج اور کل شاید دستیاب نہ ہوں، ہم کہاں دوڑے جا رہے ہیں؟ جج ہمایوں دلاورنے کہا کہ خواجہ حارث نہیں تو آپ دلائل دے دیں، چیرمین پی ٹی آئی کے اتنے وکلاء ہیں، وکیل ملزم نیازاللہ نیازی نے کہا کہ میں کبھی پہلے دلائل دینے سے بھاگا ہوں؟جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ آپ سے قبل عاصم بیگ آئے ہیں، وکیل ملزم نیازاللہ نیازی نے کہا کہ مرزا عاصم بیگ کو چھوڑ دیں، جج ہمایوں دلاورنے کہا کہ کیوں چھوڑ دیں مرزا عاصم بیگ کو؟ وکیل ملزم نیازاللہ نیازی نے کہا کہ کیا جلدی ہے، ٹرائل تو کئی عرصہ چلتے ہیں، جج ہمایوں دلاورنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا دامن صاف ہے تو کیوں گھبرا رہے ہیں، وکیل ملزم نیازاللہ نیازی نے کہا کہ توشہ خانہ میں بی ایم ڈبلیو کا معاملہ بھی ہے، قوم جانتی ہے، جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ آپ کی قانونی ٹیم آپ سے مخلص نہیں، توشہ خانہ کیس کے لیے آج عدالت سے تین کالز کی گئیں، پی ٹی آئی نے درخواست کی کہ اعلیٰ عدلیہ میں درخواستیں پینڈنگ ہیں،پی ٹی آئی لیگل ٹیم نے کہا کہ خواجہ حارث آج پیش نہیں ہوسکتے، عاصم بیگ، نعیم پنجوتھا، نیازاللہ نیازی عدالت موجود تھے، الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے اپنے حتمی دلائل 10 بجے تک مکمل کیے،

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ساڑھے 12 وکیل عاصم بیگ پیش ہوئے اور کہا کہ خواجہ حارث ابھی بھی اعلی عدلیہ میں مصروف ہیں،جج ہمایوں دلاور نے نیازاللہ نیازی سے استفسار کیا کہ کچھ کہنا چاہتے ہیں تو کہیں؟ ملزم وکیل نیازاللہ نیازی نے کہا کہ بس یہی کہہ رہا ہوں کہ خواجہ حارث اعلیٰ عدلیہ میں مصروف ہیں،جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ بیرسٹر گوہرعلی اور نیازاللہ نیازی چیرمین پی ٹی آئی کے سینئیر وکیل ہیں، نیازاللہ نیازی کو حتمی دلائل دینے کے لیے ہدایت کی گئی، نیازاللہ نیازی نے کہا کہ میں دلائل نہیں دے سکتا، وکیل ملزم نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ میں دلائل نہیں دے سکتا، جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا اور کہا کہ جواب دیں کیا آپ دلائل دے سکتے ہیں یا نہیں؟ ملزم وکیل نیازاللہ نیازی نے کہا کہ میں تو معاون وکیل ہوں، خواجہ حارث اور گوہرعلی دلائل دیتے ہیں، جج ہمایوں دلاور نے نیازاللہ نیازی سے استفسار کیا کہ تو پھر آپ کیا کر رہے ہیں اس کیس میں؟ نیازاللہ نیازی نے بتایا کہ انہیں دلائل دینے کی ہدایت نہیں کی گئی، ملزم وکیل نیازاللہ نیازی نے بتایا خواجہ حارث ہی سینیئر وکیل ہیں، دلائل وہی دیں گے،خواجہ حارث اعلیٰ عدلیہ میں میں مصروف پیں تو سماعت میں 3 بجے تک وقفہ کیا جاتا ہے، 3 بجے کے بعد دلائل دینے کا آخری موقع دیا جائےگا، ملزم کی حاضری سے استثنا کی درخواست بھی خواجہ حارث دیں گے، اگر خواجہ حارث نہ آئے تو سیشن عدالت فیصلہ محفوظ کرلے گی، ‏3 بجے کے بعد میں فیصلہ محفوظ کرلوں گا،وکیل ملزم نیازاللہ نیازی نے کہا کہ کیس پر بہت خدشات ہیں، جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ مجھے کچھ نیا بتائیں، وکیل ملزم نیازاللہ نیازی نے کہا کہ میں ویسا نہیں کروں گا جیسے ہوتا رہا ہے،جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک بار تو معافی عدالت نے دے دی ہے، اس کے بعد نرمی نہیں دی جائے گی، وکیل ملزم نیازاللہ نیازی نے کہا کہ آپ جلدی غصے ہو جاتے ہیں، جج ہمایوں دلاورنے کہا کہ عدالت سب وکلاء کی عزت کرتی ہے لیکن عدالت کا ایک ڈسپلن ہے،وکیل ملزم نیازاللہ نیازی نے کہا کہ میں بھی عدالت کا آفیسر ہوں، بدلہ لے سکتا ہوں، میرے ساتھ کچھ ہوا تو لوگ باہر کھڑے بھی ہوجائیں گے،

توشہ خانہ کیس میں عدالت نے عمران خان کو تین بجے تک حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا ، جج ہمایوں دلاورنے آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان 3 بجے عدالت پیش ہوں،خواجہ حارث آکر دلائل دیں نہ دیئے تو فیصلہ محفوظ کر لوں گا،

جج ہمایوں دلاورنے صحافیوں سے سوال کیا کہ آپ لوگوں کو چائے پانی وغیرہ دیا جاتا ہے؟ جس پر صحافی نے جج کو جواب دیا کہ جی سر، کل تو چائے بھی پلائی گئی تھی، جج ہمایوں دلاور نے صحافیوں سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ چائے دراصل میں نے ہی آپ کے لیے بھیجوائی تھی، سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس کی سماعت میں 3 بجے تک وقفہ کردیا

سیشن عدالت میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت وقفہ کے بعد چوتھی بار شروع ہوئی، جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ بیرسٹر گوہرعلی صاحب کیا خبریں ہیں؟ وکیل گوہر علی نے چیرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثناء کی درخواست دائر کردی اور کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قابل سماعت کے معاملے پردرخواست منظور کرکے معاملہ دوبارہ سیشن عدالت بھیجا ہے،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قابلِ سماعت کا معاملہ دوبارہ سیشن عدالت کو بھیج دیا ہے، گواہان کی درخواست پر آئندہ ہفتے نوٹس جاری ہوئے اور اسٹے نہیں ملا،چیرمین پی ٹی آئی کی ٹرانسفر کی درخواستیں مسترد ہوگئی ہیں،جعلی فیس بک پوسٹس پر ایف آئی اے کو ڈائریکشن دی ہے،جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ اور ان کا کیا جنہوں نے جعلی فیس بک پوسٹس لہرائی ہیں؟ وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے کہا کہ فیس بک پوسٹس لہرانے والوں پر آپ کو پیار آجاتا ہے، امجد پرویز کے جملے پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل پہلے ہی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دے چکے ہیں ،عدالت نے ملزم عمران خان کو کل ذاتی حثیت میں طلب کر لیا ، جج ہمایوں دلاود نے کہا کہ کل ملزم عمران خان کے وکلا پیش ہوں اور درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دیں،عدالت نے کیس کی سماعت کل صبح 8:30 بجے تک ملتوی کر دی اور کہا کہ سیشن عدالت میں توشہ خانہ کیس حتمی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، سماعتوں کے ریکارڈ کے مطابق ٹرائل اہنے اختتامی مرحلے میں ہے، ملزم نے ٹرائل کے اختتامی مرحلے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کرنے کو ترجیح دی، عدالت نے قابلِ سماعت کے معاملے اور حتمی دلائل دینے کے لیے ملزم عمران خان کے وکلاء کو کل صبح ساڑھے 8 بجے طلب کرلیا

قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش

نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی، 

وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے

بزدار کے حلقے میں فی میل نرسنگ سٹاف کو افسران کی جانب سے بستر گرم کی فرمائشیں،تہلکہ خیز انکشافات

10جولائی تک فیصلہ کرنا ہے،آپ کو 7 اور 8 جولائی کے دو دن دیئے جا رہے ہیں 

آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر جج جو کیس سن رہے ہیں وہ جانبداری ہے ؟

Leave a reply