توشہ خانہ کیس: عمران خان کو تین سال کی سزا

جوڈیشل کمپلیکس کے باہر اور احاطے کے اندر پولیس اور ایف سی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے
tosha imran

سیشن عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی

توشہ خانہ کیس ،عمران خان کو نااہل کردیا گیا عدالت نے عمران خان کو تین سال قید ہی سزا سنا دی پانچ سال کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی نااہل ہو گئے ، عدالت نے ایک لاکھ جرمانہ بھی کر دیا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات دیں، ملزم کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت 3 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے،ملزم آج عدالت میں پیش نہیں ہیں، فیصلے کی کاپی آئی جی اسلام آباد کو عملدرآمد کیلئے بھجوائی جائے، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ،عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو وارنٹ گرفتاری پر تعمیل کرانے کا حکم دے دیا،سزا یافتہ ہونے کی وجہ سے چیئرمین پی ٹی آئی 5 سال کیلئے نااہل قراردے دیئے گئے،

جج ہمایوں دلاورنے سماعت کی ،الیکشن کمیشن کے وکلاء امجد پرویز، سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے،چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی وکیل تاحال پیش نہ ہوا ،جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ کیا کوئی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل آیا ہے؟ عدالت کی جانب سے دوسری بار کیس کال کرانے کی ہدایت کی گئی،

جج ہمایوں دلاور نے امجد پرویز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ کہہ دیں، کوئی شعر ہی کہہ دیں، امجد پرویزنے کہا کہ وہ ملا تو صدیوں کے بعد بھی، میرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا، اُسے میری چپ نے رلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا،

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کو 10:30 تک مہلت دے دی ،سماعت 10:30 تک ملتوی کر دی گئی

دوبارہ سماعت ہوئی تو بیرسٹر گوہر کے معاون وکیل خالد چوہدری پیش ہوئے اور کہا کہ خواجہ حارث نیب کورٹ میں مصروف ہیں، جج نے استفسار کیا کہ کس کیس میں خواجہ حارث مصروف ہیں؟ معاون وکیل نے کہا کہ احتساب عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہے، جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انکی وہاں کیا مصروفیات ہیں، کیا وہ ضمانت کی درخواستوں پر دلائل دے رہے ہیں؟ معاون وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث دلائل نہیں دے رہے، وہاں موجود ہیں،الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ وہ کتنے بجے پیش ہوں گے، معاون وکیل نے کہا کہ جیسے ہی وہاں سے فارغ ہوں گے، یہاں پیش ہو جائیں گے،

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر خواجہ حارث پیش نہیں ہوتے تو کیا صورتحال ہوگی؟ گزشتہ روز کے آرڈر میں پیشی کی واضح ہدایات تھیں، ایسی صورتحال میں تو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں، خواجہ حارث 12 بجے پیش ہوں ورنہ فیصلہ محفوظ کرلیا جائے گا، عدالت نے سماعت 12 بجے تک ملتوی کر دی،

سیشن عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت تیسرے وقفے کے بعد شروع ہوئی،جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں الیکشن کمیشن کے وکلاء پیش ہوئے،عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا،جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ساڑھے 12 بجے میں فیصلہ سناؤں گا،

ساڑھے بارہ بجے خواجہ حارث ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ , کورٹ روم پہنچ گئے، خواجہ حارث نے کہا مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیں میں کیس منتقلی کی درخواست دینے آیا ہوں

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست مسترد کر دی گئی،جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کیخلاف جرم ثابت ہوتا ہے، ملزم نے الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا،ملزم نے الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں،ملزم کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے ہیں

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو تین سال قید کی سزا سنا دی گئی، عدالت نے ایک لاکھ جرمانہ عائد کرنے کا حکم بھی دیا، عدالت نے اسلام آباد پولیس کو گرفتاری کا حکم بھی دیا

ڈسٹرکٹ جوڈیشل کمپلیکس میں سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر اور احاطے کے اندر پولیس اور ایف سی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جوڈیشل کمپلیکس کے چاروں اطراف خار دار تاریں بچھائی گئی ہیں جج ہمایوں دلاور کے کمرہ عدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جج ہمایوں دلاور کے کمرہ عدالت کے باہر واک تھرو گیٹ نصب کیا گیا ہے کمرہ عدالت کے اردگرد خار دار تاریں بچھائی گئی ہیں کمرہ عدالت میں ان وکلاء اور صحافیوں کو اندر جانے کی اجازت دی گئی جن کے نام لسٹ میں موجود ہیں جوڈیشل کمپلیکس کے اندر کسی غیر متعلقہ شخص کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے

قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش

نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی، 

وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے

بزدار کے حلقے میں فی میل نرسنگ سٹاف کو افسران کی جانب سے بستر گرم کی فرمائشیں،تہلکہ خیز انکشافات

10جولائی تک فیصلہ کرنا ہے،آپ کو 7 اور 8 جولائی کے دو دن دیئے جا رہے ہیں 

آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر جج جو کیس سن رہے ہیں وہ جانبداری ہے ؟

Comments are closed.