ڈونلڈ ٹرمپ پر قائم مقدمہ عدالت نے کیا خارج
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ریپبلکن پارٹی نے باضابطہ طور پر اپنا صدارتی امیدوار نامزد کر دیا ہے
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تیسری مرتبہ نامزد کئے گئے ہیں، ٹرمپ دوسری بار 2020 میں صدارتی الیکشن لڑے تھے تا ہم جوبائیڈن سے ہار گئے تھے، ٹرمپ اپنی انتخابی مہم چلا رہے تھے اور ریپبلکن کے متوقع امیدوار تھے تا ہم اب انہیں نامزد کر دیا گیا ہے، پارٹی کے نیشنل کنونشن نے ان کی نامزدگی پر مہر لگا دی ہے،وہ ریپبلکن پارٹی کے کنونشن میں مطلوبہ تعداد میں ڈیلیگیٹس کے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
ٹرمپ نے نائب صدر کے لیے سینیٹر جے ڈی وینس کو امیدوار نامزد کر دیا
ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے اپنے ساتھ نائب صدر کے لیے سینیٹر جے ڈی وینس کو امیدوار نامزد کر لیا ہے،ٹرمپ نے ایک پوسٹ میں کہا۔طویل غور و فکر کے بعد، اور بہت سے دوسرے لوگوں کی زبردست صلاحیتوں پر غور کرنے کے بعد، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ امریکہ کے نائب صدر کا عہدہ سنبھالنے کے لیے سب سے موزوں شخص اوہائیو کی عظیم ریاست کے سینیٹر جے ڈی وینس ہیں۔
سینیٹر جے ڈی وینس 2022 میں سینیٹ کے لیے منتخب ہوئے تھے اور وہ سابق صدر کے امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں کے ایجنڈے کے زبردست چیمپئن بن گئے ہیں، وہ غیر معمولی لمحے میں ٹرمپ کے ٹکٹ پر شامل ہو رہے ہیں۔وینس سیاست میں سب سے کم تجربہ کار ہیں، وہ جنوری 2023 سے سینیٹ میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور اس سے پہلے کوئی انتخابی عہدہ نہیں رکھتے تھے۔ ان کی عمر 39 سال ہے ،وہ شادی شدہ ہیں اور ان کے تین بچے ہیں۔
دوسری جانب امریکی عدالت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا ہے،ٹرمپ پر الزام لگایا گیا تھا کہ 2021 میں اپنا عہدہ چھوڑتے وقت ٹرمپ قومی سلامتی کی سینکڑوں دستاویزات کو غیر قانونی طور پر فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ میں ساتھ لے گئے تھے،عدالت نے اس مقدمے کو خارج کر دیا ہے،کیس کا فیصلہ جج ایلین کینن نے سماعت مکمل ہونے کے بعد سنایا، جج ایلین کی تقرری ٹرمپ کے دور میں ہی ہوئی تھی،جج ایلین کیینن نے اپنی 93 صفحات پر مشتمل فیصلے میں سوال کیا کہ کیا ریاستہائے متحدہ کے کوڈ میں کوئی ایسا قانون ہے جو اس مقدمے کو چلانے کے لیے خصوصی وکیل سمتھ کی تقرری کی اجازت دیتا ہے؟ اس بنیادی مسئلے کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد، جواب نفی میں ہے،اس بارے میں خصوصی پراسیکیوٹر کے برعکس دعوؤں کے باوجود کوئی امریکی قانون اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کو ایک وفاقی افسر کو پراسیکیوشن کے ان وسیع قانونی اختیارات کے ساتھ تقرر کی اجازت نہیں دیتا جو اسپیشل کونسل اسمتھ کے پاس ہیں،
ٹرمپ کے حق میں یہ فیصلہ حیران کن طور پر سامنے آیا ہے کیونکہ کہ دیگر ججوں نے اسی دلیل کو اس وقت مسترد کر دیا تھا جب ٹرمپ کے وکلاء نے اسمتھ کی تقرری کی قانونی حیثیت کے بارے میں خفیہ دستاویزات کے مقدمے میں پیش کی تھی۔
ہائے غربت،بھارتی خواتین عرب ممالک میں فروخت،مجرا کروایا جانے لگا
ٹرمپ سے قبل کن اہم شخصیات پر ہوئے حملے؟
تحریک انصاف پر جلد پابندی لگنے والی ہے؟
فیصلے سے ثابت ہوا کہ لاڈلہ ازم آج تک برقرار ہے ، شرجیل انعام میمن
سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر کیخلاف کاروائی کا مطالبہ
مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ،ملک ایک اور آئینی بحران سے دوچار
حکومت کو کوئی خطرہ نہیں،معاملہ تشریح سے آگے نکل گیا،وفاقی وزیر قانون
سپریم کورٹ کا فیصلہ، سیاسی جماعتوں کا ردعمل،پی ٹی آئی خوش،حکومتی اتحاد پریشان