ترک صدر رجب طیب اردوان 2 روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے۔
جمال خاشقجی قتل کے بعد ترک صدر کا پہلا دورہ سعودی عرب، اردوان جدہ پہنچ گئے ،اطلاعات کے مطابق غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی دعوت پر جمعرات کو 2 روزہ دورے پر جدہ پہنچے۔
رپورٹس کے مطابق ترک صدارتی دفتر سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ ترک صدر سعودی حکام سے ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات بحالی پر تبادلہ خیال کریں گے جبکہ دورہ سعودیہ کے دوران ترکی کیساتھ تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوگی۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق ترک صدر نے2017 کے بعد سعودی عرب کا پہلا دورہ کیا ہے کیوں کہ 2018 میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ کل سعودی عرب آنے سے پہلے طیب اردوان نے کہا تھا کہ
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی قانون کی حکمرانی رکھنے والی ریاست ہے اور اس میں انصاف آزاد ہے۔ انہوں نے غیزی پارک مظاہروں کے مقدمات میں تاجر عثمان کاوالہ کو سنائی جانے والی عمر قید کی سزا کے حوالے سے اندرونی اور بیرونی تنقید کو مسترد کر دیا۔
صدر ایردوان نے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ٹھیک ہے، ایک مخصوص شخص بارے تازہ ترین عدالتی فیصلے نے کچھ حلقوں کو پریشان کر دیا ہے۔ تو یہ آدمی کون ہے؟۔ یہ شخص ترکی کا ‘سوروس’ ہے۔ اور غیزی پارک کے واقعات کا پس پردہ کوآرڈینیٹر ہے۔ ہماری عدلیہ نے اس کے بارے اپنا حتمی فیصلہ دیا ہے جس کی وجہ سے کچھ حلقوں پریشان ہیں”۔
صدرایردوان نے جارج سوروس کا حوالہ دیا، یہ ایک ارب پتی تاجر تھا جو مبینہ طور پر مقبول تحریکوں میں اپنے سرمایہ کے ذریعے اثر انداز ہوتا تھا۔ اس کی وجہ سے گزشتہ دہائیوں میں جارجیا اور یوکرائن میں منتخب حکومتوں کا خاتمہ ہوا۔ استنبول کی ایک عدالت نے اسی طرح کی ایک ترک شخصیت عثمان کاوالہ کو عمر قید اور سات دیگر مدعا علیہان کو 2013ء کے غیزی مظاہروں کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے پر 18 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ترکی، امریکہ، یورپی یونین اور کونسل آف یورپ اور ترکی کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس عدالتی سزا کی مخالفت کی ہے۔