پہلے زمانے کے لوگ بہت خوش و خرم زندگی گزارتے تھے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ یہ بات بالکل درست ہو انکے بھی مسائل ہوتے ہوں گے ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ہو انسان اور مسائل کے بغیر زندگی گزار کے جائے ناممکن!
موجودہ نسل میں اداسی بڑھتی جارہی ہے اور وہ بانٹ کر بھی خوشی حاصل نہیں کر پاتے جو خوشی اس دور کے لوگ ملکر کھانے میں محسوس کرتے تھے
جیسے جیسے زمانہ گزرا ویسے ہی حالات بدلے اور مسائل وہی رہے شاید مگر نوعیت بدل گئی پہلے لوگ اس بات پہ پریشان ہوتے تھے کہ شدید موسمی حالات کا مقابلہ کیسے کریں گے اب لوگ اس بات پہ پریشان ہوتے ہیں رشتوں میں چھپی اس حسد اور نفرت کی شدت کا مقابلہ کیسے کریں گے
اب لوگ اداس کیوں ہیں؟ اسکی وجہ جو میں نے جانی ہے وہ آپ لوگوں کو بتاتی ہوں اگر
اگر آج ہم کسی کو ایک روپیہ بھی دیتے ہیں تو ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارا شکریہ ادا کرے جبکہ ہم اپنے رب کے بھی شکرگزار نہیں ہوتے ، ہم لوگ اتنی شدت کے خودپسند ہوچکے ہیں کہ اگر ہم کسی کو محبت دیتے ہیں ،کسی کو شفقت سے نوازتے ہیں یا کسی کی خدمت کرتے ہیں تو لاشعوری طور پر ہم چاہتے ہیں وہ بندہ ہمارے آگے سر جھکا کے رکھے آخر کیوں؟
ہم یہ سب انسانوں کو اپنے آگے جھکانے کے لیے کیوں کرتے ہیں؟ اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو ہم پریشان ہو جاتے ہیں کہ ہم نے تو اتنا کچھ کیا اسکے لیے لیکن اس بندے نے مجھے کیا صلہ دیا

اگر آپ اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں تو آپ اسکے بندوں سے بھی بے لوث ہوکر محبت کریں انسانیت کی خدمت کریں اور یہ بات ذہن میں رکھیں یہ سب آپ نے اپنے مالک کے لیے کیا ہے اللہ تعالیٰ کی محبت میں کیا ہے پھر آپ کو غیب سے اسکا صلہ ملے گا اور اتنا اچھا کہ آپ نے سوچا بھی نہیں ہوگا
اپنی ترجیحات میں جب ہم اپنے بنانے والے کو اور اسکے حکم کو شامل نہیں کرتے تو ہم روتے ہیں چیختے ہیں اور خود سے کہتے ہیں کہ میں *”اداس کیوں”*؟ آخر میں ہی کیوں ؟

Twitter: @HusnHere

Shares: