برطانوی حکومت کا 90 ہزار سرکاری ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے پر غور
برطانوی حکومت اخراجات میں کمی لانے کے لیے 90 ہزار سرکاری ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے پر غور کر رہی ہے-
باغی ٹی وی : ” دی گارجئین” کے مطابق اس سلسلے میں برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے اپنی کابینہ کے وزرا کو خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں بورس جانسن نے وزرا سے کہا ہے کہ وہ مختلف محکموں سے ملازمین کی تعداد میں کمی لائیں۔
بورس جانسن کا کہنا کہ ملازمین کی تعداد میں کمی سے حکومتی اخراجات میں واضح کمی آئے گی اور اس سے بچنے والا پیسہ عوام کی فلاح و بہبہود کے لیے خرچ کیا جائے گا۔
برطانوی وزیراعظم نے کابینہ سے کہا ہے کہ وہ ملازمین کی تعداد میں کمی لانے کیلئے تجاویز ایک ماہ میں پیش کریں سرکاری اخراجات میں کمی لا کر معیارِ زندگی کی بڑھتی قیمتوں کو کم کیا جا سکتا ہے۔
بورس جانسن نے کہا کہ ٹیکس دہندگان سے وصول کیا گیا ہر پائونڈ ترجیحی طور پر عوام پر خرچ کرنا ضروری ہے۔
عمران خان کے آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے پر عملدرآمد کے پابند ہیں،مفتاح اسماعیل
” دی گارجئین ” کے مطابق انہوں نے ڈیلی میل کو بتایا کہ میں زندگی گزارنے کی لاگت کو کم کرنے کے لیے حکومت کی لاگت میں کمی کرنی ہوگی انہوں نے مستقبل میں ٹیکسوں میں کٹوتیوں کا اشارہ دیتے ہوئے تجویز کیا کہ سرکاری ملازمین کی تعداد کو کم کرنے سے بچائے گئے اربوں سے ایسے اقدامات کو فنڈ دینے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس دہندگان سے ہر پاؤنڈ پہلے سے نکالتی ہے وہ رقم ہے جسے وہ اپنی ترجیحات، اپنی زندگیوں پر خرچ کر سکتے ہیں۔
جانسن نے وزراء کو حکم دیا کہ وہ آنے والے سالوں میں 2016 کے سرکاری ملازمین کی تعداد واپس کریں، عملہ تقریباً 25 فیصد بڑھ کر 475,000 کل وقتی مساوی ملازمتوں تک پہنچ گیا ہے وزراء کے پاس ایک ماہ کا وقت ہوگا کہ وہ اپنے محکموں میں اس کو کیسے حاصل کریں گے اس کے لیے تجاویز پیش کریں۔
صورت حال انتہائی خطرناک ہوتی جا رہی ہے،اسد عمر
ایک حکومتی ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم اور وزراء واضح ہیں کہ سول سروس عوام کے لیے ایک شاندار کام کرتی ہے اور حکومت کی ترجیحات میں پیشرفت کو آگے بڑھاتی ہے لیکن جب ملک بھر میں لوگوں اور کاروباری اداروں کو بڑھتے ہوئے اخراجات کا سامنا ہے، عوام بجا طور پر توقع کرتے ہیں کہ ان کی حکومت مثال کے طور پر رہنمائی کرے گی اور ہر ممکن حد تک مؤثر طریقے سے چلائے گی۔