مسلسل بڑھتا درجہ حرارت،برطانیہ اور آئرلینڈ کے 53 فیصد مقامی پودے تنزلی کا شکار

0
53

مسلسل بڑھتا درجہ حرارت برطانیہ میں سرد ماحول میں پنپنے والے پودوں کی اقسام کی افزائش کو متاثر کرکے ان کی بقا کے لیے خطرہ بن چکا ہے جبکہ برطانیہ اور آئرلینڈ کے 53 فی صد مقامی پودے تنزلی کا شکار ہیں اور انہیں کئی خطرات لاحق ہیں۔

باغی ٹی وی: بوٹانیکل سوسائٹی آف بریٹن اینڈ آئرلینڈ(بی ایس بی آئی) کی جانب سے شائع کی جانے والی رپورٹ ’پلانٹ اٹلس 2020‘ میں ملک میں پودوں کی زندگی پر کی جانے والی 20 سالہ تحقیق ہیش کی گئی-

کاربن ڈائی آکسائیڈ اخراج کرنے والے ممالک کی فہرست جاری

ماہرین نے برطانیہ اور آئرلینڈ میں 3 ہزار 445 اقسام کے پودوں، فرناور الگئی کا سروے کیا اس سروے میں انہوں نے 1 لاکھ 78 ہزار سے زائد ایام کےعرصے میں تقریباً 9 ہزار بوٹنسٹ کی جانب سے اکٹھا کیے گئے 3 کروڑ پودوں کے ریکارڈ کا استعمال کیا۔

گھر کے باغیچوں اور فصلوں میں موجود پودوں کو شمار کیے بغیر یہ جان کر محققین حیران رہ گئے کہ مطالعہ کی گئی اقسام کے 1 ہزار 753 غیر مقامی پودوں پر مشتمل تھی یہ غیر مقامی پودے مقامی پودوں کی جگہ لینے صلاحیت رکھتے ہیں کیوںکہ یہ تیزی سے بڑھتے ہیں، ان کو کھانے والے کم ہوتے ہیں یا ان کو بیماریاں کم لگتی ہیں اور یہ ماحول کے مطابق ڈھل جاتے ہیں۔

1835 سال قبل ہونے والے سپر نووا کی باقیات کی تصویرجاری

آئرش سمندر میں ماہرین نے دیکھا کہ آئرلینڈ کے 56 فی صد مقامی پودے اقسام اور بہتات یا دونوں اعتبار سے تنزلی کا شکار ہیں محققین کا کہنا تھا کہ تیزی سے پھیلنے والے غیر مقام پودوں اور انتہائی نوعیت کی زرعی سرگرمیوں نے بھی مقامی پودوں کے وجود کو خطرے میں ڈالا ہے۔

بی ایس بی آئی میں ہیڈ آف سائنس اور تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر کیون واکر کا کہنا تھا کہ ان پودوں کے وجود کو لاحق خطرے کو ختم کرنے کے لیے ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں لیکن سب سے ضروری چیز ان پودوں کو میسر تحفظ میں اضافہ، دستیاب مسکنوں کو بڑھانا اور ان کی ضروریات کو قدرتی ماحول کے تحفظ کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دینا ہوگا اس بات کی یقین دہانی کرانی ہوگی کہ زمین، پانی اور مٹی زیادہ پائیدار ہو تاکہ ان عوامل پر منحصر پودے اور ان کی اقسام باآسانی نشونما کر سکیں۔

سمندروں کی بلند ہوتی سطح 90 کروڑ افراد کے لیے انتہائی خطرے کا سبب ہے

Leave a reply