اوکاڑہ:درس گاہیں بن گئیں رقص وسرور کے سینٹر،جہاں تعلیم ملنی چاہیے تھی وہاں سے اب بے حیائی اور ناچ گانے کے درس مل رہے ہیں، جہاں سے طالب علم کی اخلاقی اورروحانی تربیت کی جانی چاہیےتھی وہاں بد اخلاقی سکھائی جارہی ہے،ذرائع کے مطابق یہ نئی نئی بننے والی یونیورسٹی آف اوکاڑہ ہے ۔ جہاں ابھی تک کئی شعبہ جات میں کلاسز بھی شروع نہیں ہو سکیں البتہ ڈانس پارٹیوں کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔
https://www.youtube.com/watch?v=xFlA6m_wiZ0
یونیورسٹی آف اوکاڑہ کے اندر ہونے والے اس ناچ گانے کے فنکشن نے سننے والوں اور دیکھنوں والوں کو بہت دکھ پہنچایا ہے، یونیورسٹی کے اندر ہونے والے اس فنکشن پر سخت ردعمل پایا جارہاہے،عوامی حلقوں کی طرف سے یونیورسٹی اتنظامیہ کےخلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے
https://www.youtube.com/watch?v=cqXfJAu1gxE
ابھی تو ابتداء ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ؟؟؟لبرلزم کے نام پر ہمارے تعلیمی اداروں کو کس طرف دھکیلا جا رہا ہے ؟ذرائع کے مطابق یونیورسٹی اوکاڑہ میںاسپورٹس فیسٹیول کے نام پہ "کھسرے” اور لڑکیاں بلواکر نچانے پہ وائس چانسلر اسکی انتظامیہ کو شرم سے ڈوب مرنا چاہئیے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس یونیورسٹی انتظامیہ نے ٹھان رکھی ہے کہ تعلیم میں تو مقابلہ مشکل ہے ۔ رقص و میوزک میں نام کمانا ہے ۔ اور اسی مقصد کےلئے یہ محفلیں سرعام سجائی جا رہی ہیں ۔
https://www.youtube.com/watch?v=hf4tkh6_dNs
دوسری طرف اوکاڑہ کے تمام طبقات کی طرف سے اس فنکشن کے خلاف سخت غم وغصہ پایا جارہا ہے، بحیثیت جرنلسٹ اور عوامی حلقوں کی طرف سے یونیورسٹی آف اوکاڑہ میں اس بے حودہ ڈانس پارٹی کی پرزور مزمت کرتے ہیں اور وی سی آف یونیورسٹی ڈاکٹر ذکریا ذاکر صاحب سے گزارش کرتے ہیں کہ ہمارے تعلیمی اداروں کو اس بے حودگی سے پاک رکھیں