امریکہ طالبان ڈیل ٹوٹنے کے قریب، طالبان نے کیا خبردار

0
29

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ افغان ڈیل ٹوٹنے کے بالکل قریب یے

افغان طالبان نے کہا ہے کہ امریکہ امن معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، ابھی تک طالبان قیدیوں کی رہائی کا مسئلہ حل نہیں ہوا، پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی معاہدے میں طے تھی وہ نہیں ہو سکی، واشنگٹن کی جانب سے عام شہریوں پر ڈرون حملوں کر کے خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا

خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق افغان طالبان کا کہنا ہے کہ افغان سیکورٹی فورسز کے خلاف حملوں کی دیہی چوکیوں تک محدود کر دیا ہے اور شہروں یا فوجی تنصیبات میں بین الاقوامی فوج یا افغان فورسز پر حملہ نہیں کیا ، اگر امریکہ اور افغان حکومت نے معاہدے کی مبینہ خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھا تو یہ سلسلہ زیادہ دیر نہیں چلے گا ،عدم اعتماد کی فضا پیدا ہو گی،جو نہ صرف معاہدے کو نقصان پہنچائے گی بلکہ طالبان کو اسی طرز کے ردعمل پر مجبور کر دے گی جس سے لڑائی میں اضافہ ہو گا.

طالبان کا کہنا تھا کہ ہم امن معاہدے کی سنجیدگی سے پاسداری کر رہے ہیں اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بھی خبردار کرتے ہیں کہ وہ بھی معاہدے کی مکمل پاسداری کریں،

دوسری جانب افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ کا کہنا ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی کے طور پر اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو ، ہم اپنے اے این ایس ایف (افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی فورسز) کے شراکت داروں کا دفاع کریں گے.

واضح رہے کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی کیلئے دو سال سے جاری مذاکرات کے بعد امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ امریکی صدر نے کہا کہ 14 ماہ میں امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا ہو گا، ہمسایہ ممالک افغانستان میں استحکام کیلئے تعاون کریں۔ امریکا نے دوحہ امن معاہدے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے ، امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ پاکستان اور ہمسایہ ممالک کے مزید کردار کے لیے پرامید ہیں۔ نمائندہ افغان طالبان ملا عبدالغنی برادر نے فریقین کو مبارکباد دیتے ہوئے تعاون پر اسلام آباد سے اظہار تشکر کیا۔ افغان صدر اشرف غنی نے پاکستانی معاونت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور دیگر برادر ممالک کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

دوحہ معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔

امریکا اورافغان حکومت کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج 14 ماہ میں مکمل انخلاء کریں گی اور یہ منصوبہ طالبان کی جانب سےامن معاہدےکی پاسداری سےمشروط ہوگا

امریکا اور افغان طالبان کے درمیان اس امن معاہدے کے بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات ہونے ہے جنہیں بین الافغان مذاکرات کہا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ نائن الیون واقعے کے چند ہفتے بعد امریکا نے ستمبر 2001 میں افغانستان پر حملہ کردیا تھا۔ اب تک اس جنگ میں 24 ہزار سے زائد امریکی فوجی مارے جاچکے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں اس وقت تقریباً 14 ہزار کے قریب امریکی فوجی اور 39 ممالک کے دفاعی اتحاد نیٹو کے 17 ہزار کے قریب فوجی موجود ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد افغان جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا

Leave a reply