وباء کے بعد دنیا کیسی ہوگی کیا جلد نیا عالمی نظام متعارف ہوگا؟

کورونا وائرس دنیا بھر میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکا ہے اس نے ایک لاکھ سے زائد جانیں نگل لیں ہیں اور لاکھوں افراد اس سے بالواسطہ متاثر ہیں جرنلسٹ نوید شیخ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وبا کی وجہ حالیہ حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ کس طرح دنیا اس وبا سے نپٹنے کے لئے احتاطی اقدامات کر رہی ہے اور اس کے بعد کے دنیا کیسی ہو گی

نوید شیخ نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ گذشتہ تین ماہ سے دنیا کے بیشتر ممالک کو کورونا وائرس کی وباء کا سامنا ہے جس کے باعث کئی ہزار اموات ہو چکی ہیں اور لاکھوں افراد ایسے ہیں جو اس وائرس سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں تاہم دنیا کی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ اور عوام بالواسطہ طور پر اس وائرس کے پھیلنے کے سبب متاثر ہو رہے ہیں حال ہی میں سامنے آنے والی خبروں کے مطابق جس جس ملک میں اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں وہاں پر باقاعدہ لاک ڈاؤن کے ذریعہ اس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے

لاک ڈاؤن ہونے والے ممالک میں چین، اٹلی، فرانس،لبنان،عراق،غزہ، فلسطینی مقبوضہ علاقہ،اردن،غاصب صہیونی ریاست اسرائیل، اسپین،پاکستان اور برطانیہ سمیت امریکہ کی اتحاد ی ریاستیں بھی شامل ہیں اسی طرح کئی ایک اور ممالک ایسے ہیں جو اس وقت لاک ڈاؤن کا سامنا کر رہے ہیں۔صورتحال یہاں تک آ ن پہنچی ہے کہ اس وائرس سے متاثرہ افراد کا علاج کرنے والے میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹر بھی علاج کرتے کرتے اس وائرس کا شکار ہو رہے ہیں

جرنلسٹ نے بتایا کہ ایک عام رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے ایک سو پچانوے ممالک اس مہلک وائرس کا شکار ہیں جس کے باعث دنیا کا نظام اور تعلق بھی منقطع ہو چکا ہے۔سیاسی وتجارتی تعلقات اور ہر قسم کے روابط محدود ہو کر رہ چکے ہیں، ہر کام ڈیجیٹل ذرائع سے انجام دینے کو ترجیح دی جا رہی ہے دنیا بھر میں اس وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے سماجی دوری کو حل قرار دیا جا رہاہے غرض یہ ہے کہ اس وباء سے نمٹنے کے لئے ہر ممکنہ احتیاط اور طریقہ کار کو خاطر میں لایا جا رہاہے

اس طرح کے حالات میں کہ جب پوری انسانیت خطر ناک دور سے گزر رہی ہے اور ایک تجزیہ کے مطابق شاید گذشتہ کئی صدیوں میں اس طرح کا بحران دنیا کو سامنا نہیں ہوا ہے حالانکہ دو بڑی جنگیں پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریاں اپنی جگہ پر لیکن موجودہ صورتحال تباہ کاری سے کئی گنا زیادہ سنگینی اختیار کر چکی ہے

ایسے حالات میں ایک سوال جو تحقیقی حلقوں میں گردش کر رہاہے وہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کے بعد کی دنیا کیسی ہو گی؟یقینا یہ ایک اہم سوال ہے کہ جس نے ہر ذی شعور کو جھنجھوڑ کر رکھ دیاہے

ان تمام تر سنگین حالات میں کہ جہاں ایک طرف کورونا وائرس کے باعث نظام زندگی متاثر ہے وہاں ساتھ ساتھ دنیا میں ان ممالک اور علاقوں کی بات بھی سامنے آنا بہت ضروری ہے کہ جو نہ صرف اس وباء سے نبرد آزماہیں بلکہ ساتھ ساتھ عالمی صہیونزم اور ظلم کا شکار ہیں اس عنوان سے ہمارے سامنے آج کی موجودہ صورتحال میں فلسطین کا مسئلہ سب سے اہمیت کا حامل ہے، اسی طرح کشمیر میں بھی بھارت کی ریاستی دہشت گرد ی کا سلسلہ جار ی ہے، شام کے سرحدی علاقوں پر ترک افواج کی جارحانہ کاروائیوں سے بھی پردہ پوشی نہیں کی جا سکتی، یمن پر جاری سعودی جارحیت بھی انسانیت کے چہرہ پر سیاہ کلنک کی مانند واضح نظر آ رہی ہے

ایران پر امریکی معاشی دہشت گرد ی بھی جاری ہے حالانکہ ایران بھی چین، اٹلی، اسپین، فرانس کے بعد پانچواں ایسا ملک ہے کہ جہاں اموات کی شرح زیادہ ہوئی ہے لیکن اس صورتحال میں بھی امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے مسلسل پابندیوں کو سخت کیا جا رہاہے اور میڈیکل امداد پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے کورونا وائرس کی اس دنیامیں عالمی سامراج اور صہیونزم کی دنیا اپنے ظالمانہ عزائم سے باز نہیں آ رہی ہے اور دنیا کے مظلوم خطوں پر مظالم اور جبر کا سلسلہ جاری ہے ایسے حالات میں یہ سوال زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا جا رہاہے کہ کورونا وائرس کے بعد کی دنیا کیسی ہو گی؟

آج ہم دنیا میں ایسی صورتحا ل کا سامنا کر رہے ہیں کہ جس کی طول تاریخ میں مثال نہیں ملتی کم سے کم دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اب تک یہ صورتحال کسی بھی عالمی جنگ سے زیادہ خطر ناک ہے انہوں نے اپنی گفتگو میں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ممکن ہے کہ کورونا وائرس کے خاتمہ کی بعد کی دنیا کو ایک نئے عالمی نظام اور نئی صورتحال کا سامنا ہو۔جیسا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد دوسری جنگ عظیم اور پھر سوویت یونین کے بعد مشرقی و مغربی یورپ کے خاتمہ کے بعد ان سب کے بعد ایک نیا عالمی نظام وجود میں آیا

آج جو کچھ وقوع پذیر ہو رہا ہے وہ ماضی کی تمام عالمی جنگوں سے بڑھ کر ہے۔کیونکہ وہ (وائرس) دنیا میں ہر خطے اور ہر جگہ میں داخل ہو چکاہے۔آج جو کچھ بھی دنیا میں ہو رہاہے اسکی بنیاد ثقافتی، اعتقادی، دینی،فکری،فلسفی اور جو کچھ بھی ان سے مربوط ہے کو ایک چیلنج درپیش ہے اور یہ ایک زلزلہ ہے جو آ رہا ہے

کورونا وائرس کے بعد کی دنیا میں اہم مرحلہ دنیا کی حکومتوں کو درپیش چیلنج ہے۔ جس میں ایک بڑا چیلنج اقوام متحدہ کے اپنے موثر ہونے کا چیلنج ہے اور عالمی سطح پر بڑے بڑے اتحادیوں کو اپنے موثر ہونے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔نہیں معلوم امریکہ کی متحدہ ریاستیں متحد رہ پائیں گی یا نہیں؟یا پھر موجودہ یورپی یونین اتحاد باقی رہ پائے گا؟اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج کی موجودہ نسل چاہے وہ کسی بھی خطہ میں ہو دنیا میں کہیں بھی ہم ایک جدید دور کا تجربہ کر رہے ہیں اس تجربہ کی گذشتہ ایک سو یا دو سو سالوں میں مثال نہیں ملتی ہے ممکن ہے کہ دنیا اور انسان ایک نئے حالات اور نئے نتائج کی طرف منتقل ہو جائے

خلاصہ یہ ہے کہ کیا آج وقت نہیں آ گیا ہے کہ دنیا ان ظالم حکمرانوں کے خلاف ڈٹ جائے اور کہے کہ ختم کرو اب بس بہت ہو گیا اب اگر دنیا اس فکر میں ہے کہ کیسے جنگوں، لڑائیوں اور مشکلات کو ختم کیا جائے؟اور کورونا سے مقابلہ کو اولویت دی جائے یہاں ایک سوال ضرور یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یمن کی عوام بے انتہا غربت اور مظلومیت کے ساتھ اس لائق نہیں ہے کہ ان کے خلاف سعودی جنگ کوختم کیا جائے؟ کیا فلسطین کے مظلوم عوام اور انسان اس لائق نہیں ہیں کہ ان کے خلاف صہیونی جرائم کا خاتمہ کیا جائے؟ کیا کشمیر پر ہونے والے مظالم بند نہیں ہو جانے چاہیئں؟

آج دنیا کے با ضمیر انسانوں کو یہ آواز پہلے سے زیاد ہ بلند آواز میں اٹھانی چاہئیے کہ ذاتی اختلافات نظر کو اور سیاسی حساب کتاب اور ان باتوں کی جگہ نہیں ہونی چاہئی وبا کے بعد کی دنیا یقینا تبدیل ہو جائے گی اور یہ وہ امتحان ہے جسکا ہمیں مشاہدہ کرنا ہے

خیبر پختونخواہ کے ڈاکٹرزسمیت طبی عملے کے 25 اراکین میں کرونا کی تشخیص، ایک کی ہوئی موت

بھارت کی قابض فوج نے کشمیر کو قتل و غارت گری کا میدان بنا دیا ہے: الطاف حسین وانی

لاک ڈاؤن از قلم، عشاء نعیم

Comments are closed.