والدین کا مقام اور اولاد پر انکاحق تحریر؛سید ماجد حسین شاہ

0
75

ہم اپنی زندگی میں والدین کے کردار اور قدرو مقام جو اللہ نے انہیں عطافرمایا ہےسےکبھی انکار نہیں کر سکتے۔
والدین سے حسن سلوک کو اسلام نے اپنی اساسی تعلیم قرار دیا ہے۔ اور ان کے ساتھ مطلوبہ سلوک بیان کرنے کےلئے
’’احسان‘‘ کی جامع اصطلاح استعمال کی جس کے معانی کمال درجہ کا حسن سلوک ہے۔
والدین کے بغیر زندگی گزارنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے والدین ہمارے لیے سہارا اور سایہ ہیں۔ وہ ہماری زندگیوں میں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ ہماری حفاظت کرتے ہیں اور ہمیں خوش رکھنے کے لیے ہر قربانی دیتے ہیں۔ والدین ہمارے حقیقی سرپرست ہیں۔ اس دنیا میں ہماری کامیابی اور خوشی کی اصل وجوہات ہیں۔
ہم اپنے والدین سے محبت کرتے ہیں. وہ ہماری زندگی کے ہر شعبے میں ھمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ میرا ہیرو میری ماں ہے۔ وہ صبح سویرے اٹھتی ہے۔ وہ صبح سے شام تک ہمارے لیے کام کرتی ہیں۔ وہ گھر کی بہترین مینیجر ہیں ۔ وہ گھر کی ہر چیز کا خیال رکھتی ہیں ۔
میں اپنے والدین اور خاص طور پر اپنی ماں کا بہت شکر گزار ہوں جو گرمی سردی میں ہمارے لئے خوشی خوشی اچھے اچھے اور لذیز کھانے بنانے کے علاوہ ہمارا گھر کی صفائی ستھرائی کا بھی مکمل خیال رکھتی ہیں
ہم تمام خاندان کے افراد ہفتہ وار ڈنر گھر سے باہرکرنے کے لیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ موسم گرما کی تعطیلات کے دوران ہم خاندان کے تمام افراد کنٹری سائیڈ ٹرپ پر جاتے ہیں۔ ہم سب وہاں بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔ میرے والد ہر وقت ہمارے بارے میں فکر مند رہتے ہیں۔ اگرچہ وہ اپنے کام میں مصروف ہی ہوں پھر بھی وہ ہمیشہ ہمارے بارے میں ہر چیز کو یاد رکھتےہیں۔
والدین کی اپنے بچوں کے لیے محبت بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اگر والدین کا تعاون نہ ہوتا تو ہم یہاں تک نہ پہنچ پاتے۔ ہم مسکراتے ہنستے اور کامیاب نہ ہوتے۔ لہذا ، ہمیں ان سب وجوہات کی بنا پر اپنے والدین کی اپنے دل وجان سےقدر کرنی چاہیے
والدین اپنے بچوں سے بناکسی لالچ کے پیار کرتے ہیں یہاں تک کہ ہم غلطیاں بھی کرتے ہیں اور کئی دفعہ ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر پا سکتے یہ ہی غیر مشروط محبت ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: لوگوں میں سے کون میرے ہاتھ سے اچھے اخلاق اور خدمت کا مستحق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
تمہاری ماں۔ اس نے پھر کہا پھر (اگلا کون ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے : پھر فرمایا تمہاری ماں ہے (جو تم سے بہترین اخلاق کی مستحق ہے)۔ اس نے کہا: پھر (اگلا کون ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بار پھر فرمایا تمہاری ماں ہے۔ اس نے (پھر) کہا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھر تمہارا باپ ہے۔
ایک اور شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر والدین میں سے کوئی بے حس ہو تو کیا اپنے والدین کی اطاعت کرنی چاہیے چاہے وہ ان کے لیے بے حس ہی کیوں نہ ہوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ جواب دیا ، "ہاں ، چاہے وہ بے حس ہوں ہاں ، یہاں تک کہ اگر وہ بے حس ہیں ہاں ، چاہے وہ بے حس ہوں۔قرآن مجید میں ارشاد خدا وندی ہے
اور آپ کے رب نے حکم فرما دیا ہے کہ تم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ’’اف‘‘ تک بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کرو اور ان دونوں کے لئے نرم دلی سے عجزو انکساری کے بازو جھکائے رکھو اور (اﷲ کے حضور) عرض کرتے رہو اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے (رحمت و شفقت سے) پالا تھا
قرآن حکیم میں والدین کی دلجوئی اور راحت رسانی کے احکام دینے کے ساتھ انسان کو اس کا زمانہ طفولیت (یعنی بچپن کا زمانہ) یاد دلایا کہ کسی وقت تم بھی اپنے والدین کے اس سے زیادہ محتاج تھے جس قدر آج وہ تمہارے محتاج ہیں تو جس طرح انہوں نے اپنی راحت و خواہشات کو اس وقت تم پر قربان کیا اور تمہاری بے عقلی کی باتوں کو پیار کے ساتھ برداشت کیا اب جبکہ ان پر محتاجی کا یہ وقت آیا تو عقل و شرافت کا تقاضا ہے کہ ان کے ان سابق احسان کا بدلہ ادا کرو۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے والدین کی خدمت کرنے کو جہاد سے افضل قرار دیا
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے والدین کے حقوق کی ادائیگی نہ کرنے کو کبیرہ گناہ قرار دیا
اسلئے میرےوالدین ہی میرے اصل ہیرو ہیں کیونکہ وہ میری مدد کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں وہ ہی ہیں جو میرے لیے اپنی جان تک کوخطرے میں بھی ڈال سکتے ہیں۔
جنہوں نے میرےسب مسائل میں میری مدد کی۔ میرے ہیروز نے مجھے بڑے ہونے میں مدد کی ، مجھے غلط سے صحیح بتایا ، مجھے ایسی چیزیں سکھائیں جو میں نہیں جانتا تھا
خدا کی قسم ماں سے زیادہ کوئی پیار نہیں کر سکتا اور باپ سے زیادہ کوئی خیال نہیں رکھ سکتا
دنیا میں کوئی کسی کو ترقی کرتے نہیں دیکھ سکتا۔باپ ایسی ہستی ہے جو اپنی اولاد آپنے سے بھی بہت اوپر دیکھنا چاہتا ہے
والدین سب کیلیے بہت اہم ہیں اس لیے ہمیں اپنے والدین کی توقعات کو پورا کرتے ہوئے ان کی دل سے خدمت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں اپنے والدین کی مدد ، رہنمائی اور حفاظت کے ساتھ والدین کی فرمانبرداری کرنی چاہیے والدین جیسی نعمت دینے پر خدا کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرنا چاہیے تاکہ ہمارے والدین خوشیوں اور سکون والی لمبی عمر پائیں
میری دعا ہے! اے ہمارے رب! مجھے اورمیرے ماں باپ اور مومنین کو حساب قائم ہونے کے دن بخش دے آمین
تحریر

@SHAHKK14

Leave a reply