والدین سے نہیں ملنا چاہتی،دعا زہرہ کا عدالت میں والد کے سامنے بیان
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شہر قائد کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرہ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا

عدالت نے دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لئے میڈیکل کروانے کا حکم دے دیا، دعا نے عدالت میں کہا ہے کہ میری عمر 18 برس ہے، مجھے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا میں اپنے شوہر ظہیر کے ساتھ ہی زندگی گزارنا چاہتی ہوں اور ساتھ رہنا چاہتی ہوں

دوران سماعت وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لڑکی کی عمر کم ہے اغوا کا مقدمہ درج کرایا ہوا ہے جس پر جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی لڑکی بیان دے گی اوراغوا کا مقدمہ ختم ہو جائے گا عدالت نے دعا زہرہ سےحلف لینے کی ہدایت کی ،عدالت میں بیان دیتے ہوئے دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ کہ میرا نام دعا زہرہ ہے والد کا نام مہدی کاظمی ہے عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کیعمرکیا ہے جس پر دعا زہرہ نے کہا کہ میری عمر18سال ہے،عدالت نے پھر سوال کیا کہ آپ کے والد نے مقدمہ درج کرایا ہے کہ ظہیر نے آپ کو اغوا کیا ہے جس پر دعازہرہ نے کہا کہ نہیں ظہیر نے مجھے اغوا نہیں کیا ظہیر کے ساتھ رہتی ہوں لیکن مکان کا نمبر معلوم نہیں ہے عدالت نے دوبارہ پوچھا کہ پولیس نے آپ کو کہاں سے بازیاب کرایا ہے جس پر دعازہرہ نے جواب دیا کہ مجھے پولیس نے چشتیاں سے بازیاب کرایا ہے میں ظہیر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں

جسٹس جنید عفار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچی کی بازیابی سے متعلق درخواست تو غیر موثر ہو چکی ہے بچی ہمارے سامنے کھڑی ہے وہ خود کہہ رہی ہے کہ اغوا نہیں کیا گیا ،دعا زہرہ کے والد کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دعا کے برتھ سرٹیفکیٹ میں تاریخ پیدائش 27 اپریل 2008 ہے جس کے مطابق لڑکی کی عمر 14 سال اور کچھ دن بنتی ہے جس پرعدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم لڑکی کی عمرکے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرنے کا حکم دے رہے ہیں ،جسٹس جنید نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ لاہور میں کیا کیس ہے جس پرایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ میں لڑکے کے والدین نے ہراساں کرنے کی درخواست دائر کی ہے اس صوبے میں کوئی جرم نہیں ہوا شادی پنجاب میں ہوئی ہے بچی اپنی مرضی سے گئی ہے یہاں کوئی جرم نہیں ہوا پنجاب پولیس نے دعا اور ظہیر کو پیش کرنا ہے ،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے درخواست کی کہ ظہیر کو ہماری حفاظتی تحویل میں دیا جائےجس پر عدالت نے کہا کہ ملزم ظہیر کی کسٹڈی سے کوئی تعلق نہیں ہے

دعا زہرہ کے والد کے وکیل نے عدالت سے استدعا کیکہ 10 منٹ کیلئے دعا کو اپنے والدین سے ملنے دیا جائے جس پرعدالت نے دعا سے سوال کیا کہ کیا آپ اپنے والدین سے ملنا چاہتی ہیں ؟جس پر دعا زہرہ نے جواب دیا کہ میں اپنے والدین سے نہیں ملنا چاہتی۔عدالت نے قرار دیا کہ اگر لڑکی ملنا نہیں چاہتی تو ہم کیسے زبردستی کر سکتے ہیں والدین کھڑے ہیں پریشان ہیں لیکن ہم نے قانون کو دیکھنا ہے ،عدالت نے دعا زہرہ کی عمر کے تعین کیلئے 2روز میں طبی ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا ،تفتیشی افسر کو حکم دیا کے لڑکی کی عمر کا تعین کیا جائے ،عدالت نے کیس کی مزید سماعت 8 جون تک ملتوی کر دی اس دوران دعا زہرہ ثناء شیلٹر ہوم میں رہیں گی

دعا زہرہ کے اغوا کا معاملہ رواں سال 16 اپریل کو رپورٹ ہوا تھا تاہم بعد ازاں دعا زہرہ نے پنجاب میں ظہیر نامی لڑکے سے شادی کا اعتراف کیا تھا ویڈیو بیان میں دعا زہرہ نے کہا تھا کہ میں اپنی مرضی سے اپنے گھر سے آئی ہوں، میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کرانا چاہ رہے تھے، وہ مجھے مارتے تھے، جس پر میں راضی نہیں ہوئی، اپنی مرضی سے آئی ہوں کسی نے اغوا نہیں کیا جب کہ گھر سے کوئی قیمتی سامان نہیں لائی-

دعا زہرہ نہیں ملی بلکہ صرف نکاح نامہ ملا،پولیس

میں کئی دن سے سوئی نہیں،دعا زہرا کی والدہ کا ویڈیو پیغام

 کراچی سے لاپتہ ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کا ویڈیو بیان منظرعام پرآگیا

دعا زہرہ نے نکاح کے بعد والد کے خلاف استغاثہ دائر کردیا۔

دعا نے مزید کہا تھا کہ گھر والے میری عمر غلط بتارہے ہیں، میری عمر 18 سال ہے، اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے کورٹ میرج کی ہے، کوئی زبردستی نہیں ہوئی لہٰذا مجھے تنگ نہ کیاجائے، اپنے گھر میں شوہر کے ساتھ بہت خوش ہوں دعا زہرہ نے اپنے شوہر کےحق میں بیان حلفی بھی دیا تھا ں اوربیان حلفی میں 17 اپریل کو ظہیراحمد سے نکاح کی تصدیق بھی کی تھی۔

دعا زہرہ نے نکاح کے بعد والد کے خلاف استغاثہ دائر کردیا۔

دعا زہرا کے نکاح نامے پر لکھے پتے پر کون مقیم ؟دعا گھر سے کیسے نکلی تھی

نکاح نامے پر غلط پتہ،پولیس پھر دعا زہرہ تک کیسے پہنچی؟

کراچی سے بھاگ کر شادی کرنیوالی دعا زہرا کو عدالت نے بھی بڑا حکم دے دیا

کل کہیں گے افغانستان سے سگنل آرہے ہیں تو ہم کیا کرینگے؟ دعازہرہ کیس میں عدالت کے ریمارکس

Shares: