بس صبح ہوئی شام ہوئی
عمر یوں ہی تمام ہوئی
اللہ تعالٰی نے انسان کو اپنی زندگی کو سنوارنے یا بگاڑنے کے لیے عمر کا تعین کر کے اس مخصوص وقت دیا ہے
ہر انسان کے پاس اتنا ہی وقت ہے جتنا اس کے نصیب میں لکھ دیا گیا ہے
بہترین انسان وہ ہے جو وقت کی قدر و اہمیت کو سمجھ کر مخصوص اوقات میں مخصوص کام جو اس کو اللہ پاک کی طرف سے بتائے گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کر کے بتائے وہ کرے
گیا وقت ہاتھ نہیں آتا
انسان اپنی جتنی زندگی گزار چکا ہے وہ قصہ پارینہ بن چکی ہے
اب وہ وقت کسی بھی صورت واپس نہیں آ سکتا
اگر گزرے وقت میں اچھے کام کیے تو وہ اس کو آنے والی دنیاوی اور آخرت کی زندگی میں کام آئیں گے
انسان کے پاس جو وقت ہے وہ اس کو اگر قیمتی بنا لے تو اس کی باقی زندگی آسان گزرتی ہے
اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں بھی بار ہا وقت کی قسمیں کھا کر انسان کو بتایا
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔
وَالْعَصْرِ اِنَّ ا لْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ
(العصر:3،2)
قسم ہے زمانہ کی۔ یقیناً انسان خسارے میں ہے۔
اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کی قسم اٹھائی ہے ان میں سے ایک وقت بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الفجر میں صبح کی قسم، سورۃاللّیل میں رات کی قسم، سورۃالضحیٰ میں چاشت کے وقت کی قسم اور سورۃ العصر میں زمانہ کی قسم کھائی ہے
اس لیے انسان کو اپنا موجودہ وقت جو وہ گزار رہا ہے اس کو قیمتی بنانے اور آگے کی زندگی کو آسان کرنے کے لیے وقت کی قدر کرنی چاہیے
وقت کی قدر ان لوگوں سے پوچھیں جن کے پاس وقت، موقع، پیسہ سب کچھ تھا لیکن انہوں نے وقت کی قدر نہیں تو وہ لوگ آج رو رہے ہیں اقر چیخ چیخ کر دنیا کو بتا رہے ہیں خدا راہ وقت کی قدر کر لو آج وقت ہے تو اس کے قدر کرو کل نہیں ہو گا تو پچھتاوا ہو گا
وقت انسان کو خود اپنی قدر کرنے کے لیے بلاتا ہے لیکن انسان غافل ہے جو وقت کی قدر نہیں کرتا
وقت انسان کو بار بار موقع دیتا ہے اپنے آپ کو سنبھال لو، سنوار لو، کچھ کما لو، لیکن انسان کی آنکھوں پے لمبی عمر جینے اور صحت مند رہنے کی پٹی بندھی ہوئی ہے جو اس کو سمجھ نہیں آتی
اگر لمبی عمر کا انتظار وقت کرتا تو نوح علیہ السلام 9 سو سال سے زیادہ عمر پا کر بھی دنیا سے چلے گئے
اگر صحت پکی پکی تندرست رہتی تو اللہ کے پیارے حبیب نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم بیمار نا ہوتے
اس لیے انسان کو آنکھیں کھول کر اللہ کے حکم اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقوں پر زندگی گزارنی چاہئے تاکہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکے
جب ہم اپنے کاروبار، نوکری، پیشہ کو پورا ٹائم نہیں دیتے تو وہ کاروبار تباہ ہو جاتا ہے
نوکری سے ہمیں نکال دیا جاتا ہے
اس طرح ہم آپ زندگی میں اگر زندگی کو گزارنے کے لئے ٹائم نہیں دیں گے
وقت کی قدر نہیں کریں گے تو کیسے ہم سوچ سکتے ہیں ہماری زندگی آرام دہ، اور خوشیوں سے بھری گزرے گی
جو وقت کو مفت گنوائے گا
وہ آخر کو پچھتائے گا
کچھ بیٹھے ہاتھ نہ آئے گا
جو بوئے گا سو کھائے گا
تو کب تک دیر لگائے گا
یہ وقت بھی آخر جائے گا
اُٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے