لاہور:ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کیا ہے؟جس نے بڑے بڑے مضبوط اعصاب والے انسانوں کوبے بس کررکھا ہے، شایدیہی وہ حقائق ہیں کہ جن کوبنیاد بنا کرپاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی کچھ غیر مناسب ویڈیوز کا اس وقت سوشل میڈیا پر چرچا ہے۔

پاکستان میں ڈیپ فیک کی ٹیکنالوجی کی شاہکاریہ ویڈیوز تاحال کسی نے دیکھی نہیں اور کوئی حتمی طور پر یہ بھی نہیں بتا سکتا کہ حقیقت میں ایسی کوئی ویڈیوز موجود بھی ہیں یا نہیں ۔

تاہم پی ٹی آئی کے رہنماوں اور آئی ٹی کے ایکسپرٹس کی طرف سے اس قسم کے خدشات کےبعد تحریک انصاف اور عمران خان کے حامی سوشل میڈیا پر ایک مہم چلا رہے ہیں جس میں وہ ان مبینہ ویڈیوز کو، جو ابھی منظرعام پر بھی نہیں آئیں، جعلی قرار دے رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے بھی اسی وجہ سے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی کردار کشی کی ایک نئی مہم تیار کی جا رہی ہے جس میں مبینہ طور پر جعلی ویڈیوز اور آڈیوز کا استعمال کیا جائے گا۔تحریک انصاف کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیوز جعلی ہیں اور’ڈیپ فیک ٹیکنالوجی‘ کے ذریعے بنائی گئی ہیں۔

آخر یہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کیا ہے؟

ٹیکنالوجی ویب سائٹ ’ٹیک ٹارگٹ ڈاٹ کام‘ کے مطابق لفظ ’ڈیپ فیک‘دو الفاظ ’ڈیپ لرننگ‘ اور ’فیک‘ کے ملاپ سے وجود میں آیا ہے۔یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے جعلی تصاویر، آڈیوز اور ویڈیوز بنائی جاتی ہیں۔

ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے کئی مثبت استعمالات بھی ہیں، مثلاً خبریں پڑھنے میں اور اپنے ملازمین کو مختلف زبانوں کی تربیت دلوانے سمیت کئی معاملات میں کمپنیاں اور نشریاتی ادارے اس ٹیکنالوجی کو استعمال کر رہے ہیں۔خیال رہے کیونکہ ہر ٹیکنالوجی کی طرف اس کے منفی استعمالات بھی ہیں۔

اس کے ذریعے مشہور شخصیات کو فحش فلموں کے اداکار بنا کر پیش کر دیا جاتا ہے یا پھر سیاست دانوں کی ویڈیوز بنا کر اشتعال انگیز اور گمراہ کن بیانات پھیلا دیئے جاتے ہیں ۔ایسی جعلی ویڈیوز، آڈیوز یا تصاویر بنانے کے لیے مخصوص سافٹ ویئرز استعمال ہوتے ہیں جوڈیپ لرننگ اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے لیس ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ ڈیپ فیک ویڈیو بنانے کے لیے اس سافٹ ویئر کو ٹارگٹ کے متعلق بہت سے معلومات فراہم کرنی ہوتی ہیں،۔مثلاً وہ دیکھنے میں کیسا ہے، بولتا کیسے ہے، بولتے وقت اس کی حرکات و سکنات کیسی ہوتی ہیں، وہ کس طرح کی صورتحال میں کیا ردعمل دیتا ہے، وغیرہ۔

ٹارگٹ کے متعلق تمام معلومات مہیا کرنے کے بعد یہ سافٹ ویئر آپ کی مرضی کی ویڈیو، آڈیو یا تصویر بنانے کا کام شروع کر دیتا ہے اور نتیجے کے طور پر جو مواد بنتا ہے وہ حقیقت کے قریب تر ہوتا ہے جس کے جعلی ہونے کا فوری طور پر پتا چلانا بہت مشکل ہوتا ہے۔

ماہرین کا اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے کہنا ہے کہ ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں ڈیپ فیک اور حقیقی ویڈیوز میں فرق کرنا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے اور وہ وقت دور نہیں کہ یہ ان میں موجود معمولی فرق بھی ختم ہو جائے گا۔

Shares: