سفاہت کیا ہے؟ جانئے قرآن و حدیث کی روشنی میں

اردو میں سفاہت اور حماقت دونوں بے وقوفی کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں عربی میں سفاہت کا لفظ جہالت و اضطراب جسمانی کمزوری ہلکا پن اور علم و بردباری کی ضد کے طور پر لیا جاتا ہے حضرت امام جاحظ فرماتے ہیں سفاہت علم کے الٹ ہے غصے کی تیزی چھوٹی بات پر بھڑک اٹھنے سزا دینے میں حد سے تجاوز کرنے انتےقام لینے میں جلدی کرنے تھوڑی سی تکلیف پر واویلا کرنے اور فحش گالی گلوچ پر اس کا اطلاق ہوتا ہے حضرت جرجانی فرناتے ہیں کہ سفاہت اس بیوقوفی اور ہلکے پن کو کہتے ہیں جو خوشی اور غضب کی وجہ سے انسان پر طاری ہوتا ہے اور انسان کو ایسے عمل پر آمادہ کرتا ہے جو عقل اور شریعت کے تقاضوں کے خلاف ہوتا ہے سفاہت سفیہ سے بنا ہے جس کے معنی ہیں بیوقوف، سفیہ کی ضد سفہاء ہے قرآن کریم میں دو قسم کے لوگوں پر سفہاء کا اطلاق کیا گیا ہے نمبر ایک ایسے جو دنیاوی معاملات میں حماقت اور بے عقلی کا مظاہرہ کریں جیسا کہ سورۃالنساء میں یتیموں کے سرپرستوں اور وارثوں کو حکم دیا گیا ہے کہ "اپنے اموال بیوقوفوں کے حوالے نہ کرو ” ظاہر ہے یتیموں کا مال ایک دن ان کے حوالے کیا جائے گا اور یہ ن کا حق ہے لیکن اگر ناتجربہ کاری اور ناسمجھی ہی کے زمانے میں مال اس کے حوالے کر دیا جائے تو وہ اسے عیش و عشرت میں اڑا دے گا اسی لیے حکم دیا گیا ہے کہ جب تک اس میں دنیاوی معاملات کی سمجھ بوجھ اور عقلی پختگی کے آثار ظاہر نہ ہوں اس وقت تک میراث میں جو اس کا حصہ بنتا ہے وہ اس کے حوالے نہ کیا جائے اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ فضول خرچ اور ناجائز مصرف پر مال اڑانے والا انسان بھی شریعت کی نظر میں بے وقوف شمار شمار ہوتا ہے اور دوسرو جو لوگ اخروی معملات میں ناسمجھی کا مظاہرہ کرتے ہیں قرآن پاک میں انہیں بھی سفہاء یعنی بے وقوف کہا گیا ہے سورۃ بقرہ کی آیت 13 میں ہے کہ جب ان (منافقوں) سے کہا جاتا ہے کہ ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں کیا ہم ایمان لے آئیں جیسے بے وقوف ایمان لے آئے ہیں "سن لو وہی ہیں بے وقوف لیکن وہ نہیں جانتے ہیں ” ایک مشہور قول ہے کہ ہر شخص کو اپنی عقل اور دوسرے کی دولت زیادہ دکھائی دیتی ہے اس قول کی سچائی کا ہم عملی مشاہدہ تب کرتے ہیں جب ہم بڑے بڑے احمقوں کو دیکھتے ہیں جب وہ عظیم انسانوں اور عقل و خرد کی چلتی پھرتی تصویروں پر پھنتیاں کستے ہیں انبیاء اکرام سے بڑا عقلمند اور مشرکوں سے بڑا بے وقوف بڑا کون ہو سکتا ہے مگر یہ نامی گرامی بے وقوف اللہ کے رسولوں کو یہ بات کہنے سے باز نہیں آئے سورۃ ہود میں ہے کہ قوم عاد نے حضرت ہود علیہ السلام سے کہا "ہم تمھیں سفاہت میں مبتلا دیکھتے ہیں اور ہم تجھے جھوٹوں میں سمجھتے ہیں اللہ تعالیٰ کے بنی نے کمال علم و عقل سے کام لیتے ہوئے جواب دیا "اے میری قوم میں کسی سفاہت میں مبتلا نہیں ہوں بلکہ میں تو رب العالمین کا رسول ہوں” نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیث مبارکہ میں ان حکمرانوں کو بھی "سفہا” قرار دیا ہے جو شریعت اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سے دور ہوں گے گمراہ فرقوں کے ان بانیوں کو بھی سفہاء فرمایا ہے جو پرلے درجے کے مکار اور ریا کار ہوں گے اور دین کے نام پر لوگوں کو بےوقوف بنائیں گے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت کعب سے فرمایا اللہ تعالی تمھیں نے وقوفوں کی حکومت و امارت سے بچائے انہوں نے سوال کیا کہ بے وقوفوں کی امارت سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا میرے بعد ایسے امرا ہوں گے جو میری اقتدا نہیں کریں گے اور میری سنت پر عمل نہیں کریں گے جو لوگ ان کے جھوٹ کو سچ کہیں گے اور جھوٹ میں ان کی مدد کریں گے میرا ان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ حوض کوثر پر آ سکیں گے لیکن جو لوگ ان کے جھوٹ کو سچ نہیں قرار دیں گے اور ظلم میں ان کے مددگار نہیں ثابت ہوں گے وہ مجھ سے ہیں میں ان سے ہوں اور انہیں حوض کوثر پر میرے حضور پیش ہونے کی سعادت حاصل ہو گی دوسری حدیث میں چرب زبان دولت پرست شہرت پرست اور عیار و مکار لیڈروں اور خطیبوں کو بے وقوف قرار دیا گیا ہے صحیح بخاری میں حضرت علی سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا کہ آخری زمانے میں کچھ نو عمر لوگ سامنے آئیں گے جو عقل کے کچے اور بیوقوف ہوں گے یوں تو وہ اللی اور رسول کی باتیں کریں گے لیکن ان کا ایمان ان کے حلق سے تجاوز نہیں کرے گا اتفاق سے ہمارے اس زمانے میں اس قسم کے بے وقوف بھی بے شمار ہیں جو اپنے لیکچر اور بیان میں حوالوں جے طور پر براآنی آیات بکثرت پڑھتے ہیں اور احادیث کے بھی حوالے دیتے ہیں لیکن وہ ذہنی اعتبار سے مغرب سے بے حد مرعوب ہیں اور فکری گمراہیوں میں مبتلا ہیں اور ساری قوم کو گمراہی میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں وہ اپنی خواہشات اور ترجیحات کو کتاب و سنت کے تبع نہیں کرنا چاہتے بلکہ کتاب و سنت کو اپنی ترجیحات کے تبع کرنے کی کوشش کرتے ہیں یقیناً ایسے لوگوں سے بڑا بے وقوف نہیں ہو سکتا لیکن وہ اپنے آپ کو عقلمند سمجھتے ہیں

Comments are closed.