اپنے ہی گراتےہیں نشیمن پہ بجلیاں:زرداری نوازنےمولاناکوسینیٹ ممبربننےمیں رکاوٹ کیوں کھڑی کی؟اہم خبرسے زلزلہ آگیا،اطلاعات کے مطابق مولانا فضل الرحمن کو سینیٹ الیکیشن میں حصہ لینے سے محروم کرنے والے سیاسی کھلاڑیوں نے اپنا فن سیاست ثابت کرہی دیا
مصدقہ ذرائع کا کہنا ہےکہ مولانا فضل الرحمن کو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے آصف علی زرداری اورنوازشریف کے درمیان خصوصی بات چیت ہوئی ،
اس بات چیت کا مقصد حکومت کے خلاف تحریک میں تیزی لانے اوراس تحریک میں جان برقرار رکھنے کے لیے یہ طئے کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمن کو سینیٹ ممبرنہ بننے دیا جائے
ذرائع کے مطابق اس بات چیت میں اس پہلوپر بھی بات چیت ہوئی کہ اگرمولانا سینیٹ الیکشن لڑتے ہیں تو وہ سینیٹ کے ممبربن جائیں گے اس صورت میں ایک سینیٹر کی حیثیت سے وہ سیاسی جلسوں ، ریلیوں اورپروگرام میں شرکت نہیں کرسکیں گے ، جس سے پی ڈی ایم کے وجود سے جان نکل جانے کا اندیشہ ہوگا
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اہم بات چیت میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اگرمولانا سینیٹ کا الیکشن لڑتے ہیں اور وہ سینیٹ کے ممبر بن جاتے ہیں تو اس صورت میں وہ ہمارے ہاتھ سے بھی نکل سکتے ہیں ،
زرداری اورنوازشریف اس بات پربھی متفق ہوئے کہ حکومت کی طرف سے مولانا فضل الرحمن کے خلاف سخت اقدامات کے باوجود بھی بلوچستان سینیٹرز اورارکان اسمبلی بہرکیف مولانا کی عزت کرتے ہیں ، جس کا مطلب مولانا ہمیں چھوڑکرکہیں بھی جاسکتے ہیں جیسا کہ ان کا ماضی ہے
یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ اس دوران یہ بھی دونوں رہنماوں کے درمیان گفتگو ہوئی اوراتفاق بھی ہوا کہ مولانا کو سینیٹ سے باہررکھنے کی صورت میں مولانا کو حکومت کے خلاف استعمال کرنے میں آسانی ہوگی ،
نوازشریف نے اس موقع پر آصف علی زرداری کو یہ بھی مشورہ دیا کہ مولانا کو بلوچستان عوامی پارٹی سے جتنی کوشش ہوسکے دوررکھا جائے ، اگرمولانا ان کے قریب ہوتے ہیں تو وہ یقینا ہم سے دور ہوجائیں گے اورپھرہماری یہ تحریک بے کار ہوجائے گی اورپی ڈی ایم ٹوٹ جائے گی جس کا فائدہ حکومت اوراداروں کو ہوگا
اس گفتگو میں یہ پہلوبھی سامنے آیا کہ جو بیانیہ حکومت اوراداروں کے خلاف دینا ہے اس کے لیے مولانا کو استعمال کیا جائے تاکہ مولانا کی واپسی کے راستے بھی معدودم ہوجائیں اورہمیں ان کا ساتھ دیر تک میسررہے تاکہ الیکشن تک مولانا کی خدمات حاصل کرکے حالات کو اپنے حق میں موافق کیا جائے