فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے کیوں ہٹایا گیا ، اصل حقائق کیا ہیں ، اہم خبرآگئی
اسلام آباد :فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے کیوں ہٹایا گیا ، اصل حقائق کیا ہیں ، اہم خبرآگئی ،اطلاعات کےمطابق اس وقت وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کوعہدے سے ہٹانے کے معاملے پرمختلف قسم کی قیاس آرائیاں زورپکڑ رہی ہیں، حقیقت کیا ہے اس کے بارے میں کچھ حقائق اس طرح ہیں،
جو اس وقت ایک مفروضہ چل رہا ہے کہ پہلا الزام یہ تھا کہ انہوں نے حکومتی اشتہاری بجٹ سے 10 فیصد کمیشن لینے کی ناکام کوشش کی، کیا کہنے! اشتہارات دینا اطلاعات کے افسر کا کام ہے، زیادہ تر اشتہارات بڑے بڑے میڈیا گروپ کے اخبارات اور چینلز کے لیے ہوتے ہیں، وہاں سے کمیشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، باقی جو چھوٹے موٹے ڈمی اخبارات ہیں اُن کے اشتہارات کا ریٹ اتنا کم ہے کہ یہ کوئی ایسی رقم نہیں بنتی جو فردوس عاشق اعوان جیساخوشحال پس منظر رکھنے والی خاتون کو کرپشن پر آمادہ کر سکے۔
اگر کہا جاتا کہ اس نے 10، 20 ارب روپے کی کرپشن کی کوشش کی ہے تو آدمی سوچتا کہ ممکن ہے کسی کمزور لمحے میں کوئی فیصلہ ہو گیا ہو مگر یہ چند لاکھ والی کرپشن کا الزام میرے حلق سے نہیں اُترتا۔
دوسرا الزام اس سے بھی زیادہ عجیب و غریب ہے کہ اس نے گھریلو استعمال کے لیے تین سرکاری گاڑیاں رکھی ہوئی تھیں، میرا سوال یہ ہے کہ اس کے گھر میں کون تھا جو یہ گاڑیاں استعمال کرتا تھا، انہیں جاننے والوں کو اچھی طرح علم ہے کہ ان کی کتنی مختصر سی فیملی ہے، تین گاڑیوں میں یقیناً ایک خود استعمال کرتی ہوں گی ایک ان کا پی ایس استعمال کرتا ہوگا، تیسری پی آر او کے پاس ہوتی ہو گی، وہ مشیر تھیں وزارتِ اطلاعات و نشریات کی، ان کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر تھا، یہ کہنا کہ بحیثیت معاونِ خصوصی انہیں تین گاڑیاں رکھنے کی اجازت نہیں تھی، یہ الزام نہیں بلکہ مذاق ہے۔
اگلا الزام یہ لگایا گیا کہ انہوں نے سرکاری خرچ پر غیرقانونی طور پر 11ملازم اپنے گھریلو استعمال کیلیے رکھے ہوئے تھے، وہ منسٹر کانولی میں مقیم تھیں، وہاں کے بنگلے اتنے بڑے نہیں کہ ایک گھر میں گیارہ ملازم سما سکیں، پھر مالی اور خاکروب تو منسٹر کالونی کے اپنے ہیں، وہ کیسے پاکستان ٹیلی وژن کے بجٹ سے لیے گئے۔
پھر پی ٹی وی کے ساتھ تو ڈائریکٹ ان کا کوئی واسطہ ہی نہیں تھا۔ یہ کہنا بھی عجیب ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پی ٹی وی میں اپنے اہل و عیال کی نا جائز بھرتیاں کیں۔ الزام لگانے والوں سے درخواست ہے کہ وہ یہ بھی بتادیں کہ پی ٹی وی میں محترمہ نے اپنے کون سے رشتہ دار ملازم کرائے ہیں۔
ان الزامات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ الزامات سچ نہیں بلکہ ایک سازشی تھیوری جو ہرجانے والے کے بارے میں گھڑی جاتی ہے اورڈاکٹرفردوس عاشق اعوان بھی ان بے چاروں میں ہیں جن کے ساتھ جاتے ہوئے اچھا نہیں بلکہ براسلوک کیا جاتا ہے