اندرون سندھ کے سیاستدانوں کی علاقہ کی تعلیم و ترقی میں عدم دلچسپی کیوں؟

0
34
education

اندرون سندھ کے سیاستدانوں کی علاقہ کی تعلیم و ترقی میں عدم دلچسپی کیوں؟

اندرون سندھ ہو یا پھر قبائلی علاقے یہاں سیاستدان اس لیئے تعلیم کے حق میں نہیں ہوتے کیوں ان کی چھوٹی سوچ کے مطابق اگر ان کے علاقوں کے لوگ پڑھے لکھے ہوگئے تو پھر ان کو کوئی ووٹ نہیں دے یا پھر ان کا سرداری والا نظام ختم ہوجائے گا اور پھر یہ کہا جائیں گے لہذا یہی خوف ان وڈیرہ مزاج لوگوں کو تعلیم میں عدم دلچسپی پر مجبور کرتا ہے.

آپ کو ایک ویڈیو یاد ہوگی جس میں قومی اسمبلی کے ممبر اور پیپلزپارٹی کے رہنماء امیر علی شاہ ایک چار پائی پر بیٹھے تھے اور لوگ آس پاس زمین پر حالانکہ پر یہ صاحب ان غریب سیلاب زدگان کی خیر و آفیت درفیات کرنے گئے جو گزشتہ سیلاب میں متاثرہ ہوئے تھے لیکن اس صاحب کی بے حسی کا عالم یہ تھا کہ ان غریبوں کے پاس پینے کا صاف پانی نہیں تھا مگر یہ مینرل واٹر سے جوتی صارف کرتے نظر آئے.
https://twitter.com/sanjaysadhwani2/status/1564241383128432640ہ ویڈیو صحافی سنجے سادھوانی نے شیئر کی تھی اور لکھا تھا کہ "سیلاب اور وڈیرے کے بیٹے ۔ فرش پر بیٹھی غریب عوام ہے ۔ چارپائی پر بیٹھے کولڈ ڈرنک پیتے یہ ایم این اے پیر امیر علی شاہ جیلانی ہے ۔ سائیں بوتل پینے کے بعد سگریٹ سُلگاتے ہیں ۔ پھر پیر صاحب منرل واٹر پانی سے اپنا جوتا صاف کرتے ہیں ۔ ہائے میری سندھ کے نصیب”

مزید یہ بھی پڑھیں
عدالت نے مونس الہٰی کی اہلیہ کے وکیل کو جواب جمع کروانے کیلئے وقت دے دی
قابل اعتراض مواد جو ہٹا سکتے تھے ہٹا دیا،بیرون ملک مواد کیلئے متعلقہ حکام سے رجوع کیا ہے،پی ٹی اے
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
پابندیوں کے باوجود پاکستان روس سے تیل خرید سکتا ہے. امریکہ
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
صارف منصور بدوی کے مطابق؛ "ایک تاثر یہ بھی ہے کہ اگر پسماندہ علاقوں کی عوام میں شعور بیدار ہوگیا تو وہاں کے سرداروں، وڈیروں اور بادشاہت کے شوقین سیاستدانوں کی وڈیرہ شاہی کو خطرہ لاحق ہوجائے گا اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی عوام کو تعلیم سے دور رکھتے ہیں.


لہذا اس رائے سے بالکل اختلاف ممکن نہیں کیونکہ ایسے علاقوں میں تعلیم کو فروغ دینے کیلئے کوئی آگے نہیں بڑھتا ہے لہذا یہ جو لوگ وہاں سے زبردستی منتخب ہوکر آتے ہیں وہ خود نہیں چاہتے کہ ان علاقوں میں تعلیم عام ہو لیکن اس کا حل یہ ہے ہماری سیاسی جماعتیں ایسے لوگوں اپنی پارٹی میں نہ لیں جبکہ ایسے علاقوں کے نوجوان اور پڑھے لکھے لوگوں کو ترجیح دیں.

Leave a reply