ایک پارلیمانی پینل نے سکریٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ میٹنگ کریں تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ پےپال (PayPal) پاکستان میں کیوں کام نہیں کررہا ہے۔

PayPal پے پال

پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر طلحہ محمود کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی ممبران نے نشاندہی کی کہ لوگ ایمیزون سے بھر پور فائدہ اٹھانے سے قاصر ہیں کیونکہ پے پال (PayPal) پاکستان میں کام نہیں کرتا ہے۔

درخواست گزار نے کہا ، "ہم پاکستان میں پے پال (PayPal) چاہتے ہیں کیونکہ بہت سارے لوگ فری لانسسر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں اور ہمیں پے پال فری (PayPal) لانسنگ ویب سائٹوں سے رقم کی منتقلی کے لیِے جاہیے۔”

کمیٹی اجلاس کے دوران اسٹیٹ بینک کے نمائندے کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے پے پال (PayPal) پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ کمیٹی کو پیش کی گئی فنانس ڈویژن کی دستاویز کے مطابق ، پے پال (PayPal) ایک نجی کمپنی ہے جس کی موجودگی مختلف ممالک میں ہے۔

تاہم ، پے پال (PayPal) نے اس کے لئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) سے رابطہ نہیں کیا ہے۔ کسی خاص مارکیٹ میں داخل ہونا ایک کاروباری فیصلہ ہے اور اسٹیٹ بینک کا ماننا ہے کہ پاکستان میں کسی بھی بین الاقوامی ادائیگی کے گیٹ وے کے داخلے / عمل پر کوئی پابندی نہیں ہے جو متعلقہ زرمبادلہ کے ضوابط کی تعمیل کرسکتی ہے۔

News Source: Startup Pakistan

Shares: