آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کیوں؟
آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کیوں؟
پاکستان میں نو مئی کو رونما ہونیوالے واقعات ایک سیاہ دن کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،پاکستانی قوم نے دیکھا کہ سرکاری اور نجی املاک کو تباہ کیا گیا، دس قیمتی جانیں گئیں، یہ ایک منصوبہ بندی کے ساتھ کیا جانے والا حملہ تھا جس کا مقصد فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا تھا اور بنایا گیا، بدقسمتی سے حملہ آور، شرپسند جو چاہتے تھے وہ اپنے منصوبے میں کامیاب ہو گئے،جن مقامات پر شرپسندوں نے حملہ کیا ان میں جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاؤس لاہور، آئی ایس آئی دفتر فیصل آباد شامل ہیں، ایم ایم عالم نے 1965 کی جنگ میں چھ بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا اس کے مشہور طیارے کو بھی آگ لگا دی گئی، یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس میں بھارت آج تک کامیاب نہیں ہو سکا لیکن پاکستان میں موجود گمراہ کن پاکستانی شرپسندوں نے اپنے رہنما کی عقیدت میں آ کرسب کچھ تباہ کر دیا،
نو مئی کو پاکستان میں ہونیوالے تباہی کی کاروائیوں کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ شرپسند افراد اور جو بھی اس میں ملوث ہیں انکے خلاف 1952 کے آرمی ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی، آرمی کی تنصیبات پر حملوں کے مقدمے ہوں گے، اس حوالہ سے ایمنسٹی انٹرنینشل کا کہنا ہے کہ یہ انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جنوبی ایشیا کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر دنوشیکا ڈسانائیکے کا کہنا ہے کہ "یہ دہشت زدہ کرنے کا ایک طریقہ ہے اوراس کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ اختلاف کرنے والوں میں ایک ایسے ادارے کیلئے خوف پیدا کیا جائے جس ادارے کا آئینی حدود سے تجاوز کرنے پر کبھی بھی احتساب نہیں کیا گیا ،پاکستان کی طاقتور فوج کا حوالہ دیتے ہوئے ،آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ کیوں؟ "وائس آف امریکا
بیرون ممالک کے لوگ اور یہ ایجنسیاں اس بات کو سمجھنے میں ناکام ہیں کہ ان کے معاشرے کی روایات ہم سے الگ ہیں، کیا وہ لوگ تشدد کرتے ہیں، جب انکا کوئی رہنما گرفتار ہوتا ہے تو اپنے ہی وطن کو آگ لگاتے ہیں؟ کیا وہ شہریوں پر تشدد کرتے ہیں اور سرکاری اور نجی املاک کو تباہ کرتے ہیں؟ پاکستان میں حالیہ دنوں میں جو کچھ ہوا اسکے بعد اب جو لوگ آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل اور مقدمے کو سخت اور غلط کہہ رہے ہیں انہوں نے ان واقعات کی مزمت بھی نہیں کہ بلکہ وہ اسوقت خاموش رہے جب سپریم کورٹ سے عمران خان جو ایک ملزم تھا اور اسکے کیس کی سماعت تھی اس کو گاڑی بھیجی گئی،آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل پر اعتراض کرنیوالوں نے کیا انصاف کے غیر مساوی ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا؟ عمران خان کو اگلے دن اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونے سے قبل سول لائنز پولیس کے گیسٹ ہاؤس میں بطور مہمان رکھا گیا، کیا عدالتوں سے عمران خان کو ملنے والے اس ریلیف پر عدم اطمینان کا کوئی واویلا کیا گیا؟
لیکن جب فوجی عدالتیں پی ٹی آئی کے حمایتی اور شرپسند عناصر کے خلاف مقدمے چلائیں تو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا شور کیوں؟ اب وقت آ گیا ہے کہ باہر کے لوگ اور ایسی ایجنسیز پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے سے باز رہیں،واضح ہے کہ ریاست اب پیچھے نہیں ہٹے گی اور کسی قسم کی کوئی نرمی نہیں ہو گی،کیونکہ انصاف کو برقرار رکھنے کا عزم اور امن کی بحالی غیر متزلزل ہے،
عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔
ریاست مخالف پروپیگنڈے کوبرداشت کریں گے نہ جھکیں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے معاملے کا نوٹس لے لیا
نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی،
قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش