سینیٹ اجلاس 23 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی چئیرمین سیدال خان کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث ہوئی ۔
سینیٹر بونجو بھیل نےاظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ آج بےنظیر بھٹو شہید کا جنم دن ہے محترمہ نے پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی انسانی حقوق کے لئے طویل جدوجہد کی انکی خدمات کے لئے انھیں خراج عقیدت پیش کیا جائے ،ڈپٹی چیئرمین نے کہاکہ پورے ایوان کی جانب سے بےنظیر بھٹو شہید کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔جمہوریت کے لئے انکی جدوجہد کو سراہتا ہوں محترمہ شہید پاکستان اور مسلم امہ کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں۔۔ایوان میں متحرمہ بےنظیر بھٹو شہید کے اہصال ثواب کے لئے دعا مغفرت کرائی گئی دعا سینیٹر ساجد میر نے کرائی ۔
کب تک عالمی اداروں سے بھیک مانگتے رہیں گےکیا کبھی کوئی بھکاری بھی خوشحال ہو سکا ؟سینیٹر بلال احمد خان
سینیٹر بلال احمد خان نے اظہار خیال نے کہاکہ سب سے پہلے بے نظیر بھٹو شہید کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں انہی کے دئیے گئے وژن کے مطابق پیپلزپارٹی آج بھی جمہوریت کو آگے لے کر جا رہی ہے۔بدقسمتی سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوتا رہا لیکن ٹیکس دائرہ کار نہیں بڑھ سکاایف بی آر نے ٹیکس دائرہ کار بڑھانے کے لئے کوئی ٹھوس پالیسی نہیں اپنائی اس بار بجٹ میں نو ہزار ارب روپے ٹیکس محصولات کا ہدف رکھا گیا ہےحکومتی اخراجات گیارہ ہزار ارب روہے تک پہنچ گئے ہیں اگر حکومتی اخراجات اسی طرح بڑھتے رہے تو سو سال میں بھی ہم معاشی استحکام حاصل نہیں کر پائیں گے، بھاری ٹیکسوں کے باوجود حکومتی اخراجات اور پی ایس ڈی پی کے لئے فنڈز اکٹھے نہیں پائیں گے، پاکستان سونے تابنے لوہے سمیت قدرتی وسائل سے مالامال ہے76 برسوں میں ہم۔کان کنی کو صنعت کا درجہ نہیں دے سکےتعمیراتی شعبے سے 72 صنعتیں وابستہ ہیں لیکن ہم نے اس شعبے کو بھی صنعت کا درجہ نہیں دیا ہم اپنی معدنیات مٹی کے بھاو دوسروں کو بیچ رہے ہیں ریکوڈک میں سونے تابنے کے ذخائر اس کی بڑی مثال ہے اگر ہم خود ان ذخائر کو ڈویلپ کر پاتے تو ہم ایک ارب ڈالر کی بھیک کے لئے در در کی ٹھوکریں نہ کھاتے۔بجٹ میں کان کنی اور معدنی وسائل سے متعلق کوئی پالیسی نہیں بجٹ میں صرف ٹیکس لگانے پر ہی توجہ دی گئی اپنے سرکاری اداروں کو اونے ہونے داموں بچا جا رہا ہے۔ہر پاکستانی شہری ہر ایک چیز پر ٹیکس دینے کے باوجود ٹیکس چور کہلاتا ہےہر پاکستانی ٹیکس ادا کرنے کے باوجود بھی نان فائلر کہلاتا ہےکب تک عالمی اداروں سے بھیک مانگتے رہیں گےکیا کبھی کوئی بھکاری بھی خوشحال ہو سکا ہےبحیثیت قوم کیا ہم اپنی نئی نسل کو بھی بھکاری بنائیں گے ہمیں اپنی نئی نسل کو معاشی بحالی سے متعلق واضح روڈ میپ دینا ہو گا۔
عوام کو روزگار دینے کے لئے کوئی پالیسی نہیں ہےپاکستانی عوام مایوس ہو کر بیرون ملک جا رہے ہیں،سینیٹر قاسم مندوخیل
سینیٹر قاسم مندوخیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اٹھارہ ہزار ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیاعوام کو روزگار دینے کے لئے کوئی پالیسی نہیں ہےپاکستانی عوام مایوس ہو کر بیرون ملک جا رہے ہیں مہنگی بجلی کی وجہ سے پاکستانی صنعت کار کارخانے چلانے کے قابل نہیں ہر پاکستانی ضرورت کی ہر چیز پر بلواسطہ ٹیکس ادا کر رہا ہےیہ کون ہیں جو ملک چلا رہے ہیں اور انھیں عوامی مسائل کا ادراک نہیں۔فیصل آباد میں ٹیکسائل کے ستر کارخانے تھے اب صرف تیس رہ گئے ہیں سرمایہ کار تیزی سے ملک سے باہر جا رہے ہیں ہمیں اپنے عوام کی بھلائی کیلئے امریکہ کی لڑائیوں میں حصہ دار نہیں بننا چاہئیےامریکی مفاد کی لڑائیوں کی وجہ سے آج بھی ہمارے معاشرے میں دہشت گردی ہےرئیل اسٹیٹ پر بھاری ٹیکس لگانے سے تعمیراتی صنعت تباہ ہو جائے گی ملک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں بلوچستان کے پہاڑوں سے لے کر پنجاب کے زرخیز کھیتوں تک ہر قسم کے وسائل موجود ہیں
بہت ہی لاچار اور مجبوریوں والا بجٹ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بنایا گیا ،سینیٹر امیر ولی الدین چشتی
سینیٹر امیر ولی الدین چشتی نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ یہ بہت ہی لاچار اور مجبوریوں والا بجٹ ہےیہ بجٹ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بنایا گیا ہے ایک صحتمند اور تعلیم یافتہ معاشرہ ہی ہمیں آگے لے جا سکتا ہے.پہلی بار تعلیم اور صحت کے شعبے پر بھاری ٹیکس عائد کر دیا گیامڈل کلاس پر بھاری ٹیکس لگا کر تباہ کر دیا گیا.ہمارا شرح سود پورے خطے کے مقابلے میں زیادہ ہےگروتھ ریٹ خطے میں سب سے کم ہےہماری پالیسیوں میں تسلسل نہیں، پہلے بتایا گیا کہ الیکڑک گاڑیاں ماحول کے لئے بہتر ہیں، اس میں سرمایہ لگائیں چھ ماہ بعد ہی الیکڑک گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس لگا دیا گیا لگتا ہے کہ بجٹ بہت ہی جلد بازی میں بنایا گیاہمیں 25سے 30 سال کے لئے معاشی پالیسیاں اپنانا ہونگی اس مقصد کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنا ہو گا
سب سے زیادہ ریونیو دینے کے باوجود سب سے زیادہ محرومیاں بھی سندھ میں ہیں،سینیٹر ندیم احمد بھٹو
سینیٹر ندیم احمد بھٹو نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اٹھارہ ہزار ارب روپے کے بجٹ میں کوئی ٹھوس پالیسی نظر نہیں اتی غریب طبقہ مہنگائی میں پس چکا ہےہمیں معیشت کے حوالے سے میثاق معیشت کرنا ہو گاآئین کے تحت ہر پانچ سال میں این ایف سی ایوارڈ کا اعلان ضروری ہے،آخری این ایف سی ایوارڑ پیپلزپارٹی دور حکومت میں کیا گیاسب سے زیادہ ریونیو سندھ دیتا ہے،کراچی منی پاکستان ہے، کراچی سب کو روزگار دیتا یےپی ایس ڈی پی میں صوبوں کے لئے فنڈز مختص کرنا کا عمل غیر منصفانہ ہےکراچی میں کے فور، سرکلر ریلوے کے منصوبے بروقت مکمل ہونے چائیے تھے وفاق ان منصوبوں کی جلد تکیمل کے لئے فنڈز مختص کرے سب سے زیادہ ریونیو دینے کے باوجود سب سے زیادہ محرومیاں بھی سندھ میں ہیں پیپلزپارٹی نے جمہوریت کی مضبوطی کے لئے مسلم لیگ ن کا ساتھ دیاپانی کی تقسیم 1991 کے معاہدے کے مطابق کی جائےقدرتی اور معدنی وسائل پر پہلا حق مقامی آبادی کا ہوتا ہے1973 کا متفقہ آئین ، اٹیمی پروگرام، پورٹ قاسم، سٹیل ملز ، یوٹیلیٹی سٹورز ، میزائل ٹیکنالوجی ، زرعی اصلاحات پیپلزپارٹی نے کرائےخیبر پختونخوا کو نام شناخت پیپلز پارٹی نے دی صدر آصف علی زرداری نے صدارتی اختیارات کو کم کر کے پارلیمان کے حوالے کئے سندھ کے ایس ائی وی ٹی میں دل کے مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے
وفاق میں غیر ضروری وزارتوں کو ختم کرنا ہو گا،سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں آئی پی پیز کے ساتھ اپنے معاہدوں کا دوبارہ جائزہ لینا ہو گا21 سو ارب روپے ہم کپیسٹی ادائیگوں کی مد میں ائی پی پیز کو دیتے ہیں ہمیں بجلی کے ان مہنگے معاہدوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی ائی پی پیز کے ساتھ مہنگی بجلی معاہدوں کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں مہنگی بجلی کے باعث ہمارے ٹیکسوں کی بڑی رقم ان نجی بجلی کارخانوں کو چلی جاتی ہےہمیں اندرونی اور بیرونی قرضوں کو کم کرنا ہو گاہر پاکستانی کی سال میں صرف چالیس ہزار آمدن ہےہر پاکستانی پر دو لاکھ 80 ہزار سے زیادہ قرضہ ہےحکومتی اخراجات میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 25 فیصد اضافہ ہواسود کی ادائیگی اور دفاع پر خرچ کے بعد ہمارے پاس صرف 33 فیصد فنڈز رہ جاتے ہیں سات ہزار ارب سے زیادہ بجٹ خسارہ ہے جو مہنگے قرضوں سے پورا کیا جاتا ہےہمیں وفاق میں غیر ضروری وزارتوں کو ختم کرنا ہو گااٹھارویں ترمیم کے تحت جو وزارتیں صوبوں کے پاس چلی گئیں ان کی وفاق میں کوئی ضرورت نہیں ایران سے سالانہ ایک ارب ڈالر مالیت کا ایندھن سمگل ہو کر پاکستان پہنچتا ہےکار ساز کمپنیاں انڈر انوسئنگ کے ذریعے خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں
بجٹ کے عوام دشمن سے ملک دشمن ہونا زیادہ بری بات ہے ،سینیٹر ساجد میر
سینیٹر ساجد میر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہرسال ایک طرف سے بجٹ کو بہترین اور دوسری طرف سے بدترین کہاجاتا ہے بجٹ پر متوازن بحث نہیں ہوتی ہے ۔ جن حالات سے ہم گزر رہے ہیں ان حالات میں بجٹ بنالینا ہی بڑی بات ہے ۔ دفاعی اخراجات دشمن سے بچنے کے لیے ضروری ہیں ۔قرض واپس کرنا بھی ضروری ہے ۔ سول انتظامیہ پر بھی اربوں روپے خرچ ہوں گے صوبوں کو حصہ دینے یے بعد کچھ بھی نہیں بچتا ہے 18ہزار ارب میں آدھا قرض لینا پڑے گا ٹیکس بیس کو بڑھایا جائے یہ مشکل راستہ ہے مگر یہ ضروری ہے ہمیشہ سے ہمارے حالات ایسے نہیں تھے ۔ کہاگیا کہ ملک پر 22خاندان مسلط ہیں جس پر نیشنلا ئزیشن کردی گئی۔ بجٹ کے عوام دشمن سے ملک دشمن ہونا زیادہ بری بات ہے ۔ ملک کا جو حال ہوا ہے اس سے نجکاری کی ضرورت ہے نیشنلا ئزیشن نے ملک کو تباہ کیا ہوا ہے ۔ پی آئی اے میں سیاسی بھرتی کی گئی ہے اس لیے پی آئی اے کی نجکاری کی مخالفت کی جارہی ہے ۔
دو ماہ کا انتظامی بجٹ منظور کر کے پورے بجٹ پر نظر ثانی کی جائے۔سینیٹرشہادت اعوان
سینیٹرشہادت اعوان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بینظیربھٹو کی یوم ولادت پر ایوان میں دعا کرانے پر سب کا مشکور ہوں ۔ پی ایس ڈی پی پر حکومت نے ہماری جماعت کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی ہے ۔ پیپلزپارٹی ۔نے مسلم لیگ ن کا اس شرط پر ساتھ دیا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں میں مشاورت کی جائے گی پی ایس ڈی پی میں ہمارے ساتھ کوئی مشاورت نہیں ہوئی ،ایک طرف حکومت فنڈز نہ ہونے کا رونا روتی ہے دوسری جانب کئی نئے منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل کر دئیے گئے۔وفاقی حکومت نے صوبوں نے سرپلس کو پیشگی طور پر اپنی آمدن میں ظاہر کر دیا جو غلط ہے ملازمت پیشہ افراد اور پنشنرز کو افراط زر کے مطابق اضافہ دینا چائیے تھاکراچی میں سب سے بڑا مسلہ پانی کا ہےاس مالی سال کے فور منصوبے پر ستر ارب روپے مختص ہونے تھےبجٹ میں کے فور کے لئے صرف 25 ارب روپے رکھے گئےریلوے کی اراضی کو خالی کرانے کے نام پر ہزاروں لوگوں کو بےگھر کیا گیاوفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ بےگھر افراد کو روسری جگہ اباد کریں گے جو نہیں ہو سکابجٹ کو چودہ دنوں میں منظور کرنا درست نہیں صحت اور تعلیم کے شعبوں پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا جس سے مہنگائی کا طوفان ائے گاہم اتحادیوں نے عوام کو ریلیف دینے کا وعدہ کیا تھاہم نے مہنگائی ختم کرنے اور روزگار دینے کے وعدے کئے تھےبجٹ میں تو اس سب کے برعکس نظر ا رہا ہےرئیل اسٹیٹ پر بھاری ٹیکس لگانا درست نہیں دو ماہ کا انتظامی بجٹ منظور کر کے پورے بجٹ پر نظر ثانی کی جائے۔
بھارتی فوجی افسران اور سائنسدان عورتوں کے "رسیا” نکلے
چڑیل پکی مخبری لے آئی، بابر ناکام ترین کپتان
محافظ بنے قاتل،سیکورٹی گارڈ سب سے بڑا خطرہ،حکومت اپنی مستی میں
شاہد خاقان عباسی کچھ بڑا کریں گے؟ن لیگ کی آخری حکومت
جبری مشقت بارے آگاہی،انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی لاہور میں میڈیا ورکشاپ
بہت ہو گیا،طوائفوں کی ٹیم، محسن نقوی ایک اور عہدے کےخواہشمند
قومی اسمبلی،غیر قانونی بھرتیوں پر سپیکر کا بڑا ایکشن،دباؤ قبول کرنے سے انکار
سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا
حاجرہ خان کی کتاب کا صفحہ سوشل میڈیا پر وائرل،انتہائی شرمناک الزام
جمخانہ کلب میں مبینہ زیادتی،عظمیٰ تو پرانی کھلاڑی نکلی،کب سے کر رہی ہے "دھندہ”
شیر خوار بچوں کے ساتھ جنسی عمل کی ترغیب دینے والی خاتون یوٹیوبر ضمانت پر رہا
مردانہ طاقت کی دوا بیچنے والے یوٹیوبر کی نوکری کے بہانے لڑکی سے زیادتی
پاکستان کی جانب سے دوستی کا پیغام اور مودی کی شرانگیزیاں
پاکستان کرکٹ مزید زبوں حالی کا شکار،بابر ہی کپتان رہے،لابی سرگرم
تنخواہیں بڑھانے سے ملازمت پیشہ افراد کو کوئی فائدہ نہیں ہوا،سینیٹر ذیشان خانزادہ ن
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے نجی شعبے کو مضبوط کرنا ہو گاحکومتوں کا کام کارروبار چلانا نہیں بلکہ پالیسی سازی ہوتا ہےروزگار کے مواقع نجی شعبہ ہی پیدا کرتا ہے،امریکہ کی ایپل کمپنی اور بھارت کی ریلائنس کمپنی اس کی مثالیں ہیں معاشی استحکام کے لئے سیاسی استحکام ضروری ہےمہنگی بجلی کے مسلے پر سولر انرجی کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہےسرکاری شعبے کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے نو ہزار ارب جبکہ حکومتی اخراجات گیارہ ہزار ارب ہیں تنخواہیں بڑھانے سے ملازمت پیشہ افراد کو کوئی فائدہ نہیں ہوا،کے ایس ای کو گذشتہ سال ساڑھے تین سو ارب کی سبسڈی دی گئی جو بہت زیادتی ہے
پنجاب میں سڑکوں کو عرق گلاب سے دھویا جا رہا ہے،سینیٹر افنان اللہ
سینیٹر افنان اللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ یہ درست ہے کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں کاش یہ بات اس وقت یاد ہوتی جب اپ امپائر کی انگلی کھڑی کرنے کا کہا جاتا تھاپنجاب حکومت نے مختصر عرصے میں بہترین اقدام کئےخیبر پختونخوا میں کونسے منصوبے مکمل ہوئے وہ بھی بتا دیں وزیراعلی خیبرپختونخوا ہر روز دھمکیاں دیتے ہیں وہ زبردستی گرڈ اسٹیشن کھلوا رہے ہیں وزیر اعلی خیبر پختونخوا سرعام کہتے ہیں کہ بجلی چوری کوئی بری بات نہیں۔کاش کہ اپ خیبر پختونخوا میں کوئی ایک اچھا منصوبہ بھی پیش کر سکتےمیاں نواز شریف کا خواب تھا کہ ملک کا نارتھ سے ساوتھ حصہ موٹروے سے منسلک ہوآج یہ خواب اپنی تعبیر کے قریب ہےجلد حیدراباد سکھر موٹر وے کا حصہ بھی مکمل ہو جائے گاسٹاک مارکیٹ میں انڈکس ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پےمہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی پنجاب میں تو سڑکوں کو عرق گلاب سے دھویا جا رہا ہےہمیں تنقید برائے تنقید نہیں کرنی چائیے
بلوچستان میں دس افراد کے اغواء کا معاملہ سینیٹر کامران مرتضی نے ایوان میں اٹھا دیا
ڈپٹی چیئرمین نے چیف سیکرٹری اور ائی جی، وزارت داخلہ بلوچستان سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی وزارت داخلہ ایف سی بھی رپورٹ طلب کر کے اگلے سیشن میں پیش کرے۔سینیٹ اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا.
عوام نے مینڈیٹ پی ٹی آئی کو دیا اور حکومت کسی اور نے بنا لی،سینیٹر علی ظفر
تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے بجٹ پر بحث کرتے ہوئے کہاکہ میں بات کرنا چاہتا تھا، لیکن حکومتی سائیڈ سے کوئی ذمہ دار موجود نہیں وزیر خزانہ کو آج ایوان میں موجود ہونا چاہیئے تھاہماری طرف سے اٹھائے گئے نکات پر جواب کس نے دینا ہے بجٹ دستاویزات کو دیکھنے کو موقع پر ملا ہے یہ بجٹ عوام دشمن بجٹ ہے اس بجٹ میں ماسوائے ٹیکس پیئر کی کمر ٹوٹنے کے امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی یہ حکومت عوام کی نمائندگی نہیں کر رہی عوام نے مینڈیٹ پی ٹی آئی کو دیا اور حکومت کسی اور نے بنا لی جب کبھی کوئی غیر نمائندہ حکومت ٹیکس لگاتی ہے تو اس کا ردعمل آتا ہے تین واقعات تاریخ میں درج ہے برطانیہ، امریکہ اور فرنچ ریپبلکن میں انقلاب آ چکے یہ کمر توڑ ٹیکس والا بجٹ اگر منظور ہو گیا تو بہت جلد اس ملک میں انقلاب آ جائیگا، فنانس منسٹر کو میں جانتا ہوں ان کی ٹیکسیشن کے بارے علم کافی کم ہے ان کا حکومتی تجربہ بہت کم ہے وہ سیدھے ایچ بی ایل صدر سے فنانس منسٹر بن گئےفنانس منسٹر نے تقریر میں کہا کہ میں مرض کی شناخت کر دی ہے نا کے مطابق مرض کیا ہے وہ یہ کہ ضرورت سے زیادہ حکومتی مداخلت ہےانہوں نے کہا کہ مارکیٹ گیوں اکانومی ہونی چاہیئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت اپنے اخراجات کم کرے میں نے بجٹ تفصیل سے دیکھا ہے فنانس منسٹر کی تقریر سے متعلق کوئی چیز اس بجٹ میں موجود نہیں۔مزید نوٹ چھپے جائیں گے تو مہنگائی میں اضافہ ہوگا بجٹ تباہی کی ریسیپی (نسخہ )ہے ۔40%بجٹ میں ٹیکس بڑھایا جارہاہے اس سے گروتھ میں کمی ہوگی ۔بجٹ میں کہاگیا کہ ہم بزنس پر ٹیکس بڑھائیں گے صارف پر نہیں لگارہے ہیں مینوفیکچررز یہ ٹیکس صارف پر منتقل کردیں گے یہ خسارے کا بجٹ ہے اس بجٹ سے صرف اس مخلوق کو فائدہ ہوگا جس کو کھانے پینے کی ضرورت نہیں ہے جو کھانے والی مخلوق ہوگی اس کا برا حال ہوجائے گا ۔جس نے بھی بجٹ بنایا ہے اس نے قوم کا نہیں سوچا کہ اس کا کیا بننے گا ۔آدھا سے زیادہ بجٹ قرض واپس کرنے میں لگ جائے گا ۔ہت سال قرض واپس کرنے کے لیے مزید قرض لے رہے ہیں اور یہ پہیا چل رہاہے اس کو ختم کرنے کا کوئی نہیں سوچ رہا ہے ۔جب تک عوام کا چوری شدہ مینڈیٹ واپس نہیں کریں کہ یہ سسٹم نہیں چلے گا اگلے تین ماہ میں منی بجٹ آجائے گا ۔الیکشن کمشین آف پاکستان پاکستان کے ان حالات کا ذمہ دار ہیں اس بجٹ کی وجہ سے پراپرٹی اور کنسٹرکشن کا کاروبار ختم ہوجائے گا ۔ یہ ایسا بجٹ ہے کہ اس میں ایک صوبہ کے لوگ ایوان میں موجود نہیں ہیں ۔ ہمیں ڈیکٹیٹ نہیں کیا جاسکتا کہ آئی ایم ایف کہے رہا ہے کہ یہ کرو تو ہم یہ قانون سازی کررہے ہیں ۔
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز نے کہاکہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تقریر ہورہی ہے اس وجہ سے وزیرقانون ایوان میں نہیں آئے ہیں ۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کامران مرتضیٰ نے کہاکہ اگر ایوان میں ہم سب بھی نہ ہوں تو ان پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے سینیٹر علی نے کہاہے کہ کے پی کے کی نمائندگی نہیں ہے اس لیے بجٹ کے لیے ایوان مکمل نہیں ہے ۔ سینیٹ بجٹ پر سفارشات ہی دے سکتا ہے ۔ایس آئی ایف سی کو چھوٹے صوبوں کے وسائل پر قبضہ کرنے کے لیے بنایا گیا ہے ۔ اس سے فائدہ نہیں نقصان ہوگا بلوچستان اور کے پی کے کو اس سے نکال دیا ہے ایک تہائی رقبے پر سیکورٹی فورسز کی عمل داری ختم ہوگئی ہے ۔ معاشی انصاف نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ حالات بن رہے ہیں ۔کوئٹہ میں دس لوگ اغوا کیا گیا ہے کیا پہلے کوئٹہ میں زبان کی بنیاد پر اس طرح کے واقعات ہوتے تھے ۔ اس صوبے میں نمبر ون ایجنسی سب سے زیادہ آپریٹ کرتی ہے اس نے الیکشن کو ہی دیکھا ہے یہ معاملات نہیں دیکھ رہے ہیں ۔ ان لوگوں کو عوام نے منتخب نہیں کیا انہوں کو اسٹیبلشمنٹ نے منتخب کیا ہے ۔ اللہ کرے اس ملک میں انقلاب آئے ۔ جو اس ملک کو کنٹرول کررہے ہیں وہ ملک کو چھوڑیں گے تو ملک کا بھلاہوگا۔ اس ملک کے اکثریت کے ساتھ شودروں والا سلوک کیا جارہاہے ۔ بلوچستان کے بچے 20 سال سے واپس نہیں آرہے ہیں اب تو پنجاب سے بھی بچے اٹھائے جارہے ہیں چمن دھرنے کے مسائل حل نہیں کئے جارہے ہیں ان پر پرچے درج کئے جارہے ہیں۔ ڈی چوک اسلام آباد میں فلسطینوں سے اظہار یکجہتی والے دھرنے پر کار چڑھانے والے حادثے پر سینیٹ نے رپورٹ طلب کی تھی ابھی تک رپورٹ نہیں آئے ۔فلسطین کے لیے بجٹ میں یہ لکھ دیں کہ ہم روز بددعائیں دیں گے ۔
بیرون ملک غیر ملکیوں کے ساتھ جام یہ ٹکرائیں اور الزام ہم پر ،سینیٹر قرۃ العین پی ٹی آئی پر برس پڑیں
پیپلزپارٹی کے سینیٹر قرۃ العین نے کہاکہ پی ٹی آئی کے دوستوں نے بجٹ کی آڑ میں خوب دل کی بھڑاس نکالی ہمارے علاقے میں بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہےگیس آتی نہیں لیکن گیس کے شعبے کے لئے اربوں روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، پی ٹی آئی نے ہم پر فرنگیوں کو سپورٹ کرنے کا الزام لگایاپی ٹی آئی والے لندن مئیر صادق خان کے مقابلے میں یہودی گولڈ سمتھ کے بیٹے کی حمایت کرتے رہے بیرون ملک غیر ملکیوں کے ساتھ جام یہ ٹکرائیں اور الزام ہم پر لگاتے ہیں ہم سے زیادہ پاکستانی کوئی نہیں۔ہمارے لیڈر نے تو بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایاہمارے لیڈر نے تو ملک کو تقسیم ہونے سے بچایااپ کا لیڈر تو حکومت سے اترنے کے بعد ملک پر بم پھینکے کا کہتا ہے،پی ٹی آئی والوں نے تو کہا تھا کہ ان کا لیڈر سمارٹ ہے اس لئے انھیں موسم اچھا لگتا ہے،بلاول بھٹو زرداری نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر خصوصی فنڈ قائم کرایا پی ٹی آئی والے ہمیں ہرگز کمزور نہ سمجھیں۔۔ہم شریف ہیں کمزور نہیں ہیں۔
اے این پی کے سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ بجٹ میں ٹیکس کی بھرمار کردی گئی ۔ دوائیوں پر ٹیکس واپس لیا جائے۔پراپرٹی پر ٹیکس کم کیا جائے ۔
جن لوگوں نے زندگی میں ریل نہیں دیکھی ان کو بھی نان فائلر ہونے کی سزا دی جا رہی ہے،سینیٹر پونجو بھیل
پیپلزپارٹی کے سینیٹر پونجو بھیل نے کہاکہ 19 کھرب کے بجٹ میں قرضوں پر سود کے لئے کتنی رقم رکھی گئی ہےہمیں اپنے اخراجات کو کنٹرول کرنے چائیےسندھ ملکی ریونیو میں ستر فیصد حصہ دیتا ہےبجلی کی سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ سندھ میں ہےجہاں سے گیس نکل رہی ہے ، وہاں مقامی افراد کو گیس میسر نہیں تھرپارکر میں بجلی پیداوار کے کارخانے لگائے گئے ہیں لیکن مقامی افراد کو گیس نہیں دی جا رہی بھٹو شہید نے سوشلزم کو ہماری پالیسی قرار دیا تھا اب سرکاری اداروں کو بیچا جا رہا ہے۔غریب کے لئے دو وقت کا نوالہ کمانا ممکن نہیں رہاہمارے علاقوں میں انتہا درجے کی غربت ہےجن لوگوں نے زندگی میں ریل نہیں دیکھی ان کو بھی نان فائلر ہونے کی سزا دی جا رہی ہے