سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس،ورک پلیس پر ہراسمنٹ سے تحفظ کا بل منظور

0
56

اسلام آباد: ایوان بالا (سینیٹ) کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ورک پلیس پر ہراسمنٹ سے تحفظ کا بل منظور کرلیا ہے،بل کی منظوری سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں دی گئی جو چیئرمین سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق اسپورٹس اورآن لائن کام کرنے والی خواتین کے تحفظ کو بھی بل کا حصہ بنایا گیا ہے اور قانون کے دائرہ کارمیں یونیورسٹیاں اور آرٹ اسٹوڈیو بھی شامل کیے گئے ہیں علاوہ ازیں منظور کیے جانے والے بل میں گھروں میں کام کرنے والی خواتین کی ہراسمنٹ کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے جو بل منظور کیا گیا ہے اس کے تحت ہراسمنٹ میں ملوث سرکاری ملازم کو نوکری سے برخا ست اور ترقی روکنے کی سزا مل سکتی ہے جب کہ پیشہ ورانہ شعبوں میں ملوث افراد کا بطور سزا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔

یونیورسٹی آف نارووال میں 86 خاندانوں کامعاشی تحفظ کیوں ضروری؟

بل میں واضح کیا گیا ہے کہ جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک قابل سزا جرم ہوگا اور ہراسمنٹ کی درخواستوں پر فیصلہ 90 دن میں ہو گا۔

قبل ازیں گزشتہ ماہ 26 نومبر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف ترمیمی بل چیرمین کمیٹی اوراپوزیشن اراکان کی فوری پاس کرنے کی مخالفت پرشیریں مزاری اور اپوزیشں اراکین میں تلخ کلامی ہو ئی تھی جبکہ قائمہ کمیٹی نے اسلام چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ ترمیمی بل نیشنل کمیشن ان دا رائٹ آف چائلڈ اسلام آباد بل منظور کر لیا تھا سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا اجلاس ہوا تھا اجلاس کے ایجنڈے میں جووینائل جسٹس سسٹم (ترمیمی) بل 2021 پر غور شامل تھا۔

اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری چائلڈ پروٹیکشن (ترمیمی) بل 2021 کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ (ترمیمی) بل، 2021 اور قومی کمیشن برائے حقوق اطفال (ترمیمی) بل، 2021۔

یہ تمام بل 19 نومبر 2021 کو سینیٹ میں پیش کیے گئے تھے اور ان کا حوالہ دیا گیا تھا تفصیلی غور و خوض کے لیے کمیٹی جوینائل جسٹس سسٹم (ترمیمی) بل، 2021؛ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری چائلڈ پروٹیکشن (ترمیمی) بل 2021 اور نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ (ترمیمی) بل 2021 کو کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں ایم مزاری نے کمیٹی کو ان ترامیم کی نوعیت کے بارے میں بتایا جو کہ معمولی تھیں اور لفظ حکومت کو متعلقہ محکمہ کے ساتھ تبدیل کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا تاکہ تاخیر سے بچا جا سکے اور مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیش نظر واضح کیا جا سکے۔ امپیکس کیس۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ ترامیم بروقت یقینی بنائے گی کیونکہ معاملات کابینہ کے بجائے متعلقہ وزارت نمٹائے گئےکام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ (ترمیمی) بل کو اٹھاتے ہوئے کمیٹی کے ارکان نے تفصیلی غور و خوض کی ضرورت پر زور دیا جس سے بل پر نظرثانی پر زیادہ وقت صرف کرنا پڑے گا-

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ، سیالکوٹ واقعہ پرکی مذمت

کمیٹی کے اجلاس میں کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف ترمیمی بل پر بحث کے بعد شیریں مزاری نے کہا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق بل پر سیاست کھیلی جا رہی ہے یا کچھ اور ہم سے خواتین نے اس بل میں ترامیم کے لئے رابطہ کیا اور سپریم کورٹ نے بھی تشریح کے لئے کہا تھا ہم نے اپنے طور پر کوشش کر لی ہے اس بل کو بہترین بنانے کے لیے لیکن اب دیکھتے ہیں کہ سینٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کیا فیصلہ کرتی ہے-

تقریریں اچھی کرنے والا لیڈر نہیں ہوتا،اسد عمر

رکن قومی اسمبلی قراتہ العین مری نے کہا تھا کہ بل کو بغیر پڑھے دیکھے بل ڈوز نہیں کرا سکتے اس بل میں گھروں میں کام کرنے والی خواتین کی ہراسمنٹ ک زکر نہیں ہے اس موقع پر شیری مزاری نے کہا تھا کہ بل میں تمام جگہوں پر ہونے والی ہراسمنٹ کا ذکر ہے بل میں ترمیم کا مقصد ہراسمنٹ کے کیسز کے غلط استعمال سے روکنا ہے کنول شوزب کے جوائنٹ سیشن سے متعلق کل کے بیان کو غلط چلایا گیا شیریں مزاری نے بھی اپنے نام موبائل سیم کی ٹھٹھہ میں استعمال ہونے کی تصدیق کر لی میں نے کہا تھا کہ میرے نام سے ایک سم سندھ کے علاقے ٹھٹھہ میں استعمال ہورہی ہے، اس کو چیک کیا جائے اس پر زور دیا گیا کہ قانون سازی میں بے شمار خامیاں ہیں جن کو دور کرنا ہوگا۔

کھلاڑی مشکل وقت سے گھبراتا نہیں ہے ۔ وزیراعظم

چیئرمین کمیٹی سینیٹر ولید اقبال نے بل کے خلاف عوامی ہنگامہ آرائی کے پیش نظر خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں سے مشورہ کرنے کی سفارش کی تھی اسٹیک ہولڈر کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا تھا کہ یہ قانون سازی کا ایک اہم حصہ ہے جس کا مکمل جائزہ لینا ضروری ہے۔ کمیٹی نے اس معاملے پر 6 دسمبر 2021 کو عوامی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا تھا اجلاس میں سینیٹر سیمی ایزدی، سینیٹر فلک ناز، سینیٹر قرت العین مری، سینیٹر محمد طاہر بزنجو اور وزارت انسانی حقوق کے سینئر افسران کے ساتھ اس کے متعلقہ محکموں اور ایجنسیوں نے شرکت کی۔ سینیٹر کیشو بائی خصوصی مدعو تھیں۔ وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں ایم مزاری بھی موجود تھیں۔

بیٹے کی شادی کی تقریب میں مریم نواز کے گانا گانے کی ویڈیو وائرل

Leave a reply