قاتلانہ حملے میں زخمی صحافی علاج کیلئے سندھ حکومت کی ایمبولینس پر کراچی منتقل

0
111
nasrullah

صحافی نصراللہ گڈانی کو علاج کے لئے کراچی منتقل کر دیا گیا، سندھ حکومت کی ایئر ایمبولینس پر صحافی نصراللہ گڈانی کو آغا خان ہسپتال منتقل کیا گیا

حکومت سندھ نے زخمی صحافی نصر اللہ گڈانی کے علاج کے لئے آغا خان ہسپتال کو مراسلہ بھیج دیا ،وزیر اعلی سندھ کی طرف سے آغا خان ہسپتال کے متعلقہ شعبے کو مراسلہ بھیجا گیا،مراسلے میں کہا گیا کہ حکومت سندھ زخمی صحافی کے تمام اخراجات برداشت کرے گی،زخمی صحافی کا علاج کے تمام بلز حکومت سندھ کو ارسال کئے جائیں، سندھ کے سینئر وزیر، صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ زخمی صحافی نصراللہ گڈانی ائیر ایمبولینس میں کراچی پہنچنے والے ہیں،ہم نصر اللہ گڈانی کو آغا خان ہسپتال کراچی میں منتقل کر رہے ہیں وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ تمام اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے، اللہ تعالیٰ نصر اللہ گڈانی کو جلد صحتیابی عطا کرے،

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےصحافی نصراللہ گڈانی پر قاتلانہ حملے کا نوٹس لیا اور کہا کہ میرپور ماتھیلو کے صحافی نصراللہ گڈانی پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتا ہوں، سندھ حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے، صحافیوں سمیت عوام کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، صحافی نصراللہ گڈانی پر حملے سے متعلق انکوائری کر کے رپورٹ پیش کی جائے،

وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے گھوٹکی میں سینئر صحافی نصر اللہ گڈانی پر حملے کی مذمت کی ہے، وزیر داخلہ نے ایس ایس پی گھوٹکی سے واقعے کی تفصیل طلب کرلی اور کہا کہ صحافی پر حملے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفت میں لایا جائے، جامع تفتیش کر کے پس پردہ عوامل و محرکات کا پتہ لگایا جائے

واضح رہے کہ گزشتہ روز نصراللہ گڈانی پر حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ زخمی ہو گئے تھے،انہیں تین سے چار گولیاں لگی تھیں رحیم یار خان میں انکا علاج جاری تھا تا ہم انکی حالت بہتر نہ ہونے پر سندھ حکومت کی کوشش سے کراچی منتقل کر دیا گیا،نصراللہ گڈانی گھوٹکی کے شہر میرپور ماتھیلو کے رہائشی ہیں، وہ سندھی روزنامہ عوامی آواز سے منسلک ہیں،نصراللہ گڈانی کو 21 مئی کو موٹر سائیکل سوار ملزمان نے نشانہ بنایا،

نصراللہ گڈانی پر قاتلانہ حملے کے خلاف سندھ بھر کے صحافیوں اور تنظیموں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی اور سندھ حکومت سے ملزمان کو گرفتار کرنے اور زخمی صحافی کو آغا خان اسپتال منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا،

Leave a reply