ہدایت کار سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ آسکر ایوارڈز 2021 کی دوڑ سے باہر ہوگئی۔

باغی ٹی وی : بین الاقوامی فیچر فلم ایوارڈز کی کیٹیگری میں پاکستان کی جانب سے منتخب کی جانے والی فلم ’زندگی تماشا‘ 93 اکیڈمی ایوارڈز کی نامزدگی کی دوڑ سے باہر ہوگئی۔

ایک گھنٹہ اور38 منٹ دورانیے کی اس فلم کو نومبر2020 میں پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی نے ’انٹرنیشنل فیچر فلم ایوارڈ‘ کیٹیگری کے تحت آسکرنامزدگی پرغورکے لیے منتخب کیا تھا۔

تاہم اب ’زندگی تماشا‘ منگل کے روز جاری ہونے والی 15 بین الاقوامی فیچر فلموں کی فہرست میں شامل نہیں ہے منتخب ہونے والی 15 فلمیں اگلے مرحلے میں ووٹنگ کے لیے بھیجی جائیں گی ووٹنگ کا عمل 5 سے 9 مارچ کے درمیان ہوگا۔

واضح رہے کہ پاکستان کی اکیڈمی سلیکشن کمیٹی نے سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ کو پاکستان کی جانب سے آسکر ایوارڈز کی نامزدگی میں بھیجنے کے لیے نومبر 2020 کو منتخب کیا تھا ۔

یہ حساس موضوع پر بنائی گئی فلم ہے فلم میں راحت خواجہ نامی ایک نعت خواں اور ان کے اہل خانہ کی کہانی بیان کی گئی ہے جو خواجہ کی ویڈیو منظر عام پرآنے پربرادری سے بےدخل ہوجاتے ہیں ۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد راحت خواجہ کی اپنی بیٹی تک اس فعل پر شرمندہ ہوتی ہے نرمل بانو کی تحریرکردہ اس فلم کی ڈائریکشن سرمد کھوسٹ نے دی ہیں فلم کے مرکزی کرداروں میں عارف حسین، سمیعہ ممتاز، علی قریشی اور ایمان سلیمان شامل ہیں۔

فلم ’ زندگی تماشا‘ریلیز سے قبل ہی بوسان فلم فیسٹیول میں پیش کی جاچکی ہے فلم نے ’ کم جی سیوک ‘ ایوارڈ بھی حاصل کیا پاکستان میں فلم کو پاکستان میں بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا سول سوسائٹی اور تحریک لبیک کی جانب سے اعتراضات اٹھائے جانے کے بعد زندگی تماشا کی ریلیزپر پابندی عائد کردی گئی تھی-

Shares: